حافظ سعیدکا قصور

ہندو ریاسست کے روحانی والد’کوٹلیہ چانکیہ‘ نے ارتھ شاستر میں ہمسائے پر قابو پانے کے سات طریقے بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمسائے دشمن پرہمشہ اس وقت وار کرو جب وہ تم سے غافل ہو، لہذا عین اس موقع پر جب لاہور میں ان دنوں پاک بھارت امن کی آشا کے تحت بزنس فورم کا اجلاس جاری ہے اورکارپوریٹ مفادات کے حصول میں مصروف گروپس یک طرفہ امن کے قیام کیلئے مرے جارہے ہیں ، بھارتی فرمائش پر ایک باعزت پاکستانی کے سر کی قیمت نوے کروڑ رپے مقرر کر دی گئی ہے ۔اس حوالے سے پاکستانی حکومت کی خارجہ خدمات پر تبصرہ کرنا یقیناوقت کا زیاں ہے تاہم مستقبل کی ممکنہ حکومتوں کی امریکہ پرستی اور بھارت نوازی بھی پوشیدہ ہرگز نہیں ہے ۔ملکی حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سر براہ فرماتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے مابین بزنس کو فروغ دیا جانا چاہیے جسکے لئے ویزا پالیسی نرم کی جانی چاہیے، بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان ویزہ ہی ختم کر دینا چاہیے جبکہ سونامی خان کے مطابق بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات کا وقت آگیا ہے جبکہ بھارت کے حالیہ دورے میں ملکی ایجنسیوں کے حوالے سے انکے بلند خیالات بھی مغرب وبھارت پرست حلقوں کیلئے انتہائی امید افزاہیں۔ امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے اپنے دورہ بھارت میں اپنے بھارتی ہم منسب کے ہمراہ ذرائع ابلاغ کے نمائدوں سے گفتگو کرتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری بھی پاکستان میں موجود گی کا دعوع بھی کر ڈالا اور ایک بار پھر ”DO MORE“ کہتے ہوئے بھارتی موقف کی حمایت میں لشکرطیبہ کے بانی قائد حافظ محمد سعید کیخلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔بھارت حافظ سعید کے بخار میں کیونکر مبتلا ہے اس کا جائزہ لینا یقینا ضروری ہے کیونکہ امریکی حمایت کی جڑیں بھی بلاخر اسی خوف سے جا ملتی ہیں۔بھارتی دعوی کے مطابق حافظ سعیداور انکی جماعت ممبئی حملوں میں ملوث ہے اور خود سربراہ ان حملوں کے منصوبہ ساز ہیں جبکہ لشکرطیبہ اور جماعت الدعوتہ کے رہنما سے امریکی دشمنی کی تازہ ترین وجہ دفاع پاکستان کونسل ہے جو پاکستانی علاقوں میں امریکی بربریت اور سلالہ حملے کے بعد بند کی گئی نیٹو سپلائی کی بحالی میں بہت بڑی رکاوٹ بن کر سامنے آئی ہے۔ تاہم اس دشمنی کی سب سے اہم وجوہات حافظ سعید اور انکی جماعت کی وہ فلاحی و دینی سر گرمیاں ہیں جنکے باعث امریکی حمایت یافتہ ”روشن خیال“ عوامی پذیرائی حاصل نہیں کر پا رہیں۔ جما عت الدعوہ پاکستان اور اسکی ذیلی تنظیم فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پاکستان کی خدمات خود بھارت اور امریکی جھوٹ کا پردا چاک کر نے کیلئے کافی نظر آتی ہیں۔