پاکستانی وزرائے اعظم کی 40سالہ تاریخ

پاکستان میں14اگست 1947ءسے 19 جون 2012ءتک26 وزرائے اعظم (1993ءمیں نواز شریف کی بحالی اوریوسف رضاگیلانی کی 26اپریل سے19جون2012ءتک کی مدت کو الگ الگ شمار کیا گیا ہے ) رہے ہیں جب کہ27ویں کا انتخاب22جون(جمعہ ) کوہوا۔یہ انتخاب سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی توہین عدالت کیس میں نااہلی کے بعدہوا ،جس میں پیپلز پارٹی اور اتحادیوںکے امیدوار راجا پرویز اشرف کا میاب ہوئے جن کو 338میں سے211 ووٹ ملے ،دوسرے نمبر پر مسلم لیگ (ن) کے سردار مہتاب عباسی رہے جن کو89 ووٹ ملے جب کہ تیسرے امیدوار جمعیت علماءاسلام کے قائد مولانافضل الرحمان نے آخری وقت میں الیکشن سے دستبردار ہونے اور غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا ۔مجموعی طور پر 342کے ایوان میں ووٹ کے لیے338ارکان اہل تھے 3نشستیں خالی اور ایک کی رکنیت معطل ہے ،338میں سے 300ارکان نے ووٹ کا حق استعمال کیاجن میں سے جمعیت علماءاسلام کے ارکان غیر جانبدار رہے۔حکومتی اتحاد کو 25اور مسلم لیگ(ن) کو 5ووٹ کم ملے ہیں۔ حکومتی اتحاد کی کمی مسلم لیگ(ق) کے ووٹوں میں آئی ۔نئے قائد ایوان کے انتخاب میں حکومتی اتحادی ایک دوسرے امیدوار کے حوالے سے شدید تحفظات کے باوجود متحد جب کہ اپوزیشن تقسیم رہی جو صدر زرداری اور پیپلزپارٹی کی زبردست کامیابی ہے ۔حالانکہ حکومتی امیدوار راجا پرویز اشرف پر رینٹل پاور کرپشن کیس کے حوالے سے سنگین الزامات ہیں ،اس ضمن میں عدالتی فیصلہ بھی آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کے مخالفین ان کو ”راجا رینٹل“ کے نام سے پکارتے ہیں ۔اس بات پر تقریباً تمام ہی مبصرین متفق ہیں کہ راجا صاحب کا انتخاب دراصل عدالت کو بھرپور جواب ہے ۔

ویسے حالیہ دنوںپاکستان میں وزیراعظم کے حوالے سے کئی ریکارڈ قائم ہوئے ہیں۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو ملکی تاریخ میں عدالت کے ذریعے نااہلی اور اس کے باوجود 55 دن اقتدار پر قابض رہنے کا اعزاز حاصل ہے جب کہ پیپلزپارٹی کے اولین امیدوار مخدوم شہاب الدین کو بھی یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے وزیر اعظم بننے کی خوشی صرف”55“منٹ تک رہی اورجس وقت وہ وزیراعظم کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کر ارہے تھے اسی وقت ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو ئے اور ان کو دھرنے کے لیے اہلکار پارلیمنٹ ہاﺅس پہنچ گئے مگر موصوف رفو چکر ہوگئے یوں ان کو ممکنہ وزیر اعظم کے طور پر ملنے والا پروٹوکول ”55“منٹ بعد واپس لے لیا گیا،موصوف پارلیمنٹ ہاﺅس میں تو کر وفر کے ساتھ آئے مگر جاتے وقت مفروری نصیب ہوئی ۔ویسے راجا صاحب بھی کچھ کم نہیں ہیں ان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ کرپشن کے سنگین الزامات کے باوجود پیپلزپارٹی اور اتحادیوں نے ان کو متبادل امیدوار بنایا مگر وزیر اعظم بن گئے اور اب مستقبل میں گیلانی کی طرح انہیں بھی پارٹی اور صدر زرداری کی وفاداری میںنااہلی کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ وہ گیلانی کی طرح وفادار ثابت ہوتے ہیں یا اپنا سیاسی مستقبل محفوظ کرتے ہیں ، ویسے راجا صاحب کو یوسف رضاگیلانی کا مشکور ہونا پڑیگا۔ میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ”ایک مخدوم (گیلانی)“ نے دوسرے مخدوم (شہاب الدین)“کا راستہ روکا اور کہاکہ اب سرائیکی پٹی میں ”میں ہی میں ،دوسرا کوئی نہیں“اور ان کہ یہ ”میں“ کامیاب رہی۔ یوں رحیم یار خان کے مخدوم شہاب کا راستہ رک گیا اور راجا صاحب کو راستہ مل گیا ۔

