تحریر : حضرت مولانا محمد مسعود
ازہر حفظہ اللہ تعالیٰ
اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو غلبہ عطاءفرمائے…. ظالم یہودیوں کی نظر (نعوذباللہ)….
مدینہ منورہ پر ہے…. یہودیوں کے طیارے بمباری کر رہے ہیں…. ان کے ٹینک آگ
اُگل رہے ہیں…. اور فلسطین ولبنان کے مظلوم مسلمان…. بمباری سے گرنے والی
عمارتوں کے نیچے بے بسی کی آخری سانس لے رہے ہیں…. یہودی، انبیاءعلیہم
السلام کے قاتل…. یہودی سونے کے بچھڑے کے پجاری…. یہودی بندروں اور خنزیروں
کی اولاد …. دنیا کی سب سے بزدل…. سب سے ذلیل …. سب سے ناکام…. اور سب سے
گندی قوم …. ناپاک، نجس، مرُدار…. بدبودار…. چوہوں سے زیادہ غلیظ اور کمزور….
انسانیت کے نام پر ایک دھبہ…. زمین پر بوجھ….
اب یہی یہودی…. مدینہ منورہ پر قبضے کی بات کر رہے ہیں…. ان کے منہ میں خاک
اور آگ کے انگارے…. مدینہ منورہ کا پاک نام ان کی ناپاک زبانوں سے سن کر….
ہر مسلمان کا خون اس کی رگوں میں ”جذبہ جہاد“ بن کر دوڑنے لگتا ہے…. اے
یہودیو! تمہارا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا…. مدینہ منورہ نے سوا چودہ سو سال
پہلے تمہیں نکال پھینکا تھا…. تم مدینہ منورہ کی پاک زمین کے قابل نہیں
تھے…. تم نے وہاں بھی ”سود“ اور ”لسانی عصبیت“ کی لعنتیں عام کردی تھیں….
اور ان دوچیزوں کے ذریعے وہاں کے مقامی لوگوں کو اپنا ذلیل غلام بنالیا
تھا…. مگر ”مدینہ منورہ“ کی قسمت میں ازل سے نور اور سعادت لکھی تھی…. وہاں
ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا ننھیالی قبیلہ آباد تھا…. مدینہ منورہ
والے میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے ”پیارے ماموں“ لگتے تھے…. پھر وہ خود
چل کر گئے اور اسلام کے نور سے اپنے دل اور دماغ روشن کر آئے…. پھر وہ کہنے
لگے کیوں نہ ہم آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس لے آئیں…. وہ جانتے تھے
کہ وہ بہت بھاری پتھر اٹھا رہے ہیں…. وہ جانتے تھے کہ وہ دنیا بھر کی دشمنی
مول لے رہے ہیں ….وہ جانتے تھے کہ اب ان پر تلواریں برسیں گی…. اور ان کے
چھوٹے چھوٹے بچے ”یتیم“ ہوجائیں گے …. مگر اے یہودیو! تمہیں یاد ہے …. وہ
آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو لے آئے…. اور پھر واپس نہیں جانے دیا…. وفاداری
کا مطلب تم جیسے بے وفا اور خود غرض جانوروں کو کہاں سمجھ آسکتا ہے؟….
تمہیں وہ دن یاد ہے…. مدینہ منورہ کی گلیاں خوشی میں ڈوبی ہوئی تھیں….
مدینہ منورہ کی پاکیزہ بچیاں ترانے پڑھ رہی تھیں…. ایک جوش تھا، ایک سرور
تھا اور ایک عجیب نورانی کیفیت…. ارے آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا
رہے تھے…. ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم تو کسی کے خواب میں آجائیں تو اس
کی نیند کو خوشبودار بنا دیتے ہیں…. وہاں تو آقا صلی اللہ علیہ وسلم خود
تشریف لا رہے تھے…. اے مسلمانو! اس عجیب منظر کو یاد کرو اور ہجرت کے معنیٰ
سمجھو…. اے یہودیو! اس عجیب دن کو یاد کرو اور اس بات سے مایوس ہوجا ؤ کہ
تم…. اپنی مکاریوں اور سازشوں کے ذریعے مسلمانوں کو ختم کر دو گے…. نہیں
اللہ کی قسم نہیں…. حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی تمہارے ہاتھوں سے
ختم نہیں ہوں گے…. تم لاکھ اپنے خزانوں کے منہ کھولو…. تم لاکھ فری میسن کے
گندے کیڑوں کو پالو…. تم لاکھ اپنی شرمگاہوں کے ڈورے مسلمان حکمرانوں پر
ڈالو…. رب کعبہ کی قسم…. تم اسلام اور مسلمانوں کا کچھ بھی نہیں بگاڑ
سکتے…. ہاں بندروں اور سوروں کی اولاد…. اچھی طرح یاد رکھو…. تم مسلمانوں
کے ہاتھوں ختم ہو جا ؤ گے…. تمہاری نسل مٹ جائے گی…. تمہارا نام ونشان ختم
ہوجائے گا…. اور زمین کا کوئی درخت اور پتھر تمہیں پناہ نہیں دے گا….
