امام جلال الدین رومی ؒ ایک
حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ ؑ نے رب تعالیٰ سے سوال کیاکہ اے
خالق کائنات تو صورتیں بناتاہے ،حُسن وجمال کے پیکر ،اور پھر خود ہی اُن کو
مٹاتا ہے مجھے یہ حکمت سمجھادے جواب ملا کہ تیرا سوال حکمت اور فیصلے کا
راز معلوم کرنے کے لیے ہے لہذا تو ایک کھیت میں گیہوں کاشت کر حضرت موسیٰ ؑ
نے ایسا ہی کیا جب کھیت پک گیا تو درانتی سے اسے کاٹا اللہ تعالیٰ نے
فرمایا اے موسیٰ ؑ تو نے اپنی بوئی ہوئی کھیتی کو کاٹ کر ختم کیوں کیا آپ
نے جواب دیا کہ میں گیہوں اور بھوسہ الگ کرنا چاہتاتھا ورنہ وہ ضائع ہوجاتا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میری مخلوق کی بھی یہی کیفیت ہے یہ سمجھ تجھے کس
نے عطا کی عقل کی وجہ سے تو نے کھلیان بنایا موسی ٰ ؑ نے جواب دیا کہ اے
اللہ تو نے مجھے یہ سمجھ عطا کی ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب میں نے
انسان کو یہ سمجھ دی تو مجھ میں جو رب کائنات ہے یہ سمجھ کیوں نہ ہوگی کہ
میں نیک وبد کو واضح کرنے کیلئے کائنات اور اپنی تخلیق کردہ مخلوقات کو
انجام سے دوچار نہ کروں امام رومی ؒ اس حکایت کے سبق میں لکھتے ہیں کہ یہ
کائنات اور اس کی زیب وزینت اور پھر قیامت کا انعقاد اچھے اور بُرے کو ایک
دوسرے سے ممتاز کرنے اور آزمانے کیلئے ہے ۔
قارئین ہمارے ملک میں ایک عجیب نظام گزشتہ 64سالوں سے قائم ہے ایک بزرگ کا
قول ہے کہ کفر پر مشتمل معاشرے جہاں انصاف ہورہاہو وہ قائم رہتے ہیں لیکن
اسلام کانام لے کر اگر ناانصافی بے ایمانی کی جائے تو ایسا معاشرہ اور
سلطنت تباہ وبرباد ہوجاتے ہیں ہمارے ملک میں 1947ءسے لیکر 1948ءتک قائد
اعظم محمد علی جناح ؒ کی زندگی تک کا پاکستان وہ پاکستان تھا جس کی خاطر
لاکھوں مسلمانان برصغیر نے اپنا خون پیش کردیا راقم کو امت مسلمہ کے محسن
مایہ ناز پاکستانی جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایف ایم
93ریڈیوآزادکشمیر کے مقبول ترین پروگرام ”لائیو ٹاک ود جنید انصاری “ میں
براہ راست انٹرویو دیتے ہوئے ایسی باتیں کہیں کہ جن پر آنکھیں بھی تر
ہوگئیں اور دل بھی بھر آیا اس انٹرویو میں ایکسپرٹ جرنلسٹس کے فرائض سینئر
صحافی راجہ حبیب اللہ خان اور عزیزی محمد رفیق مغل نے اداکیے ۔ڈاکٹر
عبدالقدیر خان نے کہاکہ میں کھوکھر اپار کے راستے کئی میل ننگے پیر گرم ریت
پر چل کر بھارت سے پاکستان ہجرت کرکے آیاتھا میں نے بھارت سے پاکستان آنے
والی ٹرینوں میں ہزاروں لاشیں اور لاشوں سے ٹپکتا ہوا خون دیکھاہے میں
جانتاہوں ”پاکستان کیاہے “ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہاکہ ہم نے ووٹ کی پرچی
کے ذریعے اقتدار کے ایوانوں میں گزشتہ 64سالوں کے دوران ضمیر فروشوں لوگوں
کو پہنچاکر یہ موقع دیاہے کہ وہ اس ملک کی بنیادیں کمزور کرسکیں ۔ڈاکٹر
عبدالقدیر خان کا یہ بھی کہناتھا کہ وہ ایک سائنسدان ہیں اور ان کا سیاست
سے کسی قسم کاتعلق نہیں ہے آج بھی اگر اس ملک کو ان کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ
ہر وقت حاضر ہیں ان کے پاس ایک ایسی ٹیم موجود ہے جو بغیر کسی غرض اور لالچ
کے مختلف ترقیاتی منصوبے ،سائنس کی ترقی ،ملک میں بجلی کی کمی دور کرنے کے
منصوبے اور دیگر کام کرسکتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ ان کے ساتھ دھوکا نہ
