عوام احتجاجی بن گئے

دنیا بھر کے اندر پاکستانی قوم کی شناخت کے مختلف زاویے ترتیب دئیے گئے ہوئے ہیں کوئی ان کو حوصلہ مند قوم قرار دے رہا ہے تو کوئی جنگو،کوئی ان کو دلیر اور بہادر قوم قرار دے رہا ہے تو کوئی جمہوری ،کوئی ان کو اعصاب شکن آزمائشوں سے لڑنے کیلئے ہمہ وقت ہر حال میں تیار رہنے والی قوم قرار دے رہا ہے تو کوئی برادریوں ،سیاسی جماعتوں اور مختلف فرقوں میں تقسیم کا شکار قوم قرار دے رہاہے کوئی ان کو قانون کے مفائر چلنے والی قوم قرار دے رہا ہے تو کوئی ان کو حکمرانوں کی کرپشن سے پیدا ہونے والی معاشی بدحالی کے حالات سے مقابلہ کرنےوالی قوم قرار دے رہا ہے کوئی ان کو دنیا بھر کے اندر خداداد صلاحتیوں کے مالک قوم قرار دے رہا ہے تو کوئی ان کو بے یارومددگار ،غربت اور افلاس کو دلدل میں پھنسی قوم قرار دے رہاہے یعنی ہر کوئی اپنی زبان اور اپنی اصطلع میں پاکستانی قوم کی تعریف کر رہا ہے مگر یہ تمام تعریفیں اس وقت دم توڑگئی جب کسی نے اس کو ایک احتجاجی قوم قرار دے دیا۔ پاکستان بھر کے اندر ہونے والی احتجاجی مظاہروں کی تعداد میں جتنا اضافہ گذشتہ چار سالوں میں ہوا اس کی مثال پاکستان کی 60سالہ تاریخ میں نہیں ملتی حالت یہ ہے کہ قوم کا بچہ بچہ سراپا احتجاج بنا ہوا ہے کوئی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیخلاف سراپا احتجاج ہے توکوئی مہنگائی کرپشن ،بے روزگاری ، غربت اور افلاس کی روک تھام نہ ہونے پر احتجاج کر رہا ہے جب سے پیپلز پارٹی کی حکومت اقتدار آئی ہے اس احتجاج نے ایک نئے اندازسے کروٹ بدلی ہے جو نہی پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی آتے ہی پیپلز پارٹی کی حکومت کو اپنے ہی کارکنوں کے ہاتھوں محترم بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑاپھر ان احتجاجی مظاہروں نے اس قدر وسعت اختیار کر لی کہ اب پورے پاکستان کے اندر شاہد ہی کوئی ایسی جگہ ،محلہ ، گاﺅں ، دیہات، شہر ہو جس کے رہائشی سراپا احتجاج نہ ہوں پورا پاکستان احتجاج پر ہے اور بھر آگے دیکھئے بعض اوقات ایسے احتجاجی مظاہرے بھی دیکھنے کو آئے جس میں ممبران قومی اسمبلی اور ممبران صوبائی اسمبلی نے بھی شرکت کی مگر اس تمام تراعصاب شکن ،اور کٹھن قومی آزمائش اور محنت کے بعد کوئی رزلٹ سامنے نہیں آرہاکرپشن ،لوٹ مار ، مالی بدعنوانی ،مہنگائی ،غربت ، بے روزگاری ،جرائم و قانون شکنی میں کمی کی بجائے بدستور اضافہ ہی ہو رہا ہے پوری قوم احتجاج کر کرکے تھک چکی ہے مگر حکومت کی حکومتی چہرہ دستیوں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی احتجاج کے بعد پٹرول کی قیمتوں میں2روپے کے حساب سے اضافہ ہونے کی بجائے یکدم 10روپے اضافہ ہونے لگا ہے قومی اداروں میں رشوت کا لین دین بند کمروں کی بجائے سرسرعام بڑے بڑے ہوٹلوں پرہونے لگا ہے احتجاج کے بعد ملازمین کے تبادلوں اور نئی بھرتیوں پرمیرٹ کی پاسداری ہونے کی بجائے تبادلوں کیلئے رشوت کا ریٹ زیادہ ہو گیا ہے اور سبزی، دال ، گوشت ،گھی ،دودھ ،تیل ،پٹرول اور ڈیزل یعنی ہر چیز کے ریٹ میں اضافہ ہو چکا ہے امر واقع یہ ہے کہ دنیا کے اندر اب پاکستانی قوم کو ایک احتجاجی قوم اور حکومت کو ضدی حکومت کے طور پر جانا جا رہا ہے۔۔۔ہے نہ اعزاز کی بات۔۔۔ ابھی پیپلز پارٹی کی حکومت کے کچھ ماہ باقی ہیں آئندہ عام انتخابات تک قوم اور حکومت کونیا کیااعزاز ملتا ہے کچھ کہہ نہیں سکتا البتہ یہ ضرور کہوں گا کہ مہنگائی اور بے روزگاری میں کمی آئے یا نہ آئے موجودہ حکومت کی موجودہ کارکردگی کے نتیجے میں اعزازت میں ضرور اضافہ ہو گا ۔۔۔ہے نہ حیرانگی والی بات۔۔۔۔
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 37486 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.