سیاہ چین کی وحشت

گیارہ اپریل کا سورج اہل پاکستان کی خاطر منحوس و دلگداز ثابت ہوا۔پوری قوم ہواس باختہ اور ماتم کناں تھی جب میڈیا نے سیاچین کی چوٹیوں پر قائم فوجی چیک پوسٹوں پر دفاع پاکستان کے لئے لرزاں و ترساں جانثاران پاکستان کی ایک یونٹ کے128 فوجیوں سمیت139 افراد گلیشیرز میں دب جانے کی خبر نشر کی۔ فوجی ماہرین اور انجینیرز کی ٹیمیں سر توڑ کوشش کررہی ہیں کہ برفانی تودوں کے خونخوار پیٹ سے139 افراد نکال لیا جائے۔ چند ماہ قبل چلی میں درجنوں کان کن کوئلے کی کانوں میں دھنس گئے تھے تاہم چلی کی ریسکیو ٹیموں نے سائنسی فارمولوں اور منصوبہ بندی سے کان میں درگور ہونے والے کان کنوں کو فاتحانہ انداز سے بحفاظت نکال لیا۔ پاکستانی ریسکیو ماہرین اور پاک فوج کے انجینیرز نے باہمی طور پر گلیشیرز کی خوراک بن جانیوالے فوجیوں کی زندگیاں بچانے کی خاطر چلی کے ریسکیو آپریشن کی پیروی کا اعلان کیا۔ سیاچین دنیا کا سب سے مشکل ترین محاز جنگ ہے۔ برفانی تودوں کے سفاک گلیشیرز کی اونچائیوں پر 12 مہینے درجہ حرارات نقطہ انجماد سے نیچے منفی30 سے 50 گریڈ ہوتا ہے جس کی موجودگی میں یہاں نہ تو کوئی زی نفس جانور زندہ رہ سکتے ہیں اور نہ ہی یہاں کوئی فصل یا اکیلا پتہ اگ سکتا ہے۔ سیاہ چین سطح سمندر سے20 ہزار فٹ بلندی پر ہے۔سیاہ چین کی لمبائی77 مربع کلومیٹر اور چوڑائی48 مربع میل ہے۔ سیاہ چین روئے ارض کا دوسرا بڑا گلیشیر ہے۔ اسے برف زاروں کی جنت کا نام حاصل ہے۔ بلتی زبان میں سیاہ چین کو گلابوں کی سرزمین کہتے ہیں مگر یہاں گلاب تو درکنار کانٹے بھی نہیں اگ سکتے۔ سیاہ چین کے 2 تہائی حصہ پر انڈیا جبکہ1 تہائی پاکستان کے قبضے میں ہے۔اپریل1984 میں سیاہ چین پر بھارتی قبضے کی اطلاع نے ملک میں سنسی خیزی پیدا کردی۔ جہاں زندگی درجہ حرات کی بے رحمانہ برکات سے انسانی نس نس میں گھٹ کر مرجاتی ہو بھلا وہاں انڈیا کو قبضہ کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ انڈین فورسز مقبوضہ کشمیر کے چپے چپے پر تسلط جمانے کی فکر میں غلطاں تھیں۔بھارتی افواج نے کشمیر و گلگت کی چوٹیوں پر ہیڈ کوارٹر بنایا۔بی بی سی کی دکھائی جانیوالی ٹیلی فلم میں بتایا گیا ہے کہ اسئی کی دہائی میں ضیائی امریت کا مملکت خداداد میں سورج نصف النہار پر دمک رہا تھا۔فوج کی زیرنگرانی ملک بھر میں انتہاپسندی کی فصل زوروں پر تھی ۔ مجاہدین اسلام نے مقبوضہ کشمیر میں انڈین فورس کو بے کس و بے بس بنا رکھا تھا۔ بھارت سرکار کو خطرہ تھا کہ کہیں مجاہدین اورپاک فورسز مقبوظہ کشمیر پر ہلہ نہ بول دیں۔اسی تناظر میں بھارتی عسکری ماہرین نے کشمیر جانیوالے راستوں کو سیل کردیا۔ سیاہ چین پر انڈیا کی دراندازی اسی مطمع نظر کا عنصر ہے۔ انڈیا نے ایک طرف اپنی زراندازی کی تو دوسری طرف دراندازوں کی گردن مروڑنے کے لئے پاک افواج سیاہ چین کی چوٹیوں پر پہنچ گئی۔ ایٹمی وار ہیڈز سے لیس پاک بھارت فوجی ایک دوسرے کی رائفل کی ٹلی سے ٹلی لگا کر آمنے سامنے کھڑے ہوگئے۔ سیاہ چینی محاز پر خصوصی وردی اورماسک کے بغیر زندگی کی سانسیں برقرار رکھنے کا تصور ہی محال ہے۔ سیاہ چین کی چوٹیوں پر کام کرنے والے فوجیوں کی قوت بینائی یاداشت اور سماعت کمزور ہوجاتی ہیں۔ ایک کڑیل فوجی 20 دنوں سے زائد کام کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ پچھلے 29 سالوں میں1983تا2012 تک افواج پاکستان کے سینکڑوں جری جوانوں نے شہادت کے ان گنت تاج پہنے۔ انڈو پاک میں ایک روز روشن سچائی تو یہ بھی نظر اتی ہے کہ عوام کی جانفشانی سے کمائی جانیوالی دولت کے انبار سیاچین کی جنگ پر صرف ہورہے ہیں تاہم پاکستان کے مقابلے میں بھارتی افواج کاہرہ کے اخراجات100 ملین ڈالر ماہانہ زیادہ ہیں۔ سیاہ چین کی کشا کش اور اربوں کھربوں کے معاشی خسارے کا اندازہ وی آر گھوان نامی دانشور نے اپنی کتاب conflict of siachin میں یوں بیان کیا ہے۔ بھارت نے پیشگی اطلاع دئیے بغیر سیاچین پر جارہیت کا ارتکاب کیا ۔ بھارتی سرکار نے سیاہ چین جانیوالے فوجی دستوں کا دل بڑھانے کی خاطر میڈلز قومی ایوارڈز اور دیگر سہولیات کا نسخہ ایجاد کیاہے۔ نیو دہلی نے سیاہ چین میں کام آنے والے حوالدار وکرم سنگھ کو پرم ویر چکر الاٹ کیا ہے۔ پاکستان نے ہزاروں فوجیوں کی شہادت کو تاراج نہیں کیا۔پاکستان کو پیچھے ہٹنا ناممکن ہے۔جذبہ شہادت کے امین پاکستانی فوجیوں نے1990 اور1992 اور1995 اور 1997 کی فوج میں ہونے والی جھڑپوں میں انڈین فوجیوں کو کافی چرکے لگائے۔ بھارتی سورماؤں کی جارحانہ پیش رفت دھیمی پڑ گئی۔برف زاروںکافی خون بہا کئی فوجیوں دفاع ملت کی خاطر اپنی زندگیاں برف زاروں کے جہنم میں قربان کردیں۔پاک فوج کے سپیشل سروس گروپ کے شاہینوں نے مخالف فوجیوں اور گدھوں پر حملہ کرکے پسپا کردیا۔ سیاہ چین کے برفیلے قید خانوں اور برف زاروں میں جس جرات جنون سے ہمارے سپاہیوں نے دیدہ دلیری کا مظاہرہ کیا وہ قابل دید بھی ہے اور قابل داد بھی۔ جنرل کیانی کے پیروکاروں نے تاریخ کے دبنگ ابواب میں بہادری و شجاعت کی جو داستانیں سیاہ چین کو خون پلا کر نقش کیں اس پر طرہ یہ کہ تاریخ میں فوجیوں نے جانوں کی قربانیوں کے جو افسانے رقم کئے انکا ایک تقاضا تو یہ ہے کہ کسی روز بھارت کو رات کی تاریکیوں میں یہاں سے فرار ہونا ہوگا بلکہ وشنودیوتا کے بت پرستوں کو ایک روز میں عالمی ضمیر سے معافی مانگنی ہوگئی۔ سیاہ چین میں زندگی کی سانسیں برقرار رکھنا ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ اگر وردی دستانوں خصوصی عینکوں کے سائنسی استعمال کی بجائے غفلت اور تساہلی کے مرتکب فوجیوں کے نہ صرف انگلیاں ہاتھ پاؤں گل سڑ چکے ہوتے ہیں۔ آکسیجن کی کمی سے انکھوں کی پپلیوں چہرے پر سنت رسول کی اتباع میں رکھی جانیوالی داڑھی کے بال پیلے ہوکر گر جاتے ہیں۔ سفید برف انسان کو کالے شیش ناگ کی طرح ڈس لیتی ہے۔ سیاہ چین میں بہادری جرات شجاعت اور صداقت کی داستانوں کا چرچا ہے۔ ہماری خاکی پلاٹون دفاع ملت کی خاطر کیسے کیسے جوکھم حالات سے نبزد از ہوتی ہے اسکی ایک جھلک روح کو زخمی کر دیتی ہے۔پاک بھارت سربرائے مملکت صدور وزرائے اعظم اور آرمی چیف نے مختلف ادوار میں سیاہ چین کے دورے کئے جنکا مقصد فوجیوں کے مورال کو مستحکم کرنا مطلوب تھا۔دختر مشرق بینظیر بھٹو کے پہلے دور میں وہ دنیا کی پہلی خاتون سربراہ مملکت تھیں جو سیاہ چین کی آسمان کو چھونے والی چوٹیوں پر فوجی جوانوں کا مورال اپ بلند کرنے کی پرواز پر ہیں۔نواز شریف نے اکتوبر 2008 جنرل مشرف کو معزول کردیا۔ ایکشن ری پلے میں مشرف بازی لے گئے۔