اب پتا چلا کہ ساری قوم دھوکے
میں تھی۔ سب یہ سمجھ رہے تھے کہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے توہین عدالت
کی ہے یا کوئی جرم کیا ہے لیکن صدر مملکت کی تقریر سے معلوم ہوا کہ سارا
معاملہ بس پی پی کو کمزور کرنے اور بے نظیر بھٹو کی قبر کا ٹرائل کرنے کا
تھا اور یوسف رضا گیلانی نے بے نظیر کی قبر کا ٹرائل نہیں ہونے دیا۔ صدر
مملکت کی سطح کا آدمی اگر یہ کہے کہ پی پی پی کو کمزور کرنے والا فرد واحد
بھی جلد چلا جائے گا تو پھر بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ کون کون سے اداروں
میں لڑائی ہے۔ صدر کہتے ہیں کہ گیلانی کے خلاف فیصلے پر تحفظات ہیں۔ اس
مسئلہ کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے۔ سابق وزیر اعظم گیلانی اتنے سادہ
ہیں کہ انہیں پتا ہی نہیں چلا کہ انہوں نے کیا جرم کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ پتا
نہیں سزا کیوں سنائی گئی۔ اس کا جواب صدر مملکت نے دے دیا کہ بے نظیر کی
قبر کا ٹرائل نہیں ہونے دیں گے۔ ہاں معاملہ بے نظیر بھٹو کی قبر کا ٹرائل
ہوا تو اس میں سے این آر او بھی نکلے گا اور بے نظیر کا قاتل بھی۔ ان سب کو
چھپانا ہے تو بے نظیر کی قبر کا ٹرائل روکنا ہوگا۔ بیشتر اخبارات ٹی وی
چینلز ریڈیو اور انٹرنیٹ کے ذرائع کی بریکنگ نیوز یہی تھی کہ وزیر اعظم
یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دے دیا گیا ہے لیکن یقین جاننیے ہمارے لیے
یہ خبر بریکنگ نیوز بالکل نہیں تھی بلکہ 26 اپریل کو جب عدالت نے وزیر اعظم
کو سزا سنائی تھی، اس وقت سے ہم انتظار کررہے تھے کہ تفصیلی فیصلہ کب آئے
گا اور کب وزیر اعظم کو گھر بھیجا جائے گا۔ سو وہ دن بھی بے نظیر بھٹو کی
سالگرہ سے ایک دن قبل آگیا۔ اسے اتفاق کہیں یا قسمت کہ یوسف رضا گیلانی
معزول ہو کر سیدھے بے نظیر کی قبر پر ہی چلے گئے۔ مکہ مدینہ سے ہو کر آئے
اور سیدھے بے نظیر کی قبر پر چلے گئے۔ ہم نے کچھ دن قبل کہا تھا کہ
پاکستانی ٹی وی اینکرز کے خلاف جو اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے اس پر بہت
جلد نئی بریکنگ نیوز کی گرد پڑ جائے گی۔ اب بریکنگ نیوز آگئی ہے۔ حالانکہ
ٹی وی چینلز پر اپنے انٹرویو میں سیاسی گرو شیخ رشید برملا کہہ رہے ہیں کہ
اب کوئی بریکنگ نیوز نہیں ۔اندھے کو بھی پتا تھا کہ یہی ہونا تھا۔ اب اس
نئے کھیل میں اینکرز کے کیے دھرے پر تو پردہ پڑ گیا ہے لیکن مسلم لیگ(ن)
ایک اور دفعہ موجودہ نظام کو سہارا دینے کے لیے میدان میں کود پڑی ہے۔ ن
لیگ نے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے اپنا وزیر اعظم امیدوار لانے کا اعلان کیا
ہے ، یہ امیدوار کون ہے؟ یہ ہیں سرور مہتاب عباسی۔ اس نام اور نامزدگی سے
ہی اندازہ ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن انتخابات میں سنجیدہ نہیں ہے بس اس نظام
کو چلانا چاہتی ہے اسے یقین ہے کہ اس کے نمائندے کو منتخب نہیں کیا جا سکے
گا چنانچہ انہوں نے اس امیدوار کا نام دیا نہ کہ اس کے ہارنے سے کوئی فرق
نہیں پڑتا جیتنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا گویا کچھ دن مزید ان اسمبلیوں
کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جعلی ڈگریوں والے
ارکان اسمبلی جعل سازی کرنے والے وزراءتوہین عدالت کرنے والے اور کرپشن کو
چھپانے والے وزیر اعظم (اور اب وزیر اعظم کے امیدوار مخدوم شہاب الدین بھی
اسی لائن کے نکلے) کے بعد کابینہ نہیں اسمبلیاں برخاست ہونی چاہئیں تھیں
اگر چہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں لیکن کم از کم لوگ ساڑھے چار سال سے جو ڈراما
دیکھ رہے تھے اسے تو ختم ہونا چاہیے لیکن مسلم لیگ ن نے اس ڈرامے کو طول
دینے کے لیے وزیر اعظم کے انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔ مخدوم شہاب
الدین کے خلاف انٹی نارکوٹکس فورس نے ایفی ڈرین کیس میں ان کی گرفتاری کے
لیے عدالت کو درخواست دی اور ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں ہم نے صحافتی حلقوں سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ دراصل
بڑے پہلوان کو پٹخنے کا مزا کچھ اور ہے۔ ہمارا سوال تھا کہ مخدوم شہاب کے
وارنٹ کئی مہینوں سے کیوں نہیں نکلوائے گئے یہ درخواست اب کیوں دی گئی۔ جب
ان کا نام وزیراعظم کے لیے آگیا ہے ہاں بات بھی یہ ہے کہ اب مقابلہ بڑے بڑے
پہلوانوں کا ہے۔ ایک نے دوسرے کی طرف اشارہ بھی کر دیا ہے کہ پی پی پی کو
کمزور کرنے والا فرد واحد بھی جلد چلا جائے گا۔ ہم یہ بات سمجھنے سے اب بھی
قاصر ہیں کہ وزیر اعظم کو نااہل قرار دیے جانے سے پی پی کو کمزور کرنے کا
کیا تعلق۔ یوسف رضا گیلانی جیسی خصوصیات کا ایک اور مخدوم انہیں مل گیا اور
ہمارے خیال میں پیپلز پارٹی یوسف رضا گیلانی جیسی صلاحیتوں کے حامل افراد
کے معاملے میں بانجھ نہیں۔ اسے درجنوں لوگ مل جائیں گے جن کے خلاف کرپشن
توہین عدالت اور دھوکا دہی کے کیسز ہوں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ اگلا وزیراعظم
بھی عدالتی احکامات کی تعمیل نہیں کرے گا۔ یعنی فرد واحد کا فرد واحد سے
جھگڑا جاری رہے گا۔ ویسے فرد واحد ہی پارٹی کو کمزور کرنے کا سبب ہے۔ ملک
کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا ہے۔ بس اس فرد واحد کو پیپلز پارٹی اپنے
حلقوں میں تلاش کرے مسئلہ حل ہو جائے گا۔ باقی رہے امت کے امور پر بات کرنے
والے بے وقوف۔ تو ان کے کیے پر مٹی پڑ گئی۔ اب کسی کو اینکرز کی فہرست یاد
نہیں۔ |