بانی جماعت اسلامی سید ابوالاعلیٰ
مودودیؒ بیان کرتے ہیں کہ مسلمانوں میں عموماً جو تحریکیں اٹھتی رہی ہیں
اور جو اب چل رہی ہیں ان کے اور اس تحریک کے اصولی فرق کو ذہن نشین کرلینا
چاہیے۔
اولاً: ان میں اسلام کے کسی جز کو یا دنیوی کے مقاصد میں سے کسی مقصد کو لے
کر بنائے تحریک بنایا گیا ہے۔لیکن ہم عین اسلام اور اصل اسلام کو لے کر اٹھ
رہے ہیں اور پورے کا پورا اسلام ہی ہماری تحریک ہے۔
ثانیاً: ان میں جماعتی تنظیم دنیا کی مختلف انجمنوں اور پارٹیوں کے ڈھنگ پر
کی گئی ہے۔ مگر ہم ٹھیک وہی نظام جماعت اختیار کررہے ہیں جو شروع میں رسول
اللہﷺکی قائم کردہ جماعت کا تھا۔
ثالثاً : ان میں ہر قسم کے آدمی اس مفروضہ پر بھرتی کرلیے گئے ہیں کہ جب یہ
مسلمان قوم میں پیدا ہوئے ہیں تو یہ مسلمان ہی ہوں گے اور اس کا نتیجہ یہ
ہوا کہ ارکان سے لے کر کارکنوں اور لیڈروں تک بکثرت ایسے آدمی ان جماعتوں
کے نظام میں گھس گئے جو اپنی سیرت کے اعتبار سے ناقابل اعتبار تھے اور کسی
بار امانت کو سنبھالنے کے لائق نہ تھے۔لیکن ہم کسی شخص کو اس مفروضہ پر
نہیں لیتے کہ وہ مسلمان ہوگا۔ بلکہ جب وہ کلمہ طیبہ کے معنی و مفہوم اور
مقتضیات کو جان کر اس پر ایمان لانے کا اقرار کرتا ہے تب اسے جماعت میں
لیتے ہیں اور جماعت میں آنے کے بعد اس کے جماعت میں رہنے کے لیے اس بات کو
شرط لازم قرار دیتے ہیں کہ اسلام میں جو کم سے کم مقتضیات ایمان ہیں ان کو
پورا کرے۔اس طرح انشاءاللہ مسلمان قوم میں سے صرف صالح عنصر ہی چھٹ کر
جماعت میں آئے گا۔ اور جو جو صالح بنتا جائے گا اس جماعت میں داخل ہوتا
جائے گا۔
رابعاً: ان تحریکوں کی نظر ہندوستان تک اور ہندوستان میں بھی صرف مسلم قوم
تک محدود رہی ہے۔کسی نے وسعت اختیار کی تو زیادہ سے زیادہ بس اتنی کہ دنیا
کے مسلمانوں تک نظر پھیلا دی، مگر بہرحال یہ تحریکیں صرف ان لوگوں تک محدود
رہیں جو پہلے سے (مسلم قوم) میں شامل ہیں اور ان کی دلچسپیاں بھی انہی
مسائل تک محدود ہیں جن کا تعلق مسلمانوں سے ہے۔ان کاموں میں کوئی چیز ایسی
شامل نہیں رہی ہے جو غیر مسلموں کو اپیل کرنے والی ہو بلکہ بالفعل ان میں
سے اکثر کی سرگرمیاں غیر مسلموں کے اسلام کی طرف آنے میں ان کی سد راہ بن
گئی ہیں۔
لیکن ہمارے لیے چونکہ خود اسلام ہی تحریک ہے اور اسلام کی دعوت تمام دنیا
کے انسانوں کے لیے ہے لہٰذا ہماری نظر کسی خاص قوم یا کسی خاص ملک کے وقتی
مسائل میں الجھی ہوئی نہیں ہے۔بلکہ پوری نوع انسانی اور سارے قرع زمین پر
وسیع ہے ۔ تما م انسانوں کے مسائل زندگی ہمارے مسائل زندگی ہیں۔ اور اللہ
کی کتاب اوراس کے رسول کی سنت سے ہم ان مسائل زندگی کا وہ حل پیش کرتے ہیں
جس میں سب کی فلاح اور سب کے سعادت ہے۔
(روداد جماعت اسلامی :حصہ اول) |