کروڑوں ڈالر خرچ کرکے اپنا رعب قائم کرنے کی کوشش نہ کرو…. تمہارے زر خرید
دانشور مسلمانوں کو تم سے ڈراتے ہیں…. ارے آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کی
امت چوہوں سے نہیں ڈرا کرتی…. تمہاری پر اسرار کہانیاں مشہور ہیں کہ…. جو
تمہاری خفیہ تنظیم ”فری میسن“ کے خلاف لکھتا ہے وہ…. اچانک مار دیا جاتا
ہے…. تمہارے جاسوسی اداروں کے کارنامے بھی بڑھا چڑھا کر بیان کےے جاتے
ہیں…. مگر تم کچھ بھی نہیں ہو…. کاش مسلمان تمہاری حقیقت کو سمجھ لیتے….
اور سارے مسلمان مل کر تم پر تھوک دیتے تو تم…. ان کی تھوک میں بہہ جاتے….
اگر تم واقعی طاقتور ہوتے تو دنیا کے ایک چھوٹے سے ٹیلے پر…. ایک چھوٹی سی
”کالونی“ میں نہ رہ رہے ہوتے…. تمہاری سازشیں کس کام کی؟…. دنیا بھر میں تم
خوف اور ذلت کی زندگی گزارتے ہو…. اور سانس لینے کے بدلے رشوت دے کر جیتے
ہو…. تم ہرجگہ ”نفرت“ اور ”سازش“ کا نشان ہو…. تم ہر جگہ دوسروں کے محتاج
ہو…. اور تمہارا اپنا کوئی وجود نہیں…. تمہاری قوت اور طاقت کا ساراراز….
مسلمان حکمرانوں کی ”بے حمیتی“ میں چھپا ہوا ہے…. ان ظالموں نے فلسطین کے
نہتے مسلمانوں کو تمہارے جبڑوں میں اکیلا چھوڑ دیا ہے…. تم نے ”احمد یسین“
جیسے چند شیر مار کر خود کو کچھ سمجھنا شروع کردیا…. حالانکہ چوہے اگر
بیماری پھیلا کر شیر کو مار دیں تو چوہے…. چوہے ہی رہتے ہیں…. شیر نہیں بن
جاتے…. تم نے مسلمانوں کی مقدس سرزمین پر قبضہ کیا…. اب مسلمانوں کا
اجتماعی فرض تھا کہ وہ …. مل کر تمہارے خلاف جہاد کرتے…. اور تمہیں مقدس
سرزمین سے نکال باہر کرتے…. مگر مسلمانوں نے غفلت کی، وہ دنیا کی حقیر
زندگی کو چمکدار بنانے میں مشغول ہوگئے…. ان کی فوجیں کافروں کی نوکر اور
غلام بن گئیں…. ان کے حکمران غیرت سے بہت دور نیلامی کے کوٹھے پر جا
بیٹھے…. جہاں انہیں صرف اپنی اور اپنے اقتدار کی فکر ہے…. مسلمان نوجوان
ناچنے لگا…. وہ ”پب“ اور ”کلب“ میں جاکر مدینہ منورہ کے نور سے محروم ہونے
لگا…. اس کو کمپیوٹر نے ”پیلا“ کردیا…. اس کو ڈش اور کیبل نے ”نیلا“
کردیا…. وہ عشق معشوقی کے چکر میں کھو گیا…. تب…. اے سوروں اور بندروں کی
اولاد تم نے مسجد اقصیٰ پر قبضہ کرلیا…. اور اب تمہارے طیارے بمباری کر رہے
ہیں…. مگر مسلمان حکمران خاموش دیواروں کی طرح…. اپنے جبوں اور وردیوں میں
جکڑے بیٹھے ہیں…. مگریاد رکھو! وقت ایک جیسا نہیں رہتا…. کسی دن مسلمانوں
کے ضمیر پر لگے ہوئے یہ تالے ٹوٹ جائیں گے…. ہاں مسلمانوں کے حکمران….
