وعدہ خلافی اورجھوٹ و فریب کا
شہنشاہ راجہ رینٹل ملک کا وزیراعظم بن گیاہے..!
بقول ِ شاعرکہ یہ حقیقت ہے کہ
تخت کا خواب بھی دیکھانہ تھا جن لوگوں نے
بخت سے آج سکندر وہ بنے بیٹھے ہیں
بات کرنے کا سلیقہ نہیں آتا جِن کو
قوم کا آج مقدر وہ بَنے بیٹھے ہیں
اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ مندرجہ بالا اشعار کے معنی اور مفہوم کی
روشنی میں دیکھاجائے تو گزشتہ کئی سالوں سے ہمارا ملک اِسی معیار پر
پورااُتررہاہے جس جانب شاعر نے اپنے شعر میں اشارہ دیاہے اورپچھلے دنو ں تو
اِس میں اُس وقت اور حقیقت نظر آئی جب اچانک راجہ پرویز اشرفٍ اپنے پیش رو
گیلانی سے 100ووٹ کم یعنی 211 ووٹ لے کر ملک کے25ویںوزیراعظم منتخب ہوگئے
یہاں اِس کا ذکرکرنابھی لازمی ہے کہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی
نااہلی کے بعد ملک میں وزارتِ عظمی کے حصول کے خاطر ایوانِ صدر جس طرح
سیاسی سرگرمیوں کا بازار بنارہااِس سے کون ہوگاجو واقف نہ ہو مگر چوں کہ
موجودہ جمہوری حکومت کے انتہائی فہم و فراست اور سیاسی داؤ پینچ کے ماہر
ہمارے صدر مملکت عزت مآب آصف علی زرداری نے اِس صورت حال پر جس طرح قابو
پایا اور سابق وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف المعروف راجہ رینٹل
کو ملک کو نیاوزیراعظم بناکر اپنی آئی سی یو میں پڑی جمہوری حکومت کو راجہ
اشرف کا ٹیکہ اورجمہوریت کو آکسیجن لگاکر اِسے اپنی گاڑی مزیدآٹھ ماہ تک
گھسیٹنے کی مہلت دے کر بظاہر تو بڑاکارنامہ انجام دے دیاہے مگر سیاسی
ماہرین اور تبصرہ نگاروں کے نزدیک اپنی حکومت اور جمہوریت کو بچانے کے خاطر
صدر کی جانب سے کئے جانے والے سارے اقدامات اور انتظامات اُس وقت تک بے
مقصد اور بے سود ہی ثابت رہیں گے جب تک نئے وزیراعظم عدلیہ کے حکم کی روشنی
میں سوئس احکام کو خط نہیں لکھ دیتے ۔
جمعہ 22جون 2012کونئے وزیراعظم کے انتخاب کے لئے پولنگ کا عمل قومی اسمبلی
ہال میں ہوا جہاں ڈویژن کی بنیاد پر کُل 342کے ایوان میں 300اراکین نے ووٹ
کا حق استعمال کیااورراجہ پرویز اشر ف کو قوم کا باجا بجانے کے لئے پاکستان
پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق)، متحدہ قومی موومنٹ، عوامی نیشنل پارٹی، فاٹااور
مسلم لیگ فنگشنل کے اراکین نے ووٹ دیئے اور پھر یوں راجہ پرویز اشرف ملک کے
نئے وزیراعظم بن گئے بعدازاں نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور اِن کی
کابینہ کے (پرانے اور کچھ نئے) 27وزراءاور11وزائے مملکت نے ایوانِ صدر میں
حلف اُٹھالیا اوراپنے اُن ہی جذبوں اور ولولوں کے ساتھ ملک میں جمہوریت کی
آبیاری کرنے کا عزم کرلیاجس طرح یہ پہلے جمہوریت کو پروان چڑھانے میں پیش
پیش رہے تھے مگر یکا یک کچھ دنوں کے لئے جمہوریت کا چلتاپہیہ رکتاہو محسوس
ہوا مگرجو اَب پھر چل پڑاہے ہم سمجھتے ہیں کہ سابق وزیراعظم گیلانی اگر
عدالتی حکم مان جاتے اور سوئس حکومت کو خط لکھ دیتے تو شاید اِن کی جانے کی
کوئی وجہ بھی نہ بنتی مگر چوںکہ اُنہوں نے عدلیہ کی حکم عدولی کی جس کی
پاداش میں اِنہیں وزارتِ عظمی کے عہدے سے بھی اپنے ہاتھ دھونے پڑے اَب اگر
ہمارے نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بھی اپنے پیش روگیلانی کے نقشے
قدم پر چلتے ہوئے سوئس حکومت کو خط نہ لکھاتو عین ممکن ہے کہ اِنہیں بھی
ایسی ہی کسی صورتِ حال کاسامناکرناپڑجائے جس سے گیلانی گزر کر سپریم کورٹ
کے فیصلے کی روشنی میںپانچ سال کے لئے نااہل قرار پائے ہیں بہرحال یہاں یہ
امر قابلِ ذکرہے کہ آج بھی اکثریت کا یہ خیال ہے کہ اِسی حکومت کے ماضی کے
وفاقی وزیرپانی و بجلی جو اپنی وعدہ خلافی ، جھوٹ اور فریب میں شہنشاہ کا
درجہ رکھتے تھے آج یہی شہنشاہ المعروف راجہ رینٹل ہمارے وزیراعظم بن گئے
ہیں جن کے آنے سے بقولِ شاعر:
بساطِ نو بچھی ہے جو سیاست گاہِ ہستی میں
نئے شاطر بھی آئے ہیں نئے مہرے بھی آئے ہیں
سیاست میں، قیادت میں، وزارت میں حکومت میں
پُرانی صورتیں بھی ہیں نئے چہرے بھی آئے ہیں
یہ سب کچھ تو ٹھیک ہے مگر قوم کو اِس موقع پر یہ بھی ضرور ذہین نشیں
رکھناچاہئے کہ راجہ پرویز اشرف کی پاکستان پیپلزپارٹی سے دلی وابستگی کی
بناپر صدرمملکت آصف علی زرداری نے وزارتِ عظمی کے لئے نامزدتو کیا ہی تھا
مگر اِس میں راجہ پرویز اشرف کی اپنی وہ خوشامدانہ صلاحتیں بھی شامل ہیں جن
کی بنیاد پر یہ وزارتِ عظمی کے اعلی ٰ ترین منصب تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے
ہیں اِن کی اِن تمام خوبیوں کو سامنے رکھتے ہوئے اِب ہمیں اِس کا بھی
انتظارکرنا ہوگاکہ راجہ کا راج آٹھ ماہ میںکیا کیا رنگ دکھاتاہے اور قوم کو
کن کن مسائل کا سامنا کرناپڑسکتاہے کیوں کہ بقولِ شاعر:
اِن دنوں محفل میں دستورزباں بندی نہیں
دوستو طے ہو گیا ہے مسئلہ دستور کا
کر خوشامد ہر گھڑی صدر کا منشا ہے یہ ..؟
جی حضوری کر یہی ہے فیصلہ جمہور کا |