ایک اخباری اطلاع کے مطابق
پاکستان کے دفاعی بجٹ میں 50 ارب روپے اضافہ کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔
پاکستان ایک ایسا انوکھا ملک ہے جہاں اصل دشمن سے محفوظ رہنے کیلئے تو کچھ
نہیں کیا جاتا مگر خود ساختہ خطرات سے بچاﺅ کیلئے ہر سال اربوں روپیہ خرچ
کیا جاتا ہے ۔ پاکستان کی مثال ایک ایسی جھونپڑی کی ہے جس کے اندر چند ٹوٹے
پھوٹے برتن ہیں۔ ایک ٹوٹی پھوٹی چار پائی ہے ، کھانے کو کچھ نہیں اور
مکینوں پر ان کی اوقات سے بڑھ کر قرضہ چڑھا ہوا ہے مگر جھونپڑی کے مالک نے
حفاظت کیلئے انتہائی مہنگے سیکورٹی گارڈ رکھے ہوئے ہیں۔ممکن ہے بہت سے
قارئین کو یہ بات پسند نہ آئے کیونکہ روز ِ اول سے ہی ہمارے ذہن میں بیٹھا
دیا گیا ہے کہ فوج ایک مقدس گائے ہیں اس پر تنقید نہیں کی جا سکتی ہے مگر
مجھے پورا یقین ہے ایک دن ہمیں احساس ہو جائے گا کہ ہم بھارت کے ساتھ دشمنی
کا بہانہ کر کے بے پناہ اخراجات فضول میں خرچ کئے جا رہے ہیں۔ ہمارے اصل
دشمن ناطالبان ہیں نابھارت، ہمیں نا امریکہ سے خطرہ ہے نا اسرائیل کو ہماری
تباہی منظور ہے ۔ یہ سب خطرات ہماری غلط خارجہ اور داخلہ پالیسی کا نتیجہ
ہیں۔ اگر آج ہم اپنی ترجیحات تبدیل کر لیں تو اگلے پل اِن خطرات سے چھٹکارا
حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ اِن خود ساختہ خطرات کا مقابلہ اربوں روپے خرچ کر کے
بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ ایک بہت سا سوال یہ ہے کیا پاکستانی فوج اکیلی
امریکہ ، بھارت ، اسرائیل اور طالبان سے لڑ سکتی ہے ؟ شاید کچھ بے وقوف
جیالے اِس کا جواب ہاں میں بھی دیں ،مگر کوئی بھی ذی شعور شخص دیوانے کے
اِس جواب کو نہیں مانے گا ۔ اگر ایسا ممکن نہیں تو پھر ہم دفاعی بجٹ میں 50
ارب کا مزید اضافہ کرنے کی بجائے ایسی پالیسی کیوں تبدیل کیوں نہیں کرتے ؟
حالات اور واقعات کا تقاضہ یہ ہے کہ پاکستانی حکمران اور عوام اپنے خون
پسینے کی کمائی کو گولہ بارود میں جھونکنے کی بجائے یہ سرمایہ اپنے اصل
دشمنوں کی سر کوبی پر وقف کریں۔ ہمارے حقیقی دشمن، غربت، جہالت، بے روزگاری
، بے انصافی، مہنگائی، عدم تحفظ، آبادی اور عدم برداشت ہیں -
پاکستان میں آبادی، غربت، مہنگائی اور نا خواندگی جس رفتار سے سے بڑھ رہے
ہیں اگر اِن کا راستہ روکنے کیلئے ہم نے جنگی بنیادوں پر اقدامات نہ کئے تو
ہمارے خود ساختہ دشمن کو ایک بھی گولی چلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور
پاکستان ایک بد ترین انجام کا شکار ہو جائے گا۔آپ اور میں جتنے مرضی
کھوکھلے ڈائیلاگ بول لیں کہ یہ ملک ہمیشہ رہنے کیلئے بنا ہے وغیرہ وغیرہ۔
مگر اس حقیقت کو بھی نہیں بدل سکتے کہ خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں
بدلی جس کو خود حالت بدلنے کا احساس نہ ہو ۔550 ارب روپے کا دفاعی بجٹ
بنانے والوں کی عقل پر مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اگلے چند ماہ میں مہنگائی کا
جن عوام کی گرد نیں دبوچ پر کھڑا ہو گا تو کیا یہ ِاس پر ایٹم بم گرا دیں
گے؟کیا کبھی کسی آرمی ہیڈ کواٹر میں سوچاگیا ہو گا کہ جب بڑھتی آبادی کا بم
پھٹ جائے گا تو اُس سے متاثر ہونے والے کروڑوں پاکستانیوں کا علاج آرمی کے
کس ہسپتال میں ہو گا؟ہم غیر تعلیم یافتہ ، بے ہنر افراد کا جو ریلہ دیکھ
رہے ہیں اگلے چند برسوں میں جوان ہو کر جب یہ لاکھوں افراد اپنے ہی ملک میں
لوٹ مار کا بازار گرم کر دیں گے تو کیا اایف سولہ جہاز اِن پر بمباری کریں
گے ؟
میری ناقص رائے میں اب بہت کم وقت رہ گیا ہے کہ ہم اصل دشمن کو پہچان کر
اپنے وسائل اس کی سر کوبی کی طرف منتقل کریں ورنہ ۔۔۔۔!!!! |