پاکستان پیپلز پارٹی اور حلیف
جماعتوں کی وفاقی حکومت کا عرصۂ اقتدار ،اختتامی سال کی جانب بڑھ رہا
ہے۔وطن عزیز کی تمام سیاسی،مذہبی جماعتوں نے متوقع قومی انتخابات کیلئے
اپنی سیاسی سرگرمیا ں تیز تر کردی ہیں۔ملک بھر میں تحریک انصاف،مسلم لیگ ن
،جماعت اسلامی ،دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعتیں،سنی تحریک اور مبینہ
امریکی ڈالروں سے فیض یاب ہونے والی سنی اتحاد کونسل نے بڑے بڑے جلسے،
جلوسوں اور ریلیوں کا لا متناہی سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔حتیٰ کہ ایم کیو ایم
کی خواتین نے کراچی میں پاکستان یا شائد دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا، بے
مثال یادگار او ر نئے ریکارڈقائم کرنے والا عظیم الشان جلسۂ عام منعقد کرکے
اپنی سیاسی قوت کا بھر پور اورشاندار مظاہرہ کیا ہے لیکن پی پی پی
خصوصاًپنجاب کی تنظیم نامعلوم وجوہات کی بنا پرنجانے کیوں خاموش ہے۔؟جب سے
بھٹو کی شہادت پر مٹھائیاں بانٹنے والے امتیاز صفدر وڑائچ کو پی پی پی
پنجاب کا صدر بنایا گیا ہے تب سے شہیدوں کی اس جماعت کا زوال شروع
ہوکراختتام کے قریب ہے۔ جو صدر پنجاب ڈیڑھ سال میں بھی اپنے شہر گوجرانوالہ
میں سٹی صدر کا فیصلہ نہیں کر سکا جو صدر پی پی پی پنجاب کے نظریاتی
کارکنوں کومتحد اور برداشت کرنیکی بجائے انہیں پارٹی سے بھگانے کا مجرم
ہوجو صدر اپنے حلقہ این اے98 گوجرانوالہ کے حلقہ پی پی 98 کے ممبر صوبائی
اسمبلی میاں محمد ارقم خان کی مخالفت کرنے میں حد سے گزر جاتا ہو وہ پنجاب
میں پی پی پی کا بولو رام نہیں کرے گا تو اورکیا کرے گا۔؟ پنجاب میں پارٹی
کی تباہی کے ذمہ دار امتیاز صفدر وڑائچ نے گذشتہ ماہ نجانے کونسی ترنگ میں
آکرگوجرانوالہ میں پی پی پی کی جانب سے عظیم الشان جلسۂ عام کرنے کا اعلان
کر دیاجواباًمسلم لیگ ن نے بھی چیلنج قبول کرتے ہوئے جلسہ کرنے کا اعلان کر
دیا۔اپنی اوقات دیکھ کرکہ گنجی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیاکے مصداق راہ
فرار حاصل کرتے ہوئے وڑائچ نے پی پی پی کے جلسے کی منسوخی کا اعلان کرکے
اپنی نا اہلی پر مہر ثبت کر دی جبکہ مسلم لیگ ن کے راہنما حمزہ شہباز شریف
نے مسلسل دو ہفتے تک گوجرانوالہ میں ڈیرے ڈال کرناراض راہنماؤں میں صلح
صفائی کراکے فقید المثال جلسے کا اہتمام کیا۔خرم دستگیر،عثمان ابراہیم
اوردیگر راہنماؤں نے پی پی پی کو گوجرانوالہ بدر کرنے کیلئے زبردست محنت
کرکے کامیاب جلسہ کیا جس میں میاں نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے امتیاز صفدر
وڑائچ کویہ شعر سنایا کہ گوجرانوالہ دے بھلوان، کھاندے گریاں تے بادام،مارن
مکی تے کڈن جان۔مسلم لیگ ن کے اس جلسے میں شمولیت کیلئے جانے والی ایک ریلی
کے نوجوانوں نے چوہدری طارق علی مہرقائم مقام صدرپی پی پی سٹی گوجرانوالہ
کے دفتر میں توڑ پھوڑ کرکے تباہی مچا دی اور گوجرانوالہ سے پی پی پی کو دیس
نکالا دے دیا۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ امتیاز صفدر وڑائچ سے دل
برداشتہ ہو کرپی پی پی کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت کرنے والے
نظریاتی جیالے پیپلز لائیرز فورم ضلع گوجرانوالہ کے سابقہ صدر چوہدری احور
طفیل وڑائچ،وزیرآباد سے سابقہ صوبائی وزیرچوہدری شاہ نواز چیمہ ،این اے 96
گوجرانوالہ سٹی سے سابق امیدوار قومی اسمبلی خواجہ محمد صالح،پی پی پی شعبہ