کیاجائے ۔
قارئین آپ جانتے ہیں کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ساتھ طبلے والی سرکار جنرل
مشرف اور انکے بعد کھپے والی سرکار جناب صدر پاکستان آصف علی زرداری نے
کیاسلوک کیاہے بھارت نے اپنے سائنسدان ڈاکٹر عبدالکلام کو مسلمان ہونے کے
باوجود صدر بنادیا اور ہم نے اپنے عظیم محسن کے ساتھ وہی سلوک کیا جو
میرجعفر اور میر صادق جیسے لوگ نواب سراج الدولہ اور ٹیپو سلطان شہید کے
ساتھ کرتے رہے اللہ ہمیں معاف فرمائے اور ہمیں اپنے محسنوں کے ساتھ نیک
سلوک کرنے کی توفیق عطاکرے آمین -
قارئین آج کی حکایت اورڈاکٹر عبدالقدیر خان کے زکر سے ہم نے اپنی بات شروع
کی آزادکشمیر اور پاکستان میں بددیانتی ،کرپشن اور بے ایمانیوں کو پکڑنے کے
لیے ایک ادارہ ”احتساب بیور و“کے نام سے کام کررہا ہے جس کی ایک قسط ہم
”سوئٹزرلینڈ سکینڈل بنام زرداری جی “یا عدالتی زبان میں ”توہین عدالت “کی
شکل میں کافی عرصے سے دیکھ رہے ہیں ہمیں پرور دگار عالم سے پوری امید ہے کہ
اگر صدر پاکستان آصف علی زرداری بے گناہ ہیں اور سید یوسف رضا گیلانی بھی
بے قصور ہیں تو جلد ہی آزمائش کی اس آگ سے وہ کندن بن کر صاف شفاف قوم کے
سامنے آجائیں گے اور اگر ان کا دامن داغدار ہے تو ہم تب بھی دعاگوہیں کہ
اللہ اس قوم کے حال پر رحم فرمائے اور مزید امتحانوں سے ہمیں محفوظ رکھے
آمین ۔
قارئین دوآمین اداکرنے کے بعد اب ہم آزادکشمیر احتساب بیور و کے متعلق چند
ہوشربا باتیں آپ کے سامنے رکھنے لگے ہیں راقم کو آج آزادجموں کشمیر احتساب
بیورو کے دفتر واقع بن خرماں مدعو کیاگیا جیسا کہ آپ سب لوگ جانتے ہیں کہ
جسٹس سید حسین مظہر کلیم شاہ جو شریعت کورٹ کے جسٹس ہونے کے ساتھ ساتھ
احتساب بیورو کے چیئرمین بھی ہیں انہوں نے 19جنوری 2012ءکو اس انتہائی حساس
ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے چارج لیا جب انہوں نے اس ادارے میں کام کرنا
شروع کیا تو اس وقت احتساب بیورو میں 484شکایات کارروائی کے لیے منتظر تھیں
آنے والے دوماہ میں 349مزید درخواستیں دی گئیں گویا شکایات کی تعداد
833ہوگئی بریفنگ کے مطابق 206شکایات سیٹل کردی گئیں کچھ تفتیش کی غرض سے
مختلف اداروں میں موجود ہیں اور کچھ لوگوں کو مجرم قرار دے کر انہیں عدالت
کے کٹہرے میں بھیج دیاگیا ہے احتساب بیورو کے کل پانچ ڈیپارٹمنٹس ہیں جن کے
نام کمپلینٹ اینڈا نکوائری ،انوسٹی گیشن ،پراسیکیوشن ،لیگل اینڈ
ایڈمنسٹریشن ہیں ڈائریکٹر کمپلین اینڈ انکوائری مرزا محمد عثمان ریٹائرڈ
ایس پی ہیں جو ایک بیوروکریٹ ہونے کے علاوہ 1975ءکے لا گریجویٹ ہیں ۔
قارئین اس بریفنگ میں جسٹس سید حسین مظہر کلیم شاہ چیئرمین احتساب بیور و
نے دل دہلا دینے والا انکشاف کیا انہوں نے بتایا کہ پچھلے ادوار حکومت میں
احتساب بیور و میں شکایات پر تفتیش کی غرض سے منگوائی گئی میرپور ڈویلپمنٹ
اتھارٹی کی 278فائلیں مشکو ک انداز میں واپس منگوائی گئیں ہیں اور اس تمام
معاملے کو نئے سرے سے دیکھاجارہاہے کہ آیا سیاسی لوگوں نے اپنے مفادات کی
خاطر ایساکیا ،انصاف کا خون کیاگیا یا اصل معاملہ کیاہے ایم ڈی اے گزشتہ
25سالوں سے اہلیان میرپور کے لیے دردسر بناہوا ہے وزیر اعظم آزادکشمیر
چوہدری عبدالمجید نے گزشتہ دنوں ریٹائرڈ بیوروکریٹ مرزا جاوید اقبال کو ایم
