اللہ تعالیٰ کے محبوب حضرت محمد
ﷺ کے فرمودات عالیہ اصلاح احوال اور نجات آخرت کا ذریعہ ہے ۔آپ ﷺ نے مختلف
مواقع پر اصلاح امت کے لئے ارشادات عالیہ فرمائے ۔درج ذیل حدیث بھی اصلاح
امت کے لئے بہترین درس ہے ۔لہٰذا ”حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے
روایت ہے ۔انہوں نے فرمایا کہ جب کسی قوم میں خیانت ظاہر اور کھلم کھلا
ہونے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس قوم کے دل میں اس کے دشمنوں کا خوف اور ڈر
ڈال دیتا ہے اور جب کسی قوم میں زنا کاری پھیل جاتی ہے ۔تو اس قوم میں
بکثرت موتیں ہونے لگتی ہیں اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگتی ہے ۔اُس
قوم کی روزی کاٹ دی جاتی ہے اور جو قوم نا حق فیصلہ کرنے لگتی ہے ۔اُس قوم
میں خون ریزی پھیل جاتی ہے اور جو قوم عہد شکنی اور بد عہدی کرنے لگتی ہے
اس قوم پر اس کے دشمن کو غالب و مسلط کر دیا جاتا ہے ۔“(مشکوٰة باب تغیر
الناس صفحہ459)
شرح حدیث:جس طرح دواﺅں اور غذاﺅں میں اللہ تعالیٰ نے قسم قسم کی تاثیرات
پیدا فرمائی ہیں کہ زہر مار ڈالتا ہے ۔تریاق زہر کے اثرات کو زائل کر دیتا
ہے ۔بعض غذائیں صحت کو برباد کر دیتی ہیں اور بعض غذائیں تندرستی کو بڑھا
دیتی ہیں ۔اسی طرح انسان کے قول و افعال میں بھی قدرت نے قسم قسم کی
تاثیرات رکھ دی ہیں ۔مثلاً آپ کی ”گالی“دنیا بھر کے انسانوں کو آپ کا دشمن
بنا دیتی ہے اور آپ کی ”دعا“ دنیا بھر کو آپ کا دوست بنا دیتی ہے ۔اسی طرح
اگر آپ کسی کو ”مُکہ “ دکھائیں تو وہ آپ پر غضبناک ہو جاتا ہے اور اگر آپ
کسی کے آگے ہاتھ جوڑیں تو وہ آپ پر رحم دل ہو جاتا ہے ۔
اسی طرح سمجھ لیجئے کہ انسان کے ہر قول و عمل میں قدرت نے قسم قسم کی
تاثیریں اور طرح طرح کے اثرات رکھے ۔اچھے اعمال کے اثرات بھی اچھے ہوا کرتے
ہیں اور برے اعمال اور برے اقوال کی تاثیرات بھی بری ہوا کرتی ہیں ۔حضور
اکرم ﷺ نے اس حدیث میں پانچ برے اعمال اور ان کی بری تاثیروں کا بیان
فرمایا ہے ۔
1:۔خیانت کی تاثیر یہ ہے کہ جو قوم امانت میں خیانت کرنے لگے گی تو وہ قوم
اپنے دشمنوں سے خائف ،ڈر پوک اور بزدل ہو جائے گی ۔
2:۔ اور جو قوم زنا کاری کی لعنت میں گرفتار ہو جائے گی تو اس قوم پر طرح
طرح کی بلائیں بیماریاں اور وبائیں آئیں گی اور بکثرت لوگ مرنے لگیں گے
۔بعض بزرگوں نے فرمایا ہے کہ ”جہاں زنا، وہاں فنا “۔(کیا آج ہمارے معاشرے
میں کبھی ڈینگی اور کبھی زلزلے تباہی نہیں مچا رہے)
3:۔ اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرے گی تو اس کا یہ اَثر ہو گا کہ ان کی
روزیوں کی برکت کٹ جائے گی وہ عمر بھر روزی کمانے کے لئے در بدر کی ٹھوکر
کھاتے پھریں گے اور ہزاروں لاکھوں کمائیں گے بھی مگر ان کے دل کو چین اور
روح کو سکون اور دولت کو قرار نہیں حاصل ہو گا اور کچھ پتہ نہیں چلے گا کہ
دولت کہاں سے آئی؟ اور کدھر چلی گئی ؟
4:۔ اور جو قوم ناحق فیصلہ کرنے کی خو گر ہو جائے گی تو اس گناہ کا یہ اَثر
ہو گا کہ اس قوم میں قتل و خون ریزی کی بلا پھیل جائے گی اور روزانہ دن رات
ہر طرف قتل ہی قتل ہوتے رہیں گے ۔(آج غلط فیصلوں کی وجہ سے ہمارا معاشرہ
قتل گاہِ انسانیت بنا ہوا ہے۔)
5:۔ اسی طرح جو قوم بد عہدی کی راہ پر چل پڑے گی اس قوم کی عزت و اقبال اور
اس کی سلطنت کے جاہ و جلال کا خاتمہ ہو جائے گا اور اس قوم پر اس کے دشمنوں
کا غلبہ و اقتدار ہو جائے گا۔ (کیا اغیارکا آج ہمارے ہاں بالواسطہ یا بلا
واسطہ غلبہ و اقتدار نہیں)
چونکہ ان گناہوں کی یہی تاثیرات ہیں اور کوئی چیز بھی اپنا خلقی اَثر د
کھائے بغیر نہیں رہ سکتی لہٰذا ان گناہوں کے وہی اثرات ہوں گے جو اُوپر
بیان کئے گئے ہیں ۔آگ پر اُنگلی رکھ کر لا کھ چلائےے ۔مگر اُنگلی ضرور جل
جائے گی کیونکہ آگ کی تاثیر ہی جلا دینا ہے ۔
واضح رہے کہ ان گناہوں کا یہ عذاب صرف دنیاوی عذاب ہے جو اس حدیث میں بیان
کیا گیا ہے ۔باقی آخرت کا عذاب اس کے علاوہ اور وہ عذاب جہنم ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان پانچوں گناہوں سے بچ کر پانچ عذابوں سے محفوظ رہنے کی
توفیق دے۔آمین |