تمام صوبوں کے چیف سیکرٹری پنجاب سے۔۔۔!

خبروں میں سننے میں آیا ہے کہ بلوچستان کے بلوچ چیف سیکٹری احمد بخش لہڑی کو ہٹاکر اس کی جگہ پنجاب سے ایک بابو کو بلوچستان کا چیف سیکٹری بنادیا گیاہے، اور یہ اس وقت کی گئی جب بلوچستان پہلے سے اپنے محرومیوں کا رونا رو رہی ہے، ہم جیسے نادان لوگ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آخر اس کی اس وقت ضرورت ہی کیا تھی اور وہ بھی پنجاب سے لانے کی، کیا وہاں کے لوگ کم پڑ گئے تھے اس عہدے کے لیے وہاں پر بلوچ ، پنجابی ، ہزارہ اور پٹھان بھی بڑی تعداد میں تعلیم یافتہ ہیں تو پھر پنجاب ہی سے کیوں چیف سیکٹری لایا گیا-

مجھے یاد ہے کہ کچھ روز پہلے ایک ٹی وی چینل پر ایک ریٹائرڈ کرنل جو کہ مشرقی پاکستان میں فرائض سرانجام دیتے تھے کہہ رہا تھا کہ ہم نے مشرقی پاکستان میں تمام بڑے عہدوں پر پنجاب سے لوگ لاکر تعینات کیے تھے تو اس سے لوگوں کے آنکھوں میں شکوہ نظر آتے تھے کہ کیوں ہم سے یہ برتاؤ کیا جارہا ہے، تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ کیا ہم پھر سے وہی سب کچھ نہیں دوہرا رہے-

بلوچستان پہلے سے ہی بہت حساس صوبہ ہے اور وہاں پر پہلے سے ہی نا انصافیوں پر مسلح مزاحمت جاری ہے اور اوپر سے ہم اس طرح کے کام کریںے گے کہ جن سے انھیں گلہ ہے کہ پنجاب ہی ان کا حق کھا رہا ہے - میرے خیال میں ہمیں پاکستان کی تشکیل نو کرنی چاہیے کیونکہ یہاں پر دوسری قومیں محکوم قومیں ہیں جبکہ پنجاب کو ہر چیز سے نوازہ جارہا ہے جو کہ پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ کی گھنٹی ہے -

مجھے بلوچ مزاحمت کاروں کے سربراہ بالاچ مری جو کہ نواب خیربخش مری کا صاحبزادہ ہے کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کا مطلب ہے پنجاب کی بالادستی ہے- تو میرے خیال میں ہم سب پاکستانیوں کو مل کر یہ تاثر کو زائل کرنا چاہیے کہ پاکستان صرف پنجابیوں کا ہے اور میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم صاحب سے گزارش کرونگا کہ وہ یہ کام خود کریں اور تمام صوبوں کے چیف سیکرٹری وہاں کے صوبوں سے تعینات کریں تاکہ کسی کو کہیں پر نہ لگے کہ پاکستان ان کا نہیں۔

اور سندھیوں اور بلوچوں کو یہ بھی گلہ ہے کہ پاکستان فوج کے ٤٨ جنرل میں ایک بھی سندھی اور بلوچ نہیں تو اس بارے میں جناب کیانی صاحب پاکستانی فوج کے خلاف اس تاثر کو ختم کرنے کے لیے پاکستان فوج میں موجود بلوچ اور سندھی افسران کو آگے لے آئے تاکہ ہم اپنے پاکستان کو اور بھی مضبوط بناسکیں۔ تاکہ دشمن ممالک کو ہمارے گھر میں آگ لگانے کا بہانہ نہ مل سکے۔
Raman
About the Author: Raman Read More Articles by Raman: 2 Articles with 1071 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.