مسلمانوں کے ضمیر پر لگے ہوئے تالے ہیں…. یہی لوگ کافروں کے محافظ ہیں….
یہی لوگ مسلمانوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنے سے روکتے ہیں…. یہی لوگ
مسلمانوں کو ڈانس اور گانے پر لگا کر بزدل بناتے ہیں…. ان لوگوں کے نزدیک
امریکہ کی خاطر لڑنا ”قومی مفاد“ اور مسلمانوں کی خاطر لڑنا ٹھیکیداری اور
ملک دشمنی ہے…. وہ ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم نے ہر کسی کا ٹھیکہ نہیں
لے رکھا…. ارے اگر تم نے مسلمانوں کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا تو پھر …. تمہیں
مسلمانوں پر حکمرانی کا حق حاصل نہیں ہے…. مسلمان ایک ”امت“ ہیں…. مسلمان
ایک ”جسم“ ہیں…. مسلمان ایک ”خاندان“ ہیں…. مسلمان ایک ”جماعت“ ہیں…. جو
اسے نہیں مانتا وہ قرآن پاک کو نہیں مانتا…. وہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی
تعلیمات کو نہیں مانتا…. دنیا کا کوئی بارڈر اور کوئی نقشہ…. مسلمانوں کو
تقسیم نہیں کر سکتا…. اور انسانوں کی بنائی ہوئی لکیریں…. اللہ تعالیٰ کے
قوانین کو نہیں توڑ سکتی…. قرآن پاک نے تمام مسلمانوں کو بھائی قرار دیا ہے
…. انما الم ؤمنون اخوة…. قرآن پاک نے مسلمانوں کو ایک فریق…. اور کافروں
کو دوسرا فریق قرار دیا ہے…. مسلمان کے نزدیک رنگ، نسل، قوم، قبیلہ…. اور
زبان کی ”تعارف“ سے بڑھ کر کوئی حیثیت نہیں…. انگریزوں نے اپنے ظالمانہ دور
میں مسلمانوں کو تقسیم کیا…. انگریزوں نے مسلمانوں کی ”خلافت“ کو ختم کیا….
تب…. افغان مسلمانوں نے امت مسلمہ کی لاج رکھی تھی…. اور ۹۱۹۱ءمیں ہزاروں
انگریز فوجیوں کو کاٹ کر رکھ دیا تھا…. ملکہ برطانیہ کا پرچم آدھی دنیا پر
لہرا رہا تھا مگر…. مسلمانوں کی سرزمین افغانستان اس منحوس، ذلیل…. اور
ظالمانہ پرچم سے محفوظ رہی…. افغان مجاہدین نے پورے انگریزی لشکر کو…. جہنم
کی راہ دکھائی…. اور ایک انگریز سرجن کو اس لےے زندہ چھوڑ دیا تاکہ وہ ….
برطانیہ جاکر اپنی فوج کی حالت بتا سکے…. آج برطانیہ نے اسی شکست کا بدلہ
لینے کے لئے پھر افغانستان میں…. فوجیں اتار دی ہیں…. دنیا میں کوئی ان سے
یہ پوچھنے والا نہیں کہ تمہارا افغانستان میں کیا کام ہے؟…. کوئی پاکستانی
مجاہد کشمیر میں نظر آجائے تو دنیا ”کراس بارڈر ٹیرر ازم“ کا شور مچادیتی
ہے…. کوئی عرب فدائی افغانستان میں نظر آجائے تو ”عالمی دہشت گردی“ کا شور
بلند ہو جاتا ہے…. حالانکہ ہم مسلمان ہیں…. اور ہم قرآن پاک کو اپنا پہلا
اور آخری دستور مانتے ہیں…. اور قرآن پاک نے ہمیں مسلمانوں کی مدد کا حکم
دیا ہے…. خواہ وہ کہیں بھی ہوں….
ہاں اے مسلمانو! وہ دن یاد کر نے کے قابل ہے جب آقا صلی اللہ علیہ وسلم ….