شدید تر پروپیگینڈا کے باوجود پاکستانی عوام میں حافظ سعید اور انکی تنظیموں کی بڑہتی ہوئی مقبولیت سے حراساں درحیقیت فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے زیر انتظام ہونے والے فلاحی کاموں سے پریشان ہیں جو روشن اسلامی اقدار کو نمایاں کرتی ہو اور مغربی تسلط کو قبول بھی نہ کرے۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے زیر انتظام 5ہسپتال چل رہے ہیں جن میں ماہانہ 10ہزار کے قریب مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کی 105ایمبولینسیس اور 26ڈسپنسریز بھی ملک کے مختلف حصوں میں قریب91ہزار مریضوں کا علاج کر رہی ہیں۔ صرف 2011-2012ء میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے2985آئی کیمپس کا انعقاد کر کے سترہ لاکھ سے زائد مریضوں کا کیا، جن میں سے 174کیمپس میں 8700سے زائد آپریشن بھی کئے گئے۔اسی تنظیم نے ملک کے 83شہروں میں 8لاکھ سے زائد افراد کو ہیپاٹائٹس کی مفت ویکسین فراہم کی ، جبکی 52ہزار سے زائد لیب ٹیسٹ بھی کروائے گئے۔ اس وقت جماعت الدعوتہ کے زیر انتظام 140اسکول چل رہے ہیں جن میں 40ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں جبکہ اسی تنظیم کے زیر انتظام تین کالج بھی ہیں۔صوبہ بلو چستان ، خیبرپختونخواہ اور آذاد کشمیر میں پینے کے پانی کی قلت والے علاقوں میں718کنویں بھی کھودوائے۔ 2005 ء کے زلزلے میں جماعت دعوالتہ اور لشکرطیبہ کی خدمات نہ صرف بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا گیا بلکہ خود امریکہ نے بھی انکی احسن خدمات کا اعتراف کیا۔ زلزلے سے متاثرہ 5 لاکھ سے زائد افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گیئں،20 خیمہ بستیاں، 6 ہزار گھر، 59مساجد، 243فیلڈ اسکول قائم کروائے ۔بلوچستان میں حالیہ زلزلے میں15 ہزار سے زائد مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ 74ہزار افراد کے کھانے کا انتظام 2700خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا، ایک ہزار مکانات تعمیر کروائے گئے۔اسی طرح سوات اور مالا کنڈ آپریشن کے دوران 5لاکھ سے زائد بے گھر افراد کی خوراک کا بندوبست، 43ہزار سے زائد خاندانوں میں راشن کی تقسیم ، جبکہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی نقد امداد بھی متاثرین میں تقسیم کی گئی۔ 79ہزار افراد کو طبی امداد بھی فراہم کی گئی۔2010ء کے سیلاب میں فلاح انسانیت اور جماعت الدعوہ کے زیرانتظام 123ریلیف کیمپس اور11خیمہ بستیاں قائم کی گئیں ، 27لاکھ متاثرین کو خوراک فراہم کی گئی، 40واٹر فلٹرنگ پلانٹس لگائے گئے، 1500سے زائد میڈیکل کیمپس قائم ہوئے جن میں 5لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی۔ یہ خدمات اگرکسی غیر مسلم نے سرانجام دی ہوتی تو اسے ”مدرٹریسا“ جیسی پذیرائی دی جاتی مگر حافظ سعید ایک غیور مسلمان پاکستانی ہیں جو سامراجی قوتوں کی تمام تر چالوں کے باوجود اپنے ملک و قوم کی خدمت میں مصروف ہیں اور انکا قصور یہ ہے کہ وہ کشمیر، فلسطین اور دیگر مسلم مقبوضات پر بیرونی تسلط کے خلاف بلا خوف آواز بلند کرتے رہتے ہیں ۔ جبکہ حکومت پاکستان کی جانب سے امریکی دباؤ میں آکر تنازعہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے پر انکا انتہائی سخت گیر موقوف کی عوامی سطح پربھرپور پذیرائی نے بھارتی اور امریکی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے مگرممبئی حملوں اور دیگر الزامات کے ناکافی ثبوتوں کے باعث پاکستانی عدالتوں نے انہیں باعزت بری کردیا ہے جبکہ وکی لیکس نے بھی جاری کردہ معلومات میں بھی حملوں سے متعلق معلومات کو ناکافی قرار دیا ہے۔اسلئے تمام تر کمزور یوں کے باوجود حکومت حافظ سعید جیسی بھر پور عوامی حمایت یافتہ شخصیت کیخلاف کوئی غیرقانونی کاروائی کرنے سے معزورہے ۔ پاکستانی سیاستدانوں اور ذرائع ابلاغ کو بھی اس صورتحال کا بغور جائزہ لینا ہوگا اوریہ سوال خود سے کرنا ہوگا کہ کیا اب امریکی سامراج انتہائی کھل کر پاکستان اور اسلام دشمنی کا مظاہرہ کرنے میں آذاد ہو گیا؟ اور کسی باہمی یا بین الاقوامی معائدے کا اطلاق امریکوں پر نہیں ہوتا۔ یہ سوال خود اپنے کردار سے کرنا ہوگا کہ کیا ڈرون برسانے والا دہشتگرد ہے یا ہر مصیبت میں انسانیت کی امدا میں سب سے آگے بڑھنے والا، کیا کوئی ”امن کا آشائی“ یہ سوالات دنیا کے سامنے اٹھانے کی ہمت نہیں کر سکتا کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ذمہ دار بھارتی فوج کے کرنل کے سر پرکتنا انعام رکھا گیا ہے ؟ ممبئی میں مسلمانوں کو رہائش اور پاکستانی ٹیم کو میچ کیھلنے سے روکنے والا بال ٹھاکرے دہشتگرد نہیں ؟ہیلری کلنٹن سے ملاقات کے دوران کوئی صحافی یہ پوچھے گا کہ سات سو نوے مسلمانوں کو آٹھ گھنٹوں میں شہید کروانے والے نریندر مودی کے سر کی کیا قیمت طے کی گئی ہے ؟کیاآفیہ جیسی کسی مسلمان کی بیٹی کی عزت لوٹنا،مردوں کو بہیمانہ تشدد کر کے ہلاک کرنا بھارتی یا بین الاقوامی قوانین کے مطابق جائز ہے ؟ بھارت کی جانب سے بلوچستان میں غداروں کی پشت پناہی اور پاکستانی اداروں کی تحقیقات نے اس بارے میں واضع ثبوت بھی فراہم کر دئیے ہیں کہ بلوچستان کے معاملے میں ایک سے زائد ممالک کی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ چین کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت اورسیاسی اثرو روسوخ کو روکنے اور گوادر پورٹ کے حصول سے باز رکھنے کیلئے امریکی بھی پاکستان توڑنے کی سازش میں برابر کے حصے دار بن چکے ہیں۔ عین اس موقع پر کلکتہ میں پاکستان کے خلاف کیس تیار کیا جارہا ہے اور بھارتی حکمران ، حزب اختلاف اور ذرائع ابلاغ پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مصروف ہیں جبکہ امریکہ ان کی ہاں میں ہاں ملاکر پاکستان کو فیل اسٹیٹ قرار دلوانا چاہتا ہے ہمارے معزز سیاستدان ایک معروف ومعزز پاکستانی کا مقدمہ بھی عافیہ کی طرح ہی لڑیں گے یا انکی بھارت و امریکہ پرستی میں کوئی کمی آنا ممکن ہے ، اس بات کا فیصلہ یقینا انہیں جلد از جلد کرنا ہوگاکیونکہ بنیادی سہولیات سے محروم عوام کا غصہ کہیں کوئی اور رخ اختیار کرگیا تو صورتحال کا اندازہ لگانا ممکن نہ ہوگا جو شاید مصر یا لبیاکی طرح ہی اختتام پزیر ہو ۔
احسن اعوان
About the Author: احسن اعوان Read More Articles by احسن اعوان: 11 Articles with 6786 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.