آج پاکستان کے قیام کو کتنا
عرصہ ہو گیا ہے ،آج بھی ہم اسی طرح بدقسمت،بدنصیب اور بے عقل ہیں جیسے
کہ شروع دن سے ہیں۔قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کے رفقاءکتنے مخلص
اور بے لوث انسان تھے انہوں نے اپنے ذاتی خرچ سے اس ملک کو بنانے کی
جدوجہد چلائی اور ملک بنا کر بھی اپنی ذاتی تنخواہ پر گزارہ کیا۔اگرچہ
احقر سمیت پاکستان کے پچاس فی صد لوگ پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام
ادوار کی حکومت کو ناپسند کرتے ہیں لیکن احقر اس پارٹی کے غریب،غیور
اور بے لوث بھٹو صاحب کے لیڈر کو واقعی پاکستان کے بڑے لیڈروں میں شمار
کرتا ہے اور اس کی عوامی قیادت اور پاپولرٹی کو تسلیم کرتا ہے جس نے
اپنی محنت سے اور اپنی دیانت سے عوام میں نام کمایا اور اسی نام کی وجہ
سے تاحال لوگ ”دھوکہ“ کھا رہے ہیں۔آج اس پارٹی پر یہ وقت بھی آنا تھا
کہ گیلانی جیسے متنازعہ وزیراعظم کے بعد جناب راجہ پرویز اشرف صاحب کو
اس مسند پر بٹھا دیا گیایہ ہم سب پاکستانیوں کے لئے ڈوب مرنے کا مقام
ہے بلکہ حقیقت میں یہ پی پی پی کا اختتام ہے۔”راجہ رینٹل“ اور ”راجہ
کرپشن“ کے نام سے شہرت پانے والے ،اپنی تمام کمٹمنٹ سے انحراف کرنے
والے کی قسمت کا ستارہ ایسا چمکا کہ اسے پاکستان کے عالی شان وزیرا عظم
ہاﺅس میںپاکستانی عوام کی قسمت کا کرتا دھرتا بنا دیا گیا۔
سابقہ وزیراعظم صاحب تاحال صدر صاحب کے مہمان کے طور پر قیام پذیر ہیں
۔اس کے پہلے میمو کیس میں ملوث جناب حسین حقانی بھی کافی عرصہ سابقہ
سزایافتہ وزیرا عظم گیلانی کے مہمان رہے۔سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ جس
پر بھی کوئی کیس چلتا ہے تو اس کی میزبانی کے لئے کوئی ”اہم“ فرد ذمہ
داریاں نبھاتا ہے اور ملزم کسی اہم شخص کا ”مہمان“ بن جاتا ہے۔لگتا ہے
کہ یہ ملک اور اس کا پیسہ اب مہمانوں اور میزبانوں کے لئے ہی صرف ہونا
باقی ہے۔ملک میں بجلی ،لوڈ دشیڈنگ اور دہشت گردی جیسے مسائل حل طلب
نہیں مگر ہر ملزم سرکاری مہمان بن کر نہ صرف اپنا مسلہ حل کروا لیتا ہے
بلکہ سرکاری وسائل سے بھی فیض یاب ہو جاتا ہے۔
ہندوستان میں تھوڑا عرصہ پہلے یہی سوچ تھی کہ جو سب سے بڑا بدمعاش،بے
ایمان اور کرپٹ ہوگا وہ سب سے بڑا لیڈر ہوگا بلکہ ان کی تاریخ میں ہے
کہ پھولن دیوی جیسی ڈکیٹ ان کی اسمبلی میں منتخب ہو کے پہنچ گئی ۔ایسی
سوچ میں نہ صرف عوامی شعور کی کمی اور جہالت کا امتزاج ہوتا ہے بلکہ
نام نہاد سیاستدانوں کی موقع پرستی بھی شامل ہے۔پاکستان میں بھی کچھ
سال پہلے سے کئی نام نہاد سیاست دان اسلم مڈھیانہ سابقہ سیاستدان کی
طرز پر سیاست میں نمایاں رہے ہیں اور تاحال پاکستان کے کئی علاقوں میں
لوگوں کی زندگیاں اجیرن کر رہے ہیں۔غریبوں کے حق پر ڈاکہ اور مجبور
ولاچارافراد پر لتر کشی کئی امراءکا شیوہ ہے۔انہیں پتہ ہوتا ہے کہ دو
فائدے ہیں جب مظلوم کو پھینٹی لگائیں گے تومظلوم کو نہ تو کوئی چھڑانے
آئے گا اور نہ ہی اس کا کوئی پرسان حال ہوگا۔دوسرا بڑا فائدہ یہ کہ اس
علاقے میں جاگیردار یا چوہدری صاحب کی دھاک بیٹھ جائے گی۔راجہ پرویز
اشرف کی تین خوبیاں پوچھتے پوچھتے ٹی وی چینلز کے اینکر ز پرسن کے منہ
تھک گئے لیکن جواب میںایک ہی خوبی سامنے آئی کہ راجہ صاحب نے آج تک
عوام کے لئے بجلی دینے کا وعدہ نہیں نبھایا اس لئے انہیں اس مسند پر
عارضی طور پر بٹھا دیا گیا ہے کیونکہ یہ صدر صاحب کے خلاف سپریم کورٹ
کے لئے کوئی خط نہیں لکھیں گے اور نہ ہی صدر صاحب کی خواہش کے خلاف
کوئی کام کریں گے۔ موجودہ حکومت کا کوئی ایک ایسا وزیر بتا دیا جائے جس
نے اپنی وزارت میں رہ کر عوام کے لئے کوئی نمایاں خدمت سر انجام دی
ہوئی اپنی وزارت سے انصاف کیا ہو۔ہلکا سا موجودہ حکومت کے چند
وزراءکااحوال حاضر ہے کہ جنا ب ہوتی صاحب نہایت فلاپ وزیر جنہوں نے
محکمہ ریلوے کو محