نفرت کی چنگاری

ٓپاکستان کی مٹی نے یوں تو بڑے بڑے عظیم لوگوں کو جنم دیا جنہیں تاریخ ہمیشہ سنہری حروف میں لکھتی آئی ہے وہ تاریخ میں آب حیات کا پیالہ پی کر امر اور صرف امر نظر آتے ہیں مگر کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جن کی رگ رگ میں نفرت ،تعصب ،کینہ اور وطن دُشمنی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اپنے آپ کو قوم کا مسیحا سمجھ کر اس پاک وطن کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں ہمہ وقت بر سر پیکار رہتے ہیں پہلے یہی قوم کے مسیحا چُھپ چُھپ کر حملہ کرتے تھے مگر اب ان کی ہمت اتنی بڑھ چکی ہے کہ اب یہ کھلم کھلا اعلان بغاوت اور غداری کی تقاریر عوام کے ہجوم میں کرتے نظر آ رہے ہیں اور اس مُلک کی مزید بدقسمتی دیکھ لیجئے کہ الیکٹرانک میڈیا اُن کی حوصلہ افزائی کرنے میں پیش پیش ہے ۔حال ہی میں جسطرح سندھ میں ایک برائے نام سیاسی پارٹی نے بین الاقوامی طاقتوں سے سے اپیل کی ہے کہ اُن کی دھرتی کو آزادی دلوائی جائے وہ یقینا ہر محب وطن پاکستانی کے لیے ازیت اور تکلیف کا باعث بنا ہوگا -

یہ کون لوگ ہیں ؟کیا یہ پاکستانی اور مسلمان ہیں ؟ نہیں نہیں نہیں میرا دل نہیں مانتا کہ یہ پاکستانی اور مسلمان ہیں یہ تو نفرت کی چنگاری بھڑکانے والے وہ لوگ ہیں جو اس وطن کے وجود کو مٹانا چاہتے ہیں آہ افسوس تو اس بات کا ہے کہ میرے وطن کے دانشور میرے وطن کے سیاست دان چپ چاپ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور اگر آواز بلند کی ہے تو وہ بھی صرف اکا دکا مرد مومن نے ۔ہاں میں مانتا ہوں حکومت اپنا کام ٹھیک نہیں کر رہی اور عوام کمر توڑ مہنگائی ،غربت ،لوڈ شیڈنگ اور اس جیسے کئی طرح کے عذاب میں مسلسل پس رہی ہے اور اس پر سب احتجاج بھی بلند کر رہے ہیں مگر ہم نے ہی ان لوگوں کو چُنا ہے ہم اُن پر حد سے زیادہ تنقید کے حقدار بھی ہیں مگر اسکا حل یہ نہیں کہ اس صورتحال میں اس وطن دشمن عناصر کو اپنی من مانی کرنے دیں ۔

ہر پاکستانی مسلمان کا ایمان ہے کہ یہ وطن ہمیشہ سلامت تا قیامت رہنے والا ہے چاہے اس کو برباد کرنے والوں نے اپنی کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔آج حکومت کو اس بات کو سنجید ہ لینے کی ضرورت ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف فوری طور پر ایکشن لیا جائے جو اس ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنا چاہتے ہیں جو نفرت کی چنگاری اور نفرت کے زہر کو پھیلا رہے ہیں اور ہمارے مادر پدر میڈیا کو بے حد احتیاط برتنے کی ضرورت ہے کہ ایسے شر پسند عناصر کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے اور ہمیشہ ملک کی عزت اور حرمت کو ہر خبر سے پہلے رکھنا چاہیے کیونکہ یہ وطن یہ ملک ہے تو سب کچھ ہے ۔

پاکستان کے نادان دُشمن شاید بھول گئے ہیں کہ وہ آزادی کی بھیک کس سے مانگ رہے ہیں اُن بین الاقوامی طاقتوں سے جن طاقتوں کے سر پنچ نے مسلمانوں پر ظلم بربریت کی سفاک داستانیں رقم کی ہیں اور کس چیز کی آزادی مانگ رہیں ہیں یا ایسا ڈرامہ رچا کر پس پشت اپنے مُفادات پورا کر رہے ہیں جن کا ٹاسک کسی پڑوسی ملک نے دیا ہے ۔انسان کے وجود میں ایک ضمیر کی عدالت ہوتی ہے جب وہ ضمیر کو مُردہ بنا کر کسی قبرستان میں دفن کر دیتا ہے تو پھر وہ انسانیت کی ذمہ داری سے آزاد ہو جاتا ہے ۔ہماری قوم بخوبی جانتی ہے کہ اس پاک وطن کو توڑنے کی سازشوں میں کون کون ملوث ہیں اب تو خدا نے ہی اُن کے چہرے بے نقاب کر دیے ہیں اب کچھ راز باقی نہیں رہا کہ کون کون کس کس کے ہاتھوں بھیانک کھیل کھیلنے میں مشغول ہے جس کا انجام خطرناک ہی نہیں بلکہ عبرتناک ہو گا اگر میرے الفاظ پر یقین نہیں تو تاریخ میں ایسے لوگوں کو پڑھ کر دیکھا جا سکتا ہے جومکافات عمل کی زد میں آئے ہیں۔اشفاق احمد مرحوم جنہیں اﷲ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے انھوں نے اس وطن عزیز کو حضرت صالح کی اونٹنی سے مشابہ کیا ہے کہ اگر اس اونٹنی کا خیال نہ رکھا گیا تو خدا کا عزاب نازل ہو گا ۔