اگر تاریخ میں پاکستانی وزرائے اعظم کی تقرری پر غور کیا جائے تو کئی انکشاف سامنے آتے ہیں پہلا یہ کہ کسی وزیر اعظم کو اپنی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ،خود گیا تو ٹھیک ورنہ بھیج دیا گیا (چاہے دنیا سے ہی کیوں نہ) پاکستان میں 14 اگست 1947ءسے 22جون2012ءتک چند کے علاوہ بیشتر وزرائے اعظم کا انتخاب بھی میرٹ کی بجائے ذاتی پسند اور ناپسند پر ہوا جس کا نتیجہ ان کی ناکامی کی صورت میں نکلاہے ۔اگر پاکستان کی65سالہ تاریخ کو وزرائے اعظم کے حوالے سے تقسیم کیا جائے تو یہ پانچ ادوار بنتے ہیں ۔پہلا دور 14اگست 1947ءسے 27اکتوبر1958ءتک اس دور میں8 وزرائے اعظم اپنے عہدوں پر قائم رہے اور 27 اکتوبر1958ءکو ملک میں پہلا مارشل لاءنافذہواجس کے ساتھ ہی وزرائے اعظم کا سلسلہ عملاًختم ہوا۔ دوسرا دور7دسمبر1971ءسے 20دسمبر1971ءتک کا ہے ،جس میں صرف13 دن کے لیے نور الامین پاکستان کے وزیراعظم رہے لیکن سقوط ڈھاکہ کی وجہ سے یہ عہدہ ایک مرتبہ پھر خالی رہا ۔تیسرا دور 14 اگست 1973ءسے5جولائی1977ءتک کا ہے جس میں ذوالفقار علی بھٹووزیر اعظم رہے اس سے قبل وہ سول مارشل لاءایڈمنسٹریٹر اور صدر کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔ 5 جولائی 1977ءمیں ضیاءالحق نے مارشل لاءکا نفاذ کرکے ایک مرتبہ پھر وزارت عظمیٰ کا دروازہ بند کردیا۔ چوتھا دور 24 مارچ 1985ءسے 12اکتوبر1999ءتک کا ہے اس 14سالہ دور میں10وزرائے اعظم رہے مگر کسی نے مدت پوری نہیں کی ،اور 12 اکتوبر 1999ءکو جنرل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کرکے ایک مرتبہ پھر وزارت عظمیٰ کا راستہ روک دیا ۔ پانچواں دور 21 نومبر 2002ءسے22جون 2012ءتک کا ہے جس میں 7وزرائے اعظم بنے ہیں اس میں ایک سید یوسف رضاگیلانی کے 26اپریل2012ءسے19جون 2012ءکے 55دنوں کو بھی الگ شمار کیا گیا ہے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ راجا جی کے ساتھ کرسی کب تک وفا کریگی۔

مندرجہ ذیل چارٹ میں وزرائے اعظم ،ان کی پارٹی ،حلف اور عہدے کے خاتمے کی تاریخ ،اقتدار کے دنوں کی تعداد اور عہدے سے ہٹنے یاہٹائے جانے کی وجہ کا ذکر ہے ۔

image
Abdul Jabbar Nasir
About the Author: Abdul Jabbar Nasir Read More Articles by Abdul Jabbar Nasir: 136 Articles with 106733 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.