تاریخی اعزاز

اخبار کے صفحہ اول پروفاقی حکومت کی طرف سے ایک اشتہار شائع کروایا گیا ہے، نصف صفحے کا اشتہار ، موجودہ وزیراعظم کے ایک تاریخی اعزاز کے بارے میں ہے۔ اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہارات معلوماتی بھی ہوتے ہونگے مگر ان کی تعدادآٹے میں نمک کے برابرہے۔ ان اشتہارات کو حکمران طبقہ اپنی ذاتی تشہیر کے لئے استعمال کرتا ہے، سابقہ حکمرانوں کو انہی اشتہارات کے ذریعے نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے، بعض اوقات تو ایسے ہی اشتہارات کے ذریعے سابق حکمرانوں پر سرکاری وسائل سے اشتہارات شائع کرنے پر تنقید بھی کردی جاتی ہے، حسن کرشمہ ساز کچھ بھی کہہ سکتا ہے ،کچھ بھی کرسکتا ہے۔

اشتہار کے دو حصے ہیں، ایک میں سید یوسف رضا گیلانی کا یہ اعزاز درج ہے کہ انہیں پاکستا ن کا سب سے زیادہ عرصے تک منتخب وزیراعظم رہنے کا اعزاز حاصل ہے، پھر ان کے چار سالہ دور کی نمایاں کامیابیاں لکھی گئی ہیں؛ اول ؛ شہیدجمہوریت محترمہ بے نظیر کی مفاہمتی پالیسی کی مکمل پاسداری۔ دوم، تین آئینی ترامیم کی متفقہ منطوری۔ سوم ، خیبر پختونخواہ اورگلگت بلتستان کو شناخت دینا۔ چہارم، ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے وسائل میں خاطر خواہ اضافہ۔ پنجم، غربت کی لکیر سے نیچے 60لاکھ سے زائد خاندانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مالی معاونت۔ ششم، دیامیر، بھاشا، نیلم ، جہلم اورداسوجیسے آبی منصوبے پر تیزترعمل درآمد۔ ہفتم، حقوق نسواں، انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اور ملازمتوں میں کوٹا۔

اشتہار کے دوسرے حصے میں اس وزیراعظم کی تصویر اور ذکر ہے جن کا ریکارڈ توڑ کر موصوف پہلے وزیراعظم بنے ہیں، وہ ہیں لیاقت علی خان ، انہوں نے چار سال دوماہ حکومت کی، گیلانی سرکار کہ جنہوں نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں، چارسال تین ماہ سے اوپر جاچکے ہیں اور ابھی مسلسل جارہے ہیں۔ ایک چھوٹی تصویر میں لیاقت علی خان پاکستانی پرچم لہرارہے ہیں، اور ایک بڑی تصویر میں جناب ملتانی سرکار بھی پرچم کشائی میں مصروف ہیں۔ اشتہار کے اوپر قائداعظم ، بھٹو، بےنظیر اور زرداری کی تصاویر بھی آویزاں ہیں۔ تاہم اشتہار کے نیچے ’پاکستان پیپلز پارٹی‘کے الفاظ لکھے گئے ہیں۔

یہ امر تو بحث طلب ہے ہی نہیں کہ حکومتی پارٹی اگر اخباروں میں اشتہاردے گی تو اس کی ادائیگی کہاں سے ہوگی؟ مگر پریشانی اس بات پر ہے کہ چارسالہ حکومت کارہائے نمایاں سے بھری پڑی ہے ، مگر یہاں صرف ان سات کا ذکر کیاگیا ہے جوعوامی یا ملکی سطح پر اتنے اہم نہیںیا مقبول عام نہیں۔ اس لوڈشیڈنگ کا کوئی ذکر نہیںجس نے پوری قوم کا مقدر اور مستقبل تاریک کردیا ہے، جس نے عوام کو ذہنی مریض بنادیا ہے، جس کی وجہ سے کاروبار ٹھپ اور معیشت تباہ ہورہی ہے۔ پٹرول کی قیمتوں کا کوئی تذکرہ نہیں جس کی وجہ سے مہنگائی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے، پٹرول سے چلنے والی فیکٹریاں اور کاروبار بند ہورہے ہیں، ڈیزل جو کہ زراعت کے لئے ریڑھ کی ہڈی ہے اس کی قیمت پٹرول سے بھی زیادہ کرکے موجودہ حکومت نے کارنامہ ہی سرانجام دیا ہے۔

عدلیہ کو آزاد کرنے کے دعویٰ بھی نہیں کیا گیا ، کیونکہ اب عدلیہ کی تضحیک کا کاروبار بھی جوش وجذبے سے جاری ہے، عیاشیوں کا بھی اشتہار میں ذکر نہیں ، اپنی پسند ناپسند کے سرکاری افسروں کے تبادلوں کا بھی کوئی حوالہ نہیں، اپنے غیر ملکی دوروں کے موقع پر 80،80لاکھ کے کوٹوں اوراپنی فیملی کے ہمراہ کروڑوں کی خریداری کا تذکرہ بھی نہیں، کرپشن اور کمیشن کا بھی کوئی حساب کتاب نہیں، خارجہ پالیسی میں جو معرکے سر کئے ان کا بھی ذکر نہیں، تعلیم کے میدان میں ترقی کی منازل طے کیں تو ان کا بھی ذکر نہیں، ہاں ایک کارنامہ یہ سرانجام دیا کہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان سے گیلانی صاحب سبقت لے گئے، ایسا کیوں نہ ہوتا کہ یہ متفقہ، مقبول اور منتخب وزیراعظم ہیں۔ ان کا یہ اعزازکسی اور وزیراعظم کے پاس نہیں کہ آپ سپریم کورٹ سے سزایافتہ بھی ہیں۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 431633 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.