احکام شریعت(مسائل اور جوابات) طہارت دوم

محترم قارئین
اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال: آنکھ میں اگر لینس لگا ہوا ہو تو کیا غسل اور وضو کے لئے اس کا نکا لنا بھی ضروری ہے
جواب: آنکھ میں اگر لینس لگایا ہوا ہو تو وضو اور غسل کے لئے اس کو نکالنے کی حاجت نہیں ہے بغیر نکالے بھی وضو اورغسل ہوجائے گا کہ وضو اور غسل میں آنکھ کی پتلی کادھونا ضروری نہیں ہے ۔

سوال : لیکوریا کی حالت میں پاکی کس طرح حاصل کرکے نماز پڑھی جائے ۔
جواب : آج کل عورتوں میں لیکوریا کا مرض عام ہے تو اگر مرض اتنی شدت اختیار کر جائے نماز کے ایک پورے وقت میں پاکی حاصل کر کے نماز پڑھنا ممکن نہیں رہا ہوتو مریضہ شرعی معذور کے حکم میں ہے
شرعی معذور :نماز کے شروع وقت سے لیکر آخر وقت تک مرض لاحق رہا حتی کہ اتنا موقع بھی نہ مل سکا کہ پاکی حاصل کر کے نماز پڑھ لیتا ۔ تو جب اس نے ایک پورا وقت اس طرح گزار لیا کہ اس پورے وقت میں اس کو پاک ہو کر نماز پڑھنے کا موقع نہیں ملا اب یہ شرعی معذور کے حکم میں ہے شرعی معذور کا وضو مرض کی وجہ سے نکلنے والی نجاست سے نہیں ٹوٹے گا البتہ وضو کے دیگر نواقض کے پائے جانے سے وضو ٹوٹ جائے گا جیسے کسی کولیکوریا کا مرض ہے تو شرعی معذور کے حکم میں داخل ہونے کے بعد اس کا وضو لیکوریا میں نکلنے والی نجاست سے نہیں ٹوٹے گا مگر پیشاب ،پاخانہ اورخون وغیرہ سے وضو ٹوٹ جائے گا نیز ہر نمازکے وقت کے ختم ہوجانے پر بھی وضو ٹوٹ جائے گااور دوسرے وقت کی نماز کے لئے جدیدوضو کرنا ہوگا جیسے ظہر سے لے کر عصر تک ایک وضو سے ناٹز پڑھیں بشرطیکہ لیکوریا کے علاوہ کوئی اور ناقض وضو کا سبب نہیں پایا گیا ہو اور جب عصر کا وقت آئے گا تو خود بخود وضو ٹوٹ جائے گا اب نئے سرے سے وضو کرنا ہوگا نیز شرعی معذور ہوجانے کے بعد شرعی معذور کے حکم میں رہنے کے لئے یہ بات ضروری ہے کہ ہر نماز کے وقت میں ایک مرتبہ اس عذر یعنی لیکو ریا کا پایا جانا ضروری ہے اگر کسی پورے وقت میں ایک بار بھی یہ مرض نہیں پایا جائے تو اب شرعی معذور کے حکم سے خا رج ہوجائیں گے اور شرعی معذور بننے کے لئے دوبارہ وہی عمل اختیار کرنا ہوگا یعنی مرض ایک پورے وقت کا احاطہ کرےکہ جس میں پاکی حاصل کر کے نماز پڑھنا ممکن نہ ہو۔ یہی حکم ہراس شخص کے لئے ہے کہ جسے آشوب چشم ہو یا پیشاب کے قطرے آنے کا مرض ہو یا ریح کا مرض لاحق ہو ۔الخلاصہ یہ کہ جس کو ایسی بیماری لاحق ہوجائے کہ وضو برقرا ر رکھنا مشکل ہوجائے اس کے لئے یہ حکم ہے۔

سوال : الٹی کرنے سے کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے
جواب:اگر منہ بھر قے ہو تو ووضو ٹوٹ جائے گا منہ بھر کی تعریف یہ ہے کہ جسے بے تکلف روکا نہیں جاسکتا ہو ہاں بلغم کی قے ہو تو اس سے وضو نہیں جاتا خواہ کتنی ہی ہو۔

