آئیے دیکھئے ہم کس طرح ملک
چلارہے ہیں۔ ہما رے ملک کی قومی اسمبلی اور سینٹ کی 50کمیٹیاں بنی ہو ئی
ہیں۔ ان میں ہر کمیٹی کا ایک چیئر مین ہے۔ ہر چیئر مین کے ذاتی دفترکی تیا
ری1994,95ءمیں تقریبا ًدو کروڑ روپے خرچ ہو تے تھے۔ اب ما شاءاللہ یہ
اخراجا ت بڑھ کر 4سے 6کروڑہوگئے ہیں ۔ہر کمیٹی کے چیئر مین کی 70سے ایک
لاکھ روپے تنخواہ ہےچیئر مین صاحب کوگریڈ سترہ کا اےک پرائیو یٹ سیکرٹری
عنایت کیا ہواہے اور کاغذوںچھا ن بین کے لیے ایک پندہ سکیل کا۔۔۔یہاںپر بھی
بس نہیںانکی خدمت ،نوکری ،چاکری ،دفتر اور گھر کا ماحول کے لیے ایک نائب
قاصددیا ہوا ہے ۔جو چیئر مین اور اس کی بیوی بچوںکی دن رات خدمت پرمعمورہے
۔
1300سو سی سی کی نیو گاڑی S.T.Dفون کی سہولت ،360لیٹرفی گاڑی پٹرول کا خرچہ
،دفتر اور رہائش گاہ پر فری فون کی سہولت حاصل ہے ۔یہا ںپر بھی بس نہیں ان
ملکی لٹیروںنے کراچی ،لاہور ،کوئٹہ ،پشاور کے علاوہ تمام بڑے شہروں
میںبیسوں اجلاس بلوائے ہیں ۔اور فی رکن 5سے 10ہزار روپے ہر اجلاس میں کماتے
ہیں ۔ےہ رقم کرڑوں روپے بنتی ہے ان کمیٹیوں کا اجلاس جہاںبھی ہو متعلقہ
وزارت کا سیکر ٹری کا اجلاس میں جانا ضروری ہوتا ہے ۔اجلاس میں تمام ممبران
کی رہائش کے اخرا جات اور گاڑیوں کا انتظام انہں اجلاس شروع ہونے سے تین دن
پہلے اور تین دن بعد کا TADAدیا جاتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق گزشتہ تین چار
بر سوں میں یہ قومی اسمبلی اور سینٹ کی کمیٹاں 4سے 6ارب ہڑپ کر گئیں ہیں
۔ان کمیٹوں کاکام ملک میں قانون سازی کا راہ ہموار کرنا اور اپنی تجاو یز
دینا ہے ۔محترم قارئین آپ ہی ذرا دل پہ ہاتھ رکھ کرسوچیے آج ان کمیٹوں نے
ملک کی قانون سازی کے لیے کون سا بڑاتیرماراہے۔سوچنے کی بات یہ ہے ایک ایسا
ملک جو بے حد غریب ہے اور اربوں روپے کا مقروض ہے جہاں ایک وقت کی روٹی کے
لیے لو گ اپنے بچوں کو ذبح کر رہیں جہاں غریبوں کی بیٹیوں کی شادی اسلیے
نہیں ہوتی کہ ان کے پاس جہیز خریدنے کے پیسے نہیں ہیں پیاکے گھر بیٹھے
بیٹھےانکے بال سفید ہوگئے ہیں۔شادی کی عمر بیت گئی ہر صبح ہر شام انکے
والدین کسی رشتے کی تلاش میںہوتے ہیں یہ تمام حالت ان کرپٹ حکمرانوںکی وجہ
سے پیدا ہوئے ہیں ،اور پھر یہ کہتے ہیں حالات نہیں بدلتے ۔ حالات کے اُلجھے
دھا گوں کو کیسے سلجھا ئیں؟محترم یہ مو جو دہ حکمران سب سے بڑے ڈکیٹ ہیں ۔
انہوں نے ملک میں لو ٹ کھسو ٹ کرپشن رشوت ستانی ، نا انصافی کا با زار گرمف
کر رفکاھ ہے۔ ہر الیکشن میں چہرے بدل بدل کر یہی چہرے دوبارہ اقتدارمیں آتے
ہیں اوربے دردی سے ملک کے خزانے کو لو ٹتے ہیں۔ ان کو نہ ملک کی خیر خواہی
کی ضرورت ہے اور نہ غریبوں کی غریب پر وری کا درد یہ صرف اپنے اور اپنے
بچوں کیلئے سو چتے ہیں۔ کا ر کو ٹھی، اچھا کھا ناپینا، VIPکلچر اور بد مست
رہنا ان گھٹی میں شامل ہے۔ یہ بد مست ہا تھی کی مثال ہیں ان کو نکیل ڈالنی
پڑے یگی سب ایک ہی تا لا ب کی مچھلیا ں ہیں۔ محترم قارئین اب ہما رے لئے
ایک کٹھن اور مشکل وقت ہے ملکی حالات کیسے درست ہو نگے۔ ہم لو گ اپنے پیٹ
پر پتھر باندھتے ہیں۔ ہما رے بچے بھو کے سو تے ہیں۔ اور کرپٹ حکمران عیا شی
کر رہے ہیں۔ جمہو ریت کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ یہ ہمیں بے وقوف بنا رہے ہیں۔
اب انقلا ب کی ضرورت ہے اب گھروں سے با ہر نکلنے کا وقت ہے۔ اب ملک کی سا
لمیت کی ضرورت ہے ۔ اب امریکہ کے اشاروں پر چلنے والے حکمرانوں کے خلاف
اعلان جنگ کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم اب بھی بلی کے سامنے کبو تر بن کر بیٹھے
رہے تو یہ ہمیں نیست و نا بو د کردیں گے۔ ہو ش کے نا خن لیں ان کے خلاف
اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں ۔ وہ ملک جو لاکھوں قربانیوں کے بعد حاصل
کہا گیا تھا آج اُس کی آزادی خطرے میں ہے آئیے کمر بستہ ہو جا ئیں اور
اتحاد بین المسلمین کا جذبہ پیدا کر یں۔ |