بڑے ہی بے آبرو ہوکے تیرے کوچے سے ہم نکلے

آخرکار19جون کو ملکی تاریخ کے ناکام اور کرپٹ ترین وزیرِ اعظم یوسف رضاگیلانی کو عدالتِ عظمیٰ نے 26اپریل سے نااہل قراردیتے ہوئے حکومت کو نیاوزیرِ اعظم لانے کا حکم دے دیااس طرح یوسف رضاگیلانی اپنے دامن پر رینٹل منصوبے ،حج کرپشن،این آئی سی ایل سکینڈل،توہینِ عدالت اور اپنے دونوںشہزادوں پر کرپشن کے مکروہ داغ لئے رخصت ہوگئے یہاں یہ بات بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ گیلانی صاحب نے سیاسی شہادت کا جو خواب دیکھ رکھا تھا وہ بھی پورا نہ ہوسکا اب تاریخ انہیں ایک مجرم کی حیثیت سے پکارے گی۔
ع بڑے بے آبرو ہوکے تیرے کوچے سے ہم نکلے

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی 1952ءمیں ملتان کے ایک بااثر جاگیردار اور پیر سید علمدارحسین گیلانی کے گھر پیدا ہوئے انہوں نے عملی سیاست کا آغاز 1978ءمیں کیا ،1985ءمیں انہوں نے جنرل ضیاءکے غیر جماعتی انتخابات میں حصہ لیا جس میں وہ کامیاب رہے اور محمد خاں جونیجو کی کابینہ میں وزیرِ ہاؤسنگ اور پھر وزیرِ ریلوے کی ذمہ داریاں نبھائیں 1988ءمیں پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے اور نوازشریف کو شکست دے کر وزیرِ سیاحت بنے اسی طرح گیلانی صاحب نے 1990ءاور 1993ءکے انتخابات میں بھی کامیابی حاصل کی لیکن 1997ءمیں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا 2004ءمیں احتساب عدالت نے انہیں اختیارات کے ناجائزاستعمال اور تین سو غیرقانونی بھرتیوں پر دس سال قید کی سزا سنائی دوران قید انہوں نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ''چاہ یوسف سے صدا''لکھی 2006میں انہیں رہاکردیاگیا2008ءکے الیکشن میں وہ ایک بار پھر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوگئے اور 24مارچ کو انہیں وزیراعظم منتخب کرلیا گیا ۔ پرویزمشرف کے طویل آمرانہ دور کے بعد جمہوری حکومت کی آمد سے عوام کے چہرے کھل اُٹھے حکومت نے آتے ہی عوام کو خوش کرنے کیلئے بڑے بڑے بلند بانگ دعوے بھی کئے اور بیچاری عوام بھی ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہونے کے خواب دیکھنے لگی لیکن جلد ہی یہ خواب اُس وقت سراب میں بدلنے لگے جب حکومت نے آتے ہی ضرورت نہ ہونے کے باوجود آئی ایم ایف،ورلڈ بنک اور دیگر مالیاتی اداروں سے دھڑادھڑبھاری قرضے لینے شروع کردئیے جس سے ایک طرف تو مہنگائی ،غربت اور بیروزگاری کا طوفان آیا تو دوسری جانب حکومتی پالیسیاں پاکستانی حکام کی بجائے کہیں اور سے تشکیل ہونے لگیں جس سے ہماری آزادی اور خود مختاری پر بھی کاری ضرب لگی ۔اس قدر بھاری قرضوں کو عوامی فلاحی منصوبوں خاص طور پر توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے استعمال کرنے کی بجائے کرپشن ،عیاشیوں اور مہنگے دوروں پراڑادیا گیا جبکہ توانائی بحران کو مستقل طور پر حل کرنے کی بجائے کرائے کے بجلی گھروں کا منصوبہ عمل میں لایا گیا جس سے عوام کو تو بجلی نہ مل سکی البتہ حکومتی وزراءکی جیبیں لبالب ضرور بھر گئیں ۔گیلانی اینڈکمپنی نے اللہ کے پاک گھر کی زیارت کرنیوالے حجاج کرام کو بھی نہیں بخشا پرویز مشرف کی شروع کردہ نام نہاد war against terrorismکے خاتمے کیلئے بھی گیلانی صاحب کوئی رول ادا نہ کرسکے بلکہ ان کے دور میں امریکہ نے ڈرون طیاروں کے آزادانہ استعمال سے ہزاروں پاکستانیوں کو خاک وو خون میں نہلادیاجس پر گیلانی صاحب نے امریکہ سے احتجاج کرنے کی بجائے اپنا دور مخالفین سے لڑتے ،اپنی کرسی کی مضبوطی پر اکڑتے اور خود کو تاریخ کا مضبوط ترین وزیراعظم کہتے کہتے گزاردیا۔معاشی میدان میں بھی گیلانی صاحب کی ناکام حکمت عملی اور کرپٹ کابینہ کی ''مہربانیوں''نے پاکستان کے ذمہ کل واجب الادا قرضے جو 2008ءتک 64کھرب روپے تھے انہیں 121کھرب روپے تک پہنچادیا ۔یوسف رضا گیلانی اپنے دور میں عوام کے نمائندہ کی بجائے پیپلز پارٹی کے زیادہ وفادار نظر آئے اور سوئس اکاؤنٹ سکینڈل میں اپنے باس کاکھلم کھلا دفاع کرتے کرتے وہ سپریم کورٹ بھی ٹکراگئے ۔اورسب سے بڑھ کر یہ کہ جس عوام نے اپنے ووٹوں سے انہیں اس منصب تک پہنچایا تھااُس عوام ہی کے متعلق اُن کے غرور و تکبر کا یہ عالم تھا کہ CNNکو انٹرویو کے دوران جب میزبان نے اُن سے سوال کیا کہ پاکستان میں بدترین حالات سے تنگ آکر 33%پاکستانی ملک چھوڑنا چاہتے ہیںتو جناب نے فرمایا کہ ''تو پھر وہ کیوں چلے جاتے انہیں کون روک رہا ہے''آج وہ پاکستانی تو اپنی جگہ موجود ہیں لیکن گیلانی صاحب رسوائی اور بدنامی کے داغ لئے اپنے گھر سدھار چکے ہیں ۔اوراب وہی قوم جس کو وہ یہاں سے نکل جانے کا مشورہ دے رہے تھے ان کی اور ان کے خاندان کی کرپشن کی آزادانہ تحقیقات اور انہیں سزادینے کے مطالبات کررہی ہے ۔
Qasim Ali
About the Author: Qasim Ali Read More Articles by Qasim Ali: 119 Articles with 100533 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.