خواتین ضلع گوجرانوالہ کی صدر ریحانہ بٹ، سابقہ ناظم مرالیوالہ چوہدری محمد
یونس مہر ایڈووکیٹ،چوہدری سرفراز احمد وڑائچ ،قربانیاں دینے والے ڈاکٹر
اسرار شاہ کے بعدپی پی پی پنجاب کے معروف جیالے راہنما لاہور سے ڈاکٹر
فخرالدین نے بھی پی پی پی چھوڑ کرمسلم لیگ ن میں شامل ہو کر امتیاز صفدر کی
پالیسیوں سے بغاوت کی ہے حتٰکہ باوثوق ذرائع کے مطابق پی پی پی ضلع
گوجرانوالہ کے صدر چوہدری عبداللہ ورک بھی جلد ہی تحریک انصاف میں شامل ہو
کر امتیاز صفدر کی پالیسیوں سے بغاوت کا اعلان کرنے والے ہیں۔ پورے پنجاب
میں اگر جائزہ لیا جائے تو پی پی پی چھوڑ کرتحریک انصاف اوردوسری جماعتوں
میں شامل ہونے والے راہنماؤں اور کارکنوں کی تعداد حیرت انگیز ہے۔ماضی کی
تاریخی حقیقت یہ ہے کہ پی پی پی کے جیالے کو کوئی ماں کا لال نہیں توڑ سکتا
تھامگر امتیاز صفدر نے یہ کام بھی کر دکھایا ہے۔امتیاز صفدر کو دو دفعہ ہم
نے بھی ووٹ دے دلاکر کامیاب کرایاتھامگر اب افسوس ہوتا ہے کہ انتہائی بلڈ
پریشر اور شوگر کے اس مریض کواپنی بربادیوں کیلئے کیوں منتخب کیا۔؟
اس کو دیکھا تو دل میں یہ خیال آیا
کہ ووٹ کتنے غلط آدمی کو ڈالا ہے
پاکستان بھر کی سیاسی جماعتیں انتخابی صف بندیوں میں مصروف ہیں مگر پی پی
پی نجانے کیوں چپ کا روزہ رکھ کرٹک ٹک دیدم،دم نہ کشیدم کی تصویر بنی بیٹھی
ہے۔حسین حقانی،شاہ محمود قریشی،سردار آصف احمد علی ،بابر اعوان،امتیاز
صفدروڑائچ،فردوس عاشق اعوان اور دیگراس قبیل کے غیر نظریاتی مفاد پرستوں
کوکارکنوں پر مسلط کرنے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ کٹر جیالے بھی پی پی پی کا
ساتھ چھوڑنے پر مجبور ہورہے ہیں۔تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے
بھٹوکی پالیسیاں اپنا کر پی پی پی کے کارکنوں کیلئے دلچسپی کا سامان فراہم
کر دیا ہے۔سالہا سال سے پارٹی کے استحصال کا شکار غریب محروم اور مجبور
جیالوں نے مایوس ہو کرراہ فرار اختیار کرنے کاجو سلسلہ شروع کیا ہے وہ
نجانے کہاں جا کر ختم ہو گا۔؟ یہ تو طے ہے کہ پی پی پی کا کارکن مسلم لیگ ن
میں شمولیت کا حوصلہ نہیں رکھتاتاہم ڈاکٹر فخر الدین کی ڈاکٹرائن یا
کیمسٹری سمجھنے سے ہم ابھی تک قاصر ہیں۔پی پی پی کے مایوس کارکنوں کیلئے
تحریک انصاف سے بہتر کوئی آپشن نہیں ہے۔ہماری امتیاز صفدر وڑائچ سے گزارش
ہے کہ قائد عوام اور دختر مشرق کے علاوہ پی پی پی کے ہزاروں کارکنوں کے
مقدس خون شہیداں سے تاباں اور درخشاں اس وفاقی پارٹی کو بکھرنے اور زندہ
درگور ہونے سے بچانے کیلئے اپنا وہ اصلی اور حقیقی کردار شروع کریں جس
کیلئے جناب آصف علی زرداری نے آپکوپی پی پی پنجاب کی صدارت کیلئے منتخب کیا
تھا۔اگرچہ سینٹ انتخابات میں آپ کی نالائقیاں اور کوتاہیاں اس قدر ابھر کر
سامنے آئی ہیں کہ چوہدری اسلم گل جیسے انمول جیالے کی شکست کارکنوں کوکسی
طور گوارا نہیں ہے۔ ہماری دعا ہے کہ حرماں نصیب پی پی پی پنجاب کو بھی اللہ
پاک آئیندہ انتخابات میں کامیابیاں عطا کرے اور اس پارٹی کوغیر نظریاتی
مفاد پرستوں، عاقبت نا اندیشوں، آستین کے سانپوں کے تسلط سے بچائے اور
آئیندہ انتخابات میں ہمارے راہنماؤں کو ہوش کے ناخن لینے کی توفیق عطا
فرمائے ۔تاکہ قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور دختر مشرق محترمہ بے
نظیر بھٹو کی پی پی پی صراط مستقیم پر گامزن ہو سکے ۔ آمین۔ثم آمین یا رب
العٰلمین۔ |