پاک فوج کے خلاف القاعدہ کا شرانگیز پروپیگنڈہ

2 مئی 2011 ءکو ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی امریکی کمانڈوز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے القاعدہ اور دیگر حلقے پاکستان کی مسلح افواج اور آئی ایس آئی کےخلاف شرانگیز پروپیگنڈہ کررہے ہیں اور اس حوالے سے مختلف فورم استعمال کیے جا رہے ہیں، اسامہ بن لادن کےخلاف آپریشن امریکی سی آئی اے کی کارروائی ہے اور سی آئی اے نے یہ کارروائی انتہائی خفیہ انداز میں کی اور اس کارروائی میں سی آئی اے کو پاکستان میں موجود اپنے جاسوسوں اور ایجنٹوں کی مکمل معاونت حاصل تھی جیسا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی اس حقیقت کے باوجود کہ پاک فوج اور آئی ایس آئی اس ساری کارروائی سے بالکل بے خبر تھی۔ القاعدہ اور اس کے ہمنوا پاک فوج کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں اور پاک فوج کےخلاف پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ یہ غیر مسلموں اور غیر ملکیوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ خاص طور پر پاک فوج کے اعلیٰ افسران پر الزامات لگائے جارہے ہیں کہ ان افسران کے غیر مسلم حکمرانوں اور امریکی فوجی افسروں کے ساتھ روابط ہیں اور ان سے متاثر ہیں۔ حالانکہ یہ مکمل طور پر بے بنیاد الزامات ہیں اگر ایسا ہوتا تو پاکستان کی مسلح افواج کے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے، امریکی فوج کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام سے تعلقات فوری طور پر خراب نہ ہوتے۔ حقیقت ہم سب کے سامنے ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے فوراً بعد ہی پاک فوج اور امریکا کے تعلقات میں شدید کشیدگی آ گئی تھی، تمام انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ روک دیا گیا تھا اور ہر طرح کے تعاون کو محدود کردیا گیا تھا۔ اس کے باوجود القاعدہ مسلمانوں اور بالخصوص پاکستانی عوام اور فوج کے جوانوں میں یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ پاک فوج کا اس معاملے میں کوئی کردار ہے۔ ”دی مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ایم ای ایم آر آئی) “نے اپنی اشاعت میں پاک فوج کےخلاف اس حوالہ سے شدید منفی مواد پر مشتمل شرانگیز پروپیگنڈہ شروع کیا ہے۔ ایم ای ایم آر آئی کے جنوبی ایشیاءسٹڈی پروجیکٹس کے ڈائریکٹر طفیل احمد نے 9 مئی 2012 ءکے اپنے مضمون میں پاک فوج کے اعلیٰ افسران کو نشانہ بنایا۔ اس مضمون میں القاعدہ جنگجوﺅں کے ویڈیو اور آڈیو بیانات کا حوالہ دے کر کیا گیا کہ پاک فوج کے غیر مسلم افواج کے ساتھ رابطہ اور تعلقات ہیں اس لئے یہ مسلمانوں کے مخالف فوج ہے۔ مضمون میں 1965ءاور 1971ءکی پاک بھارت جنگجوں میں پاک فوج کے کردار پر شدید اور زہریلی تنقید کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کارگل، افغان جنگ اور 1971ءمیں بنگلہ دیش کے قیام کا ذمہ دار بھی پاک فوج کو قرار دیا گیا۔ پاک فوج کو ہدف تنقید بنا کر پاک فوج کے جوانوں کے ذہنوں کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ القاعدہ کے پاک فوج پر تنقید کے واضح مقاصد ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ القاعدہ پاک فوج پر حملے کرتی ہے اور پاک فوج کے افسران اور جوانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ القاعدہ میڈیا کے ذریعے بھی پاک فوج پر تنقید کرکے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی نظر میں پاک فوج کے امیج کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔ اس کے ساتھ اس کا مقصد یہ بھی ہے کہ پاک فوج کے جوانوں کی اپنے کمانڈروں کے ساتھ وفاداریوں کو تقسیم کیا جائے اور ان کے ذہنوں میں پاک فوج کے افسران کے بارے میں بد اعتمادی پیدا کی جائے اور انہیں یہ باور کرایا جائے کہ پاکستانی فوج کے افسران غیر مسلم حکمرانوں اور فوجی افسروں کے زیر اثر ہیں اور اس طرح پاک فوج کے جوانوں کے دلوں سے جہاد اور اسلام کے تصور کو بھی مسخ کرنا اس کا مقصد ہے۔ القاعدہ اور اس کے حواری نہیں جانتے کہ پاک فوج کی تربیت ہی اسلام اور جہاد کے سنہری اصولوں پر مبنی ہے اور پاک فوج کے تمام افسران بھی اسلام اور جہاد کے فلسفہ کے تحت اپنے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں۔ پاک فوج کے جہاد کے تصور کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا۔ القاعدہ اور اسی طرح دیگر دشمن پاک فوج کے خلاف اپنی چالوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ القاعدہ اور دینا میں پاکستان کے تمام دشمن اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان کی سرحدوں اور نظریات کی مخافظ پاک فوج ہے اور اس کو کمزور کیے بغیر وہ پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے یہی وجہ ہے کہ ان دشمنوں نے پاک فوج اور اس کے افسران کو ہدف بنایا ہوا ہے۔ القاعدہ سادہ لوح مسلمانوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کرتی ہے کہ پاک فوج کےخلاف لڑائی جائز ہے۔ القاعدہ غیر مسلموں اور پاکستان مخالف عناصر کی پیداوار ہے اور اس کا واحد مقصد ایٹمی قوت کے حامل مسلمان ملک پاکستان اور اس کی زبردست فوج کو نقصان پہنچانا ہے، دشمن اچھی طرح جانتا ہے کہ پاک فوج کو شکست دینا اتنا آسان نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اور پاک فوج کے جوانوں کا مورال کم کرنے کے درپے ہے۔ اسی طرح یہ لوگ نظریہ پاکستان کے حوالے سے لوگوں کا ذہن خراب کرنے میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے قیام کےخلاف باتیں کرکے لوگوں کے ذہنوں کو پرگندہ کیا جارہا ہے۔ دشمن کی یہ ایسی چال ہے جسے ہر محب وطن پاکستانی کو سمجھنے اور سوچنے کی ضرورت ہے۔ شاید ہم اپنے دیگر مسائل میں اس قدر پھنس چکے ہیں کہ ایک ایسے خطرے سے بے خبر ہیں جس کو دشمن بہت تیزی سے ہم پر مسلط کرنے جارہا ہے۔ غیر ملکی طاقتوں نے القاعدہ کی مدد سے پاکستان میں ایجنٹوں اور جاسوسوں کا جال بچھا رکھا ہے۔ یہ جاسوس اور ایجنٹ بظاہر پاکستانی اور مسلمان ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں ہونے لبادہ اوڑھ رکھا ہے لیکن یہ پاکستان اور پاک فوج کےخلاف لوگوں میں نفرت پھیلانے میں پوری طرح مصروف ہیں۔ اس کے لئے یہ مختلف حربے استعمال کررہے ہیں۔ پاکستان کے میڈیا کے لوگوں کو یہ لوگ استعمال کرتے ہیں اور اس کے ساتھ دیگر طریقوں سے بھی پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ہمیں اپنی آنکھیں کھلی رکھنے کی ضرورت ہے اور اپنے گردوپیش پر بھی نظر رکھنی چاہئے کہ کوئی کیا بات کررہا ہے۔ اگر کوئی پاک فوج، قیام پاکستان اور نظریہ پاکستان کےخلاف زہر اُگل رہا ہے تو اسے فوراً روکنا چاہئے اور سمجھ جانا چاہئے کہ یہ دشمن کا ایجنٹ ہے۔ پاکستان کے مسائل اپنی جگہ اور یہ بھی ہمیں معلوم ہے کہ یہ مسائل پاکستان کے عاقبت نااندیش حکمرانوں کی بدولت ہیں لیکن ان مسائل کو وجہ بنا کر ہم اپنے ملک اور فوج کےخلاف ہرزہ سرائی اور سازش کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے۔ پاک فوج اپنے محاذ پر اپنے وطن کا پوری بہادری سے دفاع کررہی ہے۔ ہر قسم کی دہشت گردی کو روکنے میں مصروف ہے۔ اس کے ساتھ ملک کی نظریاتی سرحدوں کی بھی حفاظت کررہی ہے اور ملک کےخلاف سازشیں کرنے والے القاعدہ جیسے عناصر پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔ پاک فوج اور پاکستان کے عوام نظریہ پاکستان اور پاکستان کی خود مختاری پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ حال ہی میں القاعدہ کے پروپیگنڈے کے برعکس طالبان کے قائدین مولوی نذیر، حافظ گل بہار اور حقانی نیٹ ورک نے ملا عمر کی ہدایات کی روشنی میں پاک فوج کےخلاف حملے نہ کرنے، تاوان کی خاطر لوگوں کو اغواءنہ کرنے، پاکستان میں خودکش حملے نہ کرنے اور دیگر پُرتشدد کارروائیاں نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ القاعدہ کے تمام دعوے بے بنیاد ہیں اور پاک فوج کےخلاف جہاد کرنے کے فتوے درحقیقت پاکستان کے دشمنوں کی ایماءپر جاری کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کی فوج ایک اسلامی ملک کی فوج ہے۔ اس کےخلاف کوئی بھی کارروائی اور دہشت گردانہ حملے اسلام کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ پوری قوم کو اپنے وطن عزیز اور مسلح افواج کےخلاف ہر سازش کو ناکام بنانے کے لئے اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
Aijaz Mehmood
About the Author: Aijaz Mehmood Read More Articles by Aijaz Mehmood: 4 Articles with 2702 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.