آہ آج قائد اور اقبال کے نظریات کو ماضی کے قبرستان میں دفن کر دیا گیا ہے ،ہم ایک زندہ قوم ہیں پر ناجانے کیوں آج غفلت کی نیند میں ہم ڈوبے ہوئے ہیں پاکستان کی موجودہ حالات دیکھ کر چاروں طرف مایوسی کے بادل منڈلا رہے ہیں ہم کس کس کو الزام ٹھہرائیں اس ملک کی بربادی اور تباہی میں ہم سب ہی برابر کے شریک رہے ہیں مگر ان تمام خوفناک پہلوﺅں کے باوجو د ہمیں اپنے اُمیدوں کے چراغ کو بالکل بھی بُجھنے نہیں دینا چاہیے ۔ستارے ہمیشہ تاریکی میں چمکتے ہیں اور ہر اندھیری رات کے بعد صبح کا خوبصورت اُجالا منتظر ہوتا ہے ایسے ہی وہ دن دور نہیں جب اس میں بھی امن ہو گا ۔ہاں میں جانتا ہوں اس مُلک کی ڈگمگاتی کشتی کو سنبھالنا بہت مشکل ہو گیا ہے تو میں یہ بھی بتانا چاہوں گا آج بھی اس وطن سے پیار کرنے والے اس وطن پر مر مٹنے والوں کی کمی نہیں ہے بس کمی ہے تو صرف ہماری سوچ کی ہمارے احساس کی جس میں بے حسی آ چکی ہے اور ہم اپنی نسلوں کو بھی یہی پیغام دے رہے ہیں کہ کچھ نہیں ہونے والا اس پاکستان کا اور ہماری نسلیں بھی اس وجہ سے بدگمانی اور مایوسی کی تاریکیوں میں جا رہی ہیں کیونکہ ہم نے انھیں کبھی اپنے وطن کا روشن پہلوﺅں سے اُجاگر نہیں کیا اس وطن سے مخلص ہونے سے پہلے آج ہمیں خود سے مخلص ہونا پڑے گا اس کی خاطر اس کو بچانے کے لیے آگے بڑھنا ہو گا اور ایک نوجوان ہی تو رہ جاتے ہیں جو اپنی طاقت سے کچھ بھی بدل سکتے ہیں آج اس وطن کے نوجوانوں کو پھر اُن برصغیر کے تڑپتے اور مچلتے ہوئے آزادی کے پروانوں کی طر ح نوجو ان اس وطن کی حفاظت کے لیے سب کو شانے سے شانہ ملا کر چلنا ہو گا اور اُن لوگوں کو ہمیشہ کے لیے مُسترد کرنا ہو گا جنہوں نے اس وطن کی عظمت کو داغدار کر دیا اس ملک میں اپنی خودغرضی اور ہوس کے لیے وہ خون کی ہولی کھیلی جس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔خدارا یہ وطن نہیں ہے یہ تو ہماری روح ہے جو آج ہم سے مطالبہ کر رہی ہے کہ کیوں مُجھے اغیار کے جسموں میں قید کیا ہوا ہے کیوں مُجھے زمانے میں رُسوا کیا ہوا ہے آج مُجھے آزادی چاہیے اور میری آزادی یہ ہے کہ مُجھے اغیار کی قید سے نجات دلاﺅ اور میری خاطر آپس میں ایک جسد واحد کی طرح ہو جاﺅں خدارا بہت خون بہ چکا بہت ظلم ہو چکا بہت بغاوتیں ہو چکی بہت ظلم اور سفاکی کی تاریخ رقم ہو چکی اب بس کر و خدا کے لےے اب بس کرو مُجھے جینے دو اب اور میری روح کو داغدار نہ کرو ۔اب میں مزید زخم نہیں سہ سکتی آﺅ میرے لیے امن کی طرف بڑھو اور آپس میں نفرتیں کرنا چھوڈ دو خود کوصرف پاکستانی سمجھوصرف پاکستانی صرف پاکستانی-
BabarNayab
About the Author: BabarNayab Read More Articles by BabarNayab: 26 Articles with 24407 views Babar Nayab cell no +9203007584427...My aim therefore is to develop this approach to life and to share it with others through everything I do. In term.. View More