سوال : اکثر دیکھا گیا ہے کہ بارشوں کے بعد گلیوں ،بازاروں میں پانی کھڑا ہوجاتا ہے جس میں گٹر کا پانی میں مل جاتا ہے تو اگر وہ پانی کپڑوں کو لگ جائے تو کیا کپڑے ناپاک ہوجائیں گے
جواب: عمومابارشوں کے بعد گلیوں اور کوچوں میں جو پانی جمع ہو جاتا ہے وہ دہ دردہ 10X10 ہوتا ہے جو کہ کثیر پانی کے حکم میں ہے اور کثیر پانی میں نجاست پڑ جانے کے بعد وہ اس وقت ناپاک ہوتا ہے جب نجاست پانی کے اوصاف یعنی رنگ ، بو یا ذائقہ کو تبدیل کردے تو اگر گٹر کے ناپاک پانی نے جمع ہونے والے بارش کےپانی کے رنگ یا بو یا ذائقہ میں تبدیلی پیدا کردی ہو تو یہ پانی ناپاک ہو گیا ہے اب اگر یہ پانی درہم یا اس سے زائد مقدار کو کسی کپڑے پر لگ جائے تو اس کو ناپاک کردے گا اور پھر بغیر پاک کئے ان کپڑوں میں نماز ادا کرنا جائز نہیں اور اگر نجاست نے پاک پانی کےرنگ ، بو ،ذائقہ میں تبدیلی نہیں کی تو یہ پانی پاک ہے ۔
اور اگر بارش کے بعد کھڑا ہونے والا پانی دہ دردہ سو گز سے کم ہے تو اس میں نجاست غلیظہ یا خفیفہ کا ایک قطرہ ہی چلا جائے کل پانی ناپاک ہوجائے اگر چہ کہ پانی کے اوصاف یعنی رنگ ،بو ،ذائقہ میں کسی طرح کی تبدیلی نہ آئی ہو۔

سوال : ٹوتھ برش یا مسواک کرتے وقت منہ سے اگر خون نکلے تو کیا وضو ٹوٹ جاتاہے ۔
جواب: اگر خون تھوک پر غالب ہے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر تھوک غالب ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا
غلبہ کی پہچان یہ ہے کہ اگر تھوک سرخ ہوتو خون غالب اور سرخ نہیں بلکہ پیلاہٹ ہے تو تھوک غالب ہے

سوال : سردیوں کے دنوں میں بعض حضرات بالٹی میں موجود پانی چیک کرنے کے لئے ہاتھ ڈالتے ہیں کہ کتنا گرم ہے تو کسی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اس طرح ہاتھ ڈالنے سے پانی مستعمل ہوجاتا ہے اب اس پانی سے غسل نہیں کیا جاسکتا ہے کیا یہ درست ہے اور مائے مستعمل کسے کہتے ہیں
جواب : بے وضو یا بے غسل شخص نے بغیر ہاتھ دھوئے بالٹی میں موجود پانی میں ہاتھ ڈالا تو کل پانی مستعمل ہو جائے گا یعنی اب یہ پانی وضو اور غسل کے لائق نہیں رہا ۔ سوائے یہ کہ پانی نکالنے کے لئے کوئی اوربرتن موجود نہ ہو۔

مائے مستعمل : بے وضو یا بے غسل شخص بغیر ہاتھ دھوئے قلیل پانی یعنی جو دہ دردہ نہ ہو میں ہاتھ دے تو تمام پانی مستعمل ہوجائے گا اب اس پانی سے وضو اور غسل کرنا جائز نہیں ہے لیکن یہ پانی پاک ہے ۔ اسی طرح باوضو شخص اگر بنیت تقرب پانی کو استعمال کرئے گا تو بھی پانی مستعمل ہو جائے گا جیسے کھانا کھانے سے پہلے کھانے کا وضو کرنے کے لئے ہاتھ دھوئے تو یہ پانی بھی مستعمل ہوگیا ہے اگر چہ کہ اس کے ہاتھ پاک تھے کیونکہ اس کا یہ ہاتھ دھونا ثواب کی نیت سے ہے ۔
مستعمل پانی کو وضو اورغسل کے قابل بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ برتن وغیرہ میں جتنا مستعمل پانی ہےاس سے زائد غیر مستعمل پانی کو اس برتن میں ایک ہی مرتبہ میں ڈال دیں یا پھر برتن کو غیر مستعمل پانی سے بھریں یہاں تک کہ برتن کہ کناروں سے پانی ایک دو ہاتھ بہہ جائے ۔اس طرح اب یہ پانی وضو اور غسل کے لائق ہو گیا ہے ۔

قارئین کرام
آخر میں میں اپنے محسن ، عزیز اور واجب الاحترام بھائی عشرت اقبال وارثی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس پلیٹ فارم پر مجھے نہ صرف متعارف فرمایا بلکہ ہر قدم پر میری مدد بھی فرمائی اللہ تبارک و تعالی ان کے علم و عمل وجذبہ نشر علم دین میں مزید ترقیاں عطا فرمائے اور انہیں صحت کاملہ عاجلہ نصیب فرمائے آمین میں آپ سب کا بھی بیحدمشکور ہوں کہ آپ حضرات نے مجھےعلم دین حاصل کرنے کا مزید موقع دیا اور دین اسلام کی اشاعت میں آپ نے بندہ ناچیز کے گمان سے بڑھ کر تعاون فرمایا اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل ہم سب کو دین اسلام کے احکامات سیکھ کر اسے دوسروں تک پہنچانے اور اس پر عمل کرنے کی بھی توفیق مرحمت فرمائے اور احقر کی یہ ادنی سی سعی کو شرف قبولیت سے نوازے آمین
والسلام مع الاکرام
ابو السعد مفتی محمد بلال رضا قادری
mufti muhammed bilal raza qadri
About the Author: mufti muhammed bilal raza qadri Read More Articles by mufti muhammed bilal raza qadri: 23 Articles with 71723 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.