مکہ مکرمہ چھوڑ کر ”مدینہ منورہ“ پہنچے تھے…. ہر طرف خوشی تھی اور عجیب
جذبات …. اس منظر کا تصور تو کرو…. اللہاکبر کبیرا …. دل مچلنے لگتا ہے اور
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں…. مرنے کے بعد حوض کوثر پر…. اللہ کرے ہمارے برے
اعمال آڑے نہ آجائیں…. ہمیں کتنی شدت سے اس لمحے کا انتظار ہے…. ہماری
گناہگار آنکھیں…. اور آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پاکیزہ جھلک…. یا اللہ
نصیب فرما…. یا اللہ نصیب فرما…. مگر اُس دن مدینہ منورہ والوں کے نصیب
پوری طرح سے جاگے ہوئے تھے…. آقا صلی اللہ علیہ وسلم خود تشریف لا رہے
تھے…. یاد کیجئے…. دارالندوة میں مشرکین کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف
مشورہ…. پھر (نعوذباللہ) شہید کرنے پر اتفاق…. ایک سو خونخوار مشرک…. ایک
سو تیز تلواریں…. گھر مبارک کا مکمل محاصرہ…. آسمان سے جبرئیل امین علیہ
السلام کی آمد…. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر حضرت علی رضی اللہ عنہ
…. مشرکین کے سر پر خاک…. آقا صلی اللہ علیہ وسلم ان کے درمیان سے گزر کر
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے گھر…. صدیق کی بیٹی کا کھانا باندھنا اور لقب
پانا…. غلام کا دو اونٹنیاں لے آنا…. جو پہلے سے ہجرت کے لئے خریدی گئی
تھیں…. پھر غارثور…. مشرکین کا دوبارہ محاصرہ…. کبوتری کے انڈے، مکڑی کا
جالا…. کالے سانپ کا صدیق کے پا ؤں پر کاٹنا…. آنسو ؤں کا آقا صلی اللہ
علیہ وسلم کے چہرے پر گرنا…. پیارے، میٹھے اور شفاءبخش لعاب کا کمال…. پھر
لمبا سفر…. کئی سو کلو میٹر…. آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پا ؤں مبارک
زخمی…. اللہاکبر کبیرا…. صدیق اکبر کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کندھے پر
اٹھا لینا…. ام معبد اور ان کی بکری کے نصیب جاگنا…. سراقہ کا دھنسنا…. اور
قبا والوں کی قسمت پر آسمان کا رشک کرنا…. اور پھر مدینہ منورہ…. صحابہ
کرام اونٹنی کے گرد دیوانوں کی طرح دوڑ رہے ہیں…. بچیاں ترانہ پڑھ رہی
ہیں…. چاند…. ہاں چودھویں کا چاند ہم پر طلوع ہو رہا ہے…. وداع کی گھاٹیوں
سے یہ چاند روشن ہو رہا ہے…. اللہ تعالیٰ کا شکر ہم پر واجب ہو چکا ہے….
خواتین دروازوں کے پیچھے سے…. ایک جھلک کے لئے…. جی ہاں ایک نورانی اور
پاکیزہ جھلک کے لئے دعائیں مانگ رہی ہیں…. ہر شخص کے سینے میں دل زور زور
سے دھڑک رہا ہے…. بس ایک ہی تمنا ہے اور ایک ہی آرزو کہ…. آقا صلی اللہ
علیہ وسلم ان کے گھر کو اپنا گھر بنالیں…. اے مسلمانو! کبھی کبھار اس دن کو
یاد کرلیا کرو…. ہمت اور معرفت کے نئے دروازے تم پر کھلتے چلے جائیں گے….
اور یہودیو! تم بھی اس دن کو یاد رکھو…. تمہارے باپ دادے اپنے قلعوں سے یہ
سارا منظر دیکھ رہے تھے…. ان ہوس پرستوں اور دنیا کے غلاموں نے اس عظیم
نعمت کی قدر نہ کی…. تب…. مدینہ منورہ نے تمہیں باہر پھینک دیا…. اب اس بات
کو بھول جا ؤ کہ تم واپس وہاں آجا ؤ گے…. تم ایک نہیں سارے مسلمان
حکمرانوں کو خرید لو…. تم ”فری میسن“ کی ممبر عورتوں کو اونچے ایوانوں تک
پہنچا دو…. تم جو کچھ بھی کرلو…. انشاءاللہ تم کامیاب نہیں ہوسکو گے….
تمہاری ساری دولت اپنی جگہ…. تمہارا اثر ورسوخ اپنی جگہ…. تمہارے خفیہ
ادارے اپنی جگہ…. تمہارے مسلمان ایجنٹ اپنی جگہ…. تمہارے ایٹم بم اور اسلحے
اپنی جگہ…. ہماری تو بس اتنی دعا ہے کہ…. اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے لئے تم
تک پہنچنے کے راستے کھول دے…. پھر رب کعبہ کی قسم…. تمہیں اچھی طرح معلوم
ہوجائے گا کہ تم نے کس ماں کا دودھ پیا ہے |