ڈی اے کا چیئرمین بنایا ہے احتساب بیورو کی طر ف سے اس کیس کا کھل جانا
”سرمنڈواتے ہی اولے پڑے “کے مصداق ہے ایم ڈی اے کے متعلق یہاں تک مشہور ہے
کہ اس ادارے کے اربوں کھربوں روپے کے وسائل آزادکشمیر میں حکومتیں بنانے
اور حکومتیں گرانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں کھپے والی سرکار جنرل مشرف کے
دور میں ”چوہدری شجاعت حسین المعروف مٹی پاﺅ تے روٹی کھاﺅ “کے ایک قریبی
عزیز کے متعلق یہاں تک الزام یاخبرمشہور تھی کہ وہ بھی ا س بہتی گنگا میں
ہاتھ دھوتے رہے ہیں اور آج کل بھی شنید یہی ہے کہ وفاقی سطح کے کچھ لوگ ایم
ڈی اے کے معاملات میں اپنے دلوں میں نرم گوشے رکھتے ہیں یہاں پر ہم اپنی
آمین کی ہٹ ٹرک کرنے لگے ہیں پرووردگار عالم اہلیان میرپور اور اہلیان
کشمیر کو دیانت دار سیاسی قیادت اور ایڈمنسٹریشن سے نوازے آمین ۔
قارئین چیئرمین احتساب بیورو جسٹس کلیم شاہ کی پریس بریفنگ کے مطابق احتساب
کا عمل انہوں نے اپنے ادارے سے شروع کیاہے کچھ لوگوں کو احتساب بیورو میں
غیر قانونی طور پر ملازم رکھاگیاتھا ان ملازمین میں سے کچھ کو ”گڈ بائے
“کہہ دیاگیا اور دیگر کے سلسلہ میں کارروائی جاری ہے احتساب بیورو نے
سودابازی کرکے مختلف الزامات اوربدعنوانیوں کے مرتکب بیوروکریٹس اور اعلیٰ
سرکاری افسران اور اداروں کو مجرم قراردیاہے اور بتایاہے کہ احتساب بیورو
کے پاس یہ اختیارات تو نہیں ہیں کہ ان لوگوں کو ملازمت سے فارغ کیاجائے
لیکن آزادکشمیر حکومت اور مختلف اداروں کو خطوط تحریر کردیئے گئے ہیں کہ یہ
لوگ مجرم ہیں اور ان کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کے ساتھ ساتھ سزائیںبھی دی
جائیں ۔
بقول غالب ہم یہی کہیں گے
دائم پڑاہوا ترے در پر نہیں ہوں میں
خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہوں میں
کیوں گردش ِمدام سے گھبرانہ جائے دل
انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں
حد چاہیے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گناہ گار ہوں کافر نہیں ہوں میں
قارئین چیئرمین احتساب بیور وجسٹس سید حسین مظہر کلیم شاہ اور انکی پوری
ٹیم اس وقت ایک انتہائی نازک کام کررہی ہے اس مشکل کام میں جب تک پوری
کشمیری قوم اور سیاسی قیاد ت بشمول اپوزیشن وحکومت ان کی پشت پر کھڑے نہیں
ہوں گے تب تک دباﺅ ،خفیہ ٹیلی فون کالز اور دیگر ہتھکنڈوں کے ذریعے مجرموں
کو قرارواقعی سزاد ینا مشکل ہوگا جسٹس کلیم شاہ چیئرمین احتساب بیورو کے
لیے ہم دعاگوہیں کہ اللہ اس نازک کام میں انکی مددکرے تاکہ قوم کے خزانے
لوٹنے والے بے ایمانوں کو سزا بھی ملے اور آئندہ کرپشن کا راستہ بھی رک سکے
۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
امریکہ میں ایک چوری کے ملزم کو عدالت میں پیش کیاگیا
جج صاحب نے انتہائی سنجیدگی سے چور سے پوچھا تمہارا کوئی گواہ ہے
چور نے جواب دیا
”مائی لارڈ یہی تو مزے کی بات ہے میں نے کسی کے سامنے چوری نہیں کی “
قارئین آزادکشمیر اور پاکستان کے چور بھی کچھ ایسے ہی ہیں ہاں ان کی چوریاں
اس نوعیت کی ہیں کہ شواہد اور بعد میں ملنے والے تمام ثبوت بتادیتے ہیں کہ
کس کس نے اس قوم کا کیاکیا لوٹاہے ہمیں امیدہے کہ احتساب بیورو اپنی زمہ
داریاں پوری کرنے میں کامیاب ہوگا لیکن اس کیلئے سول سوسائٹی جاگے اور
احتساب بیورو کے ہاتھ مضبو ط کرے۔ |