ملک دشمن حکمران کچھ تو خدا ترسی کا مظاہرہ کریں

پاکستان ہمہ جہتی تباہی اور بربادی کے حصار میں جکڑا جا چکا ہے۔ جس میں بنیادی کردار زراندوزی کا ہے۔ حکمرانوں نے برملا اور اعلانیہ لوٹ مار شروع کررکھی ہے ۔ زرداری کمپنی اب ان لمیٹڈ ہوگئی ہے۔ لوگ کہتے تھے کہ فلاں نے بے حیائی کا برقع پہن رکھا ہے۔ مگر ہمارے حکمرانوںکے لیئے کوئی نئی اصطلاح وضع کرنی پڑے گی کیونکہ انکے نزدیک بےحیائی کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔ اسے تو یہ صریحا حیا تصور کرتے ہیں۔ گیلانی خاندان کی عورتوں کوبے پردہ کرنا۔ جنہیں ہمارے معاشرے میں پاک بیبیاں کہا جاتا تھا اور عورتیں انکے ہاتھ چوما کرتی تھیں۔ اب حال یہ ہے کہ مسلمان عورتوں کی بوسہ گاہیں صلیبیوں ، یہودیوں اور مشرکوں کے ہاتھوں میں ہوتی ہیں۔ پاکستان کی عزت حنا بی بی بھی خاندانی اعتبار سے بڑے غیور قسم کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے مگر اسے غیر مردوں و غیر محرموں کے ساتھ مصافحہ کا بڑاشوق ہے ۔ خاص کر امریکیوں کے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کرکافی دیر تک جوش جنوں میں تادیر جھولتے رہتے ہیں۔ مجھے حیر ت ہوتی ہے کہ کبھی ہمارے ملک کے کچھ غیرتمند اپنے ملک کی کسی عورت کی ایسی حرکات دیکھ لیتے تو اسے توبة النصوح کراکے چھوڑتے تھے ۔ ایسا ہی واقعہ محترمہ بے نظیر شہید صاحبہ کے ساتھ پیش آیا ۔ مگر آفرین کہ غیرتمند باپ کی بیٹی قومی غیرت کے تقاضوں کو سمجھ گئی۔ پھر ہم نے اسے کسی غیر محرم سے ہاتھ ملاتے نہیں دیکھا۔ پہلے بھی جو ملایا تھا یقینا لاعلمی کی وجہ سے ملایا ہوگا۔ پھر تو اس شیرنی نے کبھی دوپٹہ بھی سر سے نہ اترنے دیا۔ دوروں پر گئی تو اپنے خاوند کو ساتھ رکھا۔حنا کچھ حیا کرے اور اسکے خاندان والے اس بات پر کیوں خاموش ہیں۔ ضمنا حنا کا ذکر ہوگیا ہونا بھی چاہیئے کیونکہ برائی کی مذمت اور اسکی نشاندہی ضروری ہے ورنہ ہماری قوم کی عورتیں اسکی تقلید کریں گی۔ ان لمیٹد زرداری کمپنی نے عوام کو لوٹنے کے لیئے اپنا پارٹی تھنک ٹینک بٹھا رکھا ہے جو بڑی تن دہی اور دیانتداری کے ساتھ صدر محترم کو نئی سے نئی حکمت عملی پیش کرتا ہے جسکے نتیجہ میں عوام کا خون نکالنے کے بنیادی کلیدی حیثیت کی حامل پیٹرولیم مصنوعات کو مہنگا کرنے کا نظام الاوقات یوں دیا جاتا ہے کہ بجلی پیدا کرنے میں فرنس آئل کا ستعمال ہوتاہے۔ تیل سپلائی بند کی جاتی ہے۔ تو ملک میں بجلی کا بحران پیدا ہوتا ہے۔ دوسری طرف تیل نہ ملنے کی وجہ سے ریل انجن کھڑے ہوجاتے ہیں اور ٹرینیں بند۔ یہ عمل مسلسل دہرایا جاتا ہے ۔ جب عوام اپنی طاقت کے مظاہرے اترتے ہیں تو تیل کی قیمت عالمی حوالے سے بڑھادی جاتی ہے۔ اس بڑھوتی کے بارے صدر صاحب کے تمام کارندوں کو معلوم ہوتا ہے یوں راتوں رات اربوں کھربوں پتی سے بھی ترقی کی منازل طے کرجاتے ہیں۔ ٹربائنکو فرنس آئل ملا عوام کو بجلی ملی ۔وزیر بے خبر نادان کو دھوکا ہوا۔ دراصل وہ جناب صدر کی مخفی پالیسیوں سے کچھ نابلد نظر آتے ہیں کہ کہ اٹھے اب کچھی بجلی نہ جائے گی۔ میں نے انکا بیان سنتے ہی کہا اس بیچارے کو کیا پتہ یہ تو چند دن کی ہے چاندنی پھر اندھیری رات۔ اندھیر نگری کے راجہ کے بارے یہ کیا جانیں۔گاڑیا ں بھی چلیں۔ پھر رک گئیں۔ جب پٹرولیم کی مصنوعات مہنگی ہونگی تو بجلی آئے گی۔ صدر صاحب پٹرولیم مصنوعات کے مہنگا کرنے میں بڑے ہی بے چین ہوتے ہیں۔ اسکے ذریعہ وہ ظالم نسل کی جونکیں چھوڑتے ہیں کہ جو عوام کی رگوں کو چھوڑ انکے گوشت میں ملا خون بھی نکال لیتی ہیں کہ پیٹرولیم کی مہنگائی اشیاءخوردنی سے لے کر زندگی کی تمام تر اشیاءکو متعدی بیماری کی متاثر کرتی ہے۔ جس کے نتیجہ میں ملکی ترقی کاپہیہ تو پہلے ہی جام ہے، بے روزگاری نے قوت خریدمزید کمزور کردی یا با لکل ختم کردی۔ اب اس ملک کے مفلوک الحال افلاس زدہ لوگوں کا یہ حال کہ آوارہ کتے کوڑے کے ڈھیر سے روٹیاں لاتے ہیں اور مجبور انسان وہ کھا رہے ہیں۔ یہ مناظرساری دنیا دیکھ رہی ہے۔ انسانی حقوق کے بلند بانگ دعوے کرنے والے کہاں مرگئے؟ دنیا کے بڑے بڑے منہ پھٹ کیوں خاموش ہیں؟ بولیں کہ پاکستان کے حکمران پاکستان کے عوام کو زلیل خوار کرکے قتل رہے ہیں۔ خود داد عیش دے رہے ہیں۔ قیامت سے قبل ہی اس دنیائے فانی میں اس ملک کے عوام کا استحصال کرنے والوں کے نامہ اعمال طشت از بام ہورہے ہیں۔ اگر ان میں رتی بھر غیر ہوتو چلو بھر پانی میں ڈوب مریں۔ جعلی اسناد پر انتخابات جیتنے وا لے پاکستان کے سیاستدان، آئی ایس ائی سے پیسہ لینے والے پاکستان کے سیاستدان، این آر او کی سودا بازی کرنے والے پاکستان کے سیاستدان، عوام پر مصنوعی مہنگائی کرکے ناجائز منافع خور پاکستان کے سیاستدان، قاتلوں کو پناہ دینے والے پاکستان کے سیاستدان، یہودیوں اور صلیبیوں کے اشاروں پر ناچنے والے پاکستان کے سیاستدان، بیرون ملک پاکستان کا لوٹا ہوا مال رکھنے والے پاکستان کے سیاستدان، ہزاروں مرلے زمین کوڑیوں کی لیز پر حاصل کرنے والے پاکستان کے سیاستدان، بے حیائی اور فحاشی کو فروغ دینے والے پاکستان کے سیاستدان، پلاٹوں اور ملوں کے پرمٹ حاصل کرنے والے پاکستان کے سیاستدان، جنہیں سائیکل نصیب نہ تھی سیاست میں آکر کروڑوں کی لینڈ کروزریں انکے پاس، لادینیت کے مظھر پاکستان کے سیاستدان میں کہاں تک بیان کروں پاکستان کی انتہائی بدقسمتی کہ فرنگی کے چھوڑے ہوئے کتوں نے اس ملک عزیز کوبھنبھوڑ کر رکھ دیا۔ کسی نے پنجابی میں کہا کہ ڈھن پہلے ای پلید سی اتوں کھوتیاں موتر دتا یعنی تالاب تو پہلے ناپاک تھا مزید گدھوں نے پیشاب کردیا۔

حکمرانوں اور سیاستدانوں کی کرپشن یوں ان دنوں اور کھل کر سامنے آئی جو میڈیا نے دکھائی اور سنائی ۔ سینیٹ کے انتخابات میں بددیانتی کا بھی دیوالیہ نکال کر رکھدیا۔ ایک ایم پی اے یا ایم این اے ارب پونا ارب کیسے ہضم کرے گا؟ سینیٹ کہتے ہیں ایوان بالا کو جو ملکی لحاظ سے ایک انتہائی تقدس کا حامل ہے لیکن اس کے اند ر جانے والے اربوں روپے کی زرکثیر راہ حرام میں دے کر پہنچے تو قوم کو ان سے کسی خیر کی امید رکھنا عبث ہے۔ کیونکہ وہ عوام کے ووٹوں سے نہیں آئے پھر وہ اتنی رقم لگا کر پہنچے کہ پاکستان کے عوام نے اتنی رقم کبھی خواب میں نہ دیکھی ہوگی۔ اب یہ سینیٹر کہ جن کا سینیٹ میں وجود مردود کرپشن کے طوفان کا نتیجہ ہے، کس بات کا حلف اٹھائیں گے؟ آئین پاکستان کے تحفظ کا ؟ لگتا ہے کہ آئیں پاکستان میں موجودہ سیٹ اپ نے چوری چھپے کرپشن سیفٹی کی ترمیم کرلی ہے۔ جس طرح چوری چھپے اپنے صلیبی رشتہ داروں کو احمد مختار وزیر اپنے گرو جی کے اشاروں پر ایک عرصہ سے ہوائی سروس کے ذریعہ سامان بھیج رہاہے۔

میں بار بار کہ رہاہوں ظالمو! اپنی موت کو یاد کرو، قبر میں اور قیامت کو اللہ و رسول کو کیا جواب دوگے۔ رسول رحمة للعلمین ﷺ کے امتیوں پر تم ظلم کرو اور پھر جنت کی امید؟ شرم کرو۔ ایک عدلیہ کا چیف کیا کرے، جہاں سارا حکومتی نظام طلم اور ناانصافی پر چل رہا ہو۔ سیاستدان سبھی اپنے اپنے مفادات کے تحت چل رہے ہیں۔ کوئی سیاسی پارٹی عوام کے حقوق کی پاسبانی نہیں کررہی۔ نورا کشتی میں مصروف ہیں ۔ اب عوام کو اپنے حقوق کے لیئے خود کچھ کرنا ہوگا۔ عوام اب کریں۔
 
AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 128212 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More