امریکی وزیردفاع نے نئی دہلی میں
کھڑے ہوکرکہا ہے کہ ''پاکستان جتنا مرضی احتجاج کرے ڈرون حملے نہیں روکے
جائیں گے،نائن الیون کے منصوبہ ساز پاکستان میں چھپے ہوئے ہیں اس کے ساتھ
رعائت نہیں کی جائے گی ''اس کے ساتھ ساتھ موصوف نے بھارتیوں کو خوش کرنے
کیلئے پاکستانی افواج کاان الفاظ میں مذاق اڑایا کہ''ہمارا شروع سے ہی
منصوبہ تھا کہ پاکستان کوایبٹ آبادآپریشن سے بے خبررکھاجائے گا وہاں صرف
امریکی کمانڈوز آپریشن کریں گے اور پاکستان کی بہادافواج صرف تماشادیکھیں
گی''اُ ن کی اس بات پرہال میں قہقہے گونج اٹھے۔اُن کے اس دورے کے بعد ہی جس
میں وہ پاکستان کے خلاف خاصی سخت زبان استعمال کرتے رہے واشنگٹن ٹائمز نے
اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان اور امریکہ اب دوست نہیں دشمن معلوم
ہوتے ہیں کیوں کہ لیون پنیٹا کے اس انداز گفتگو سے لگتا ہے کہ امریکہ
پاکستان کے خلاف اپنا صبرکھوچکا ہے ۔ لیون پنیٹا کی جانب سے پاکستان بارے
ایسی گفتگو پہلی بارسننے میں نہیں آئی اس سے قبل بھی موصوف پاکستان کے بارے
میں متعد بار ہرزہ سرائی کرچکے ہیں خصوصاََ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سزادئیے
جانے پر سب سے پہلے جس شخص کو سب سے پہلے مروڑ اٹھے وہ بھی یہی امریکی
وزیرخارجہ تھا جس نے اس سزا پر بڑا معنی خیز تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''ڈاکٹر
شکیل آفریدی نے پاکستان کے خلاف کوئی کام نہیں کیا بلکہ اُس نے امریکہ کی
مدد کی ہے''یعنی اُن کے نزدیک پاکستان میں رہ کر امریکہ کی مددکرنا چاہے اس
کیلئے پاکستانی قوانین کی دھجیاں ہی کیوں نہ اڑادی جائیں ایک کارِ ثواب ہے
جبھی تو امریکی ڈاکٹر شکیل کی سزا پراس حد تک چلے گئے کہ امریکی سینٹ میں
پاکستان کو دی جانیوالی امداد کو ڈاکٹر شکیل کی رہائی سے مشروط کرنے کی
قرارداد تک پیش کردی گئی ۔پاکستان نے لیون پنیٹا کے پاکستان بارے الزامات
کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ وہ پاکستان پردباو ¿ ڈالنے کی
پالیسی اب چھوڑ دے اور انہی الزامات کے پیش نظر ہی پاکستانی سپہ سالار جنرل
اشفاق پرویزکیانی نے نیٹوسپلائی کی بحالی کیلئے مزاکرات کرنے کیلئے امریکی
نائب وزیردفاع پیٹرلو کی قیادت میں آنیوالے امریکی وفد سے ملاقات کرنے سے
انکارکردیا اور اسے نامراد لوٹنا پڑاجس پر امریکی سخت سیخ پاہوئے اور انہوں
نے پاکستان میں ڈرون حملے روکنے کی بجائے مزید تیز کرنے کے احکامات جاری
کردئیے حالاںکہ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ امریکہ جو اپنے مفادات کیلئے
عالمی قوانین کا ڈھنڈورہ پیٹتا رہتا ہے لیکن جہاں اس کا اپنادل چاہتا ہے
وہاں وہ انہی قوانین کو پرکاہ کی حیثیت بھی نہیں دیتا عالمی قوانین کے
مطابق زمانہ امن میں ڈرون حملے سراسر غیرقانونی ہیں لیکن بدقسمتی سے
پاکستان کی کمزور خارجہ پالیسی اور ڈالرپرستی نے پاکستان کو یہ دن دکھائے
ہیں کہ امریکہ سرعام ہمارے جوانوں کوشہید کررہا ہے اور ہمارے کئی رہنماؤں
کو نیٹو سپلائی کی بحالی کی فکرکھائے جارہی ہے ۔ایسے میں صدر زرداری کی طرف
سے آنیوالا یہ بیان اگرچہ دل کو بہت لبھا رہا ہے کہ'' اب پاک امریکہ تعلقات
پارلیمنٹ کی گائیڈلائن کے مطابق ہی آگے بڑھیں گے '' لیکن اس کے ساتھ یہ بھی
ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس حکومت نے کئی بار عوام کے دل کو توڑا اور پارلیمنٹ
کی قراردادوں کو بلڈوز کیا ہے اللہ کرے اب کی بارایسا نہ ہو۔ |