نواز شریف نے بارہ اکتوبر کے انقلاب سے قبل سیاہ چین کا دورہ کیا۔ بعد ازاں من موہن سنگھ اور صدر ابوالام نے سیاہ چین کو اپنے درشن کروائے۔17 اکتوبر2008 کو امریکی جرنیل کیسی نے انڈین ارمی چیف جنرل دیپک کپور کے ساتھ سیاہ چین کا دورہ کیا۔ امریکہ بار بار خوشامدیں کررہا ہے کہ امریکی ماہرین آدھے گلشیر میں دفن ہوجانے والے فوجیوں کو ریسکیو کرنے اور ہر قسمی تعاون اور امداد کا ڈھول پیٹ رہا ہے تاکہ ریسکیو کے نام پر جاسوسی کا شوق پورا کیا جائے۔ کیا دودہ کی حفاظت کے لئے بلی کو بٹھانا درست ہوگا؟ آزاد کشمیر کے تباہ کن زلزلے امریکی فوجی اور سی ائی اے کے ایجنٹ بھاگم بھاگ پاکستان پہنچے۔ امریکی ماہرین کی ٹیم نے جونہی پاکستان کی سرزمین پر قدم رنجہ فرمایا تو ہر پاکستانی مایوسی اداسی اور غربت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبا ہوا تھا۔ امریکی ٹیموں کا انٹیلجنس ونگ پورے ازاد کشمیر میں پھیل گیا۔ہر طرف مرگ سوگ طاری تھی۔انسانی جانوں کو بچانے اور زخمیوں کے اژدہام کی دستگیری کا لبادہ پہن کر انے والی امریکی ٹیم نے ایٹمی قوت مذہبی رہنماوں مجاہدین کی جاسوسی کرتے رہے۔ انسانیت کے ان خود ساختہ بنارسی ٹھگوں کا اصلی چہرہ امریکی مصنیفینDB GRADY اور مارک ایم بنڈر نے اپنی کتابdecep inside the secret army of president میں بے نقاب کیا۔ ہمیں سیاہ چین پر بھارتی جارحیت کا سامنا ہے تو دوسری طرف ہمیں استعماری سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ پاکستان میں امریکی ایجنٹوں کی بھرمار ہے۔ پاکستانی قوم دکھ کی اس گھڑی میں افواج پاکستان کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑی ہے۔ یہ حقیقت بھی اظہر امن التمش ہے کہ پاکستان اور بھارت میں ہونیوالی جنگوں فسادات انتہاپسندی جرنیلوں کی جبریت کا شاخسانہ ہیں۔ آمروں کی شاہانہ زبان کا کھٹور ایک جملے میں پیوند ہے۔ ضیاالحق کو سیاہ چین پر انڈین قبضے کی خبر ملی تو اسکے خوشہ چین اور نورتن ششدر رہ گئے۔ ضیاالحق نے ساتھیوں کو سمجھانے بجھانے کے لئے طفل تسلی دیتے ہوئے کہا سیاہ چین پر تو گھاس بھی نہیں اگتی۔ خیر پاک فوج کی موجودہ قیادت پروفیشنل ازم پر یقین رکھتی ہے۔ حکومت پاکستان تینوں فورسز کے ہیڈ آرمی چیف پارلیمان بالغ نظر سیاسی رہنما اور دینی جماعتوں کے علما کرام کو مشترکہ پلیٹ فارم پر مدعو کرے۔ سیاہ چین کے یک نکاتی ایجنڈے پر قرارداد پاس کی جائے اور پھر اسکی روشنی میں بھارتی سرکار کے ساتھ ہنگامی ملاقاتیں ڈائیلاگ اور گفت و شنید کے سارے حربے آزمائے جائیں ہوسکتا ہے کہ دونوں ملک سیاہ چین کی چوٹیوں کو خالی کردیں۔ انڈو پاک فیصلہ سازوں کو سوچنا چاہیے کہ ہم کب تک برفانی تودوں کو ہندو مسلم خون پلاتے رہیں گے؟ کیا سیاہ چین سے روزانہ دہلی اور پاکستان روانہ کئے جانیوالے تابوتوں کے نظارے دیکھر بھی کسی حکمران یا جرنیل کو رحم نہیں آتا؟ سیاہ چین سے دونوں کی افواج کو واپس بلائے بغیر جنوبی ایشیا برصغیر پاک و ہند میں نہ تو کبھی سیاسی معاشی استحکام کا خواب پورا ہوسکتا ہے اور نہ ہی خطہ دوبارہ امن امان کا گہوارہ بن سکے گا۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 140604 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.