خط نہیں لکھیں گے

موجودہ جمہوری دور حکومت میں حکومت کی گرفت جس طرح ناکام نظرآ ئی ہے اس کی مثال ملنا ناممکن ہے کیو نکہ ایک طرف تو خود حکومت اور اس کے اتحادیوں پر ہر روز کرپشن در کرپشن کے الزامات آشکار بھی ہورہے ہیں تو دوسری طرف جمہوری دور حکومت کی متمنی حکومت کا اپنی عوام کے ساتھ رویہ بھی کچھ قابل ذکر نہیں رہا عوام کو زندہ لاشیں سمجھتے ہو ئے تمام فیصلے اس پر مسلط کرتے ہو ئے خودکو شہیدوں کی پارٹی اور عوام کے ووٹوں سے تحت اقتدار پر پہنچنے والی پارٹی کہا جا رہا ہے گو یا یہ ووٹ سزا دینے کی ایک قسم ہے کہ آ ج حالات نہ تو حکومت کے کنٹرول میں ہیں اور نہ عوام کے مسئلوں میں کسی قسم کی کمی ہوئی ہے اور اوپر سے حکومت وقت پر الزامات کی بوچھاڑ ہے اور تو اور چند دھائیوں قبل حکومت جانے کے بعد اس پر کرپشن بدعنوانیوں اور اقتدار کے ناجائز استعمال کے الزامات سامنے آتے تھے مگر موجودہ دور حکومت میں یہ پہلی بار ہو اہے کہ یہ روز ایک نیاءکرپشن سکینڈل سامنے آ کر منصب اقتدار والوں کے لئے پریشانی بڑھا رہا ہے چاہے وہ کوئی بحران ہو یا این آ ر او قانون ، جس کے حوالے سے ہماری موجودہ جمہوری حکومت سوئس حکام کوخط نہ لکھنے کا کہہ کہہ کر عوام کو ورغلانے میں مصروف عمل نظر آتی ہے ہمارے ملک کے وزیر اعظم صاحب یہ فرما رہے ہیں کہ میں کبھی بھی خط نہیں لکھوں گا اور اگر لکھنا ہو تا تو اتنی وقت نہ گزارتا اس کے ساتھ ساتھ ان کو کہنا ہے کہ میں اپنے صدر کے خلاف خط لکھ کر ان کی پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپ سکتا اس سے بہتر ہے میں توہین عدالت کی سزا کاٹ لوں اور ہماری موجودہ جمہوری حکومت یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ اگر ملک کی عالی ترین عدلیہ بھی کرپشن کے خلاف اپنے اقدامات کر ے گی اور خدانخواستہ کسی بڑی شخصیت کا نام آ ئے گا تو اسے بھی اپنا کام نہیں کر نے دیا جائے گا بلکہ عوام کو دھوکے اور بغاوت پر مجبورکر دیا جائے گا اور جو کرپشن ہو ئی ہو ئی اسے اپنے اقدامات کی وجہ سے بچا لیا جائے گا مگر اب عوام میں شعور آ چکا ہے اچھے برے کی تمیز آج کے آ زاد میڈیا نے دے دی ہے کیونکہ چند سال قبل پی ٹی و ی کی اجارہ داری کی وجہ سے سب اچھا کی رپورٹ ہماری عوام کو مل جا یا کرتی تھی اور عوام اپنی حکومت وقت کے پیروں کو دھو کر پیا کر تی تھی مگر اب عوام میں غیر معمولی شعورآنے کی وجہ سے یہ سوال کر تی نظر آتی ہے کہ چلین مان لیتے ہیں کہ دنیاوی قانون کے لحاظ سے اور 1973ءآ ئین کے مطابق اور عالمی قوانین کے مطابق بھی تمام کے تمام اعلٰی ترین عہدیداران کو مکمل استثنی ٰ حاصل ہے مگر ہمارے دین جو ایک مکمل ضا بطہ حیات ہے راہ حق کا راہنماہے رہبرہے اور جس دین کی سر بلندی کے لئے ہمارے نبی ﷺ دوجہان کے نواسوں نے شہادت دی ہے کے لحاظ سے بھی تو اپنے او پر قانون کو نافذ کر نا چاہیئے جہاں تمام لوگوں کو بھائی بھائی قرار دیا گیا ہے اور یہ اعلان خطبہ حجتہ الوداع میں فرمایا گیاتھا کہ کسی عربی کو کسی عجمی اور کسی کالے کو کسی گورے پر یاکسی گورے کو کسی کالے پر کسی قسم کی کوئی برتری نہیں بلکہ تمام انسان برابر ہیں اور ظلم و نا انصافی کا جواب بھی اتنی ہی تکلیف اور اسی طریقے سے دینے کا حق ہے قتل کا بدلہ قتل چوری کا ہاتھ کاٹنا ، اور قوم میں موجودہ باقی ناقانصافیوں کو ختم کر نے کے لئے ان کے لئے مکمل قوانین موجود ہیں اس دین کے قانون کو کیوں نہیں اپنے اوپرلاگو کر تے ۔ اورتو اور موجودہ حکومت کی آنکھوں اورذہن میں حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا واقعہ کیوں یاد نہیں جب انھوں نے بھرے مجمعے میں اپنی صفائی پیش کی اس روایت پر تو چلنے کا کسی نے بھی دم نہیں بھرا الٹا اپنی حکومت کی ناکامیوں ۔ کرپشن ، لاقانونیت اور تمام کاموں کودوسروں پر ڈال کر خود کو مظلوم ثابت کر نے کی بے لوث کوشش کی جا رہی ہے اور عوام کو پھر سے جھوٹے نعروں میں الجھا کر اپنے اقتدار کی بہار کو ہمیشہ کے لئے سر سبز و شاداب رکھنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور موجودہ جمہوری حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی دین اسلام پر عمل پیرا بلکہ اسی مثالوں کو استعمال کر نے کی بجائے اپنے اقتدار کی مضبوطی کے لئے حکومت وقت کا ساتھ دیتی جا رہی ہیں مگر عوامی حلقوں کے مطابق موجودہ دور حکومت کو ئی ایسا اچھا کام کرنے میں کامیاب نہیں ہو ئی کہ عوام پھر سے ان کو ووٹ دے کر کامیاب کروائے بلکہ عوام کا کہنا ہے کہ ”اگر کسی قسم کی کمی کوتاہی ہو بھی گئی ہے تو اسے ماننے میں کوئی بری بات نہیں اور اگر موجودہ حکومت صحیح معنوں میں عوام کی نمائندہ جماعت ہے تو عوام کی امنگوں کے مطابق خط لکھے اور اگر کسی بھی عہدے پرموجود انسان پر کبھی کوئی الزام سامنے آتاہے تو اسے بھرپور انداز میں اپنی صفائی پیش کرنی چاہیئے تاکہ احتساب کا عمل ہرکسی کی اپنی ذات سے شروع ہوکر پورے ملک کی عوام تک پہنچے مگر موجودہ حکومت تمام ناکامیوں ، خامیوں کو اپنی عوام پر ڈالتے ہوئے خودکو اور عوام کو جھوٹے دلاسے دے رہی ہے جب کہ عوام کہنا ہے کہ اب خط لکھ دینا چاہیئے تا کہ عوام میں پا ئی جانے والی بے یقینی والی صورتحال کو ختم کیا جا سکے اس کے ساتھ ساتھ انصاف کے تمام پہلوﺅں پورے ہو سکیں ٭٭٭٭٭٭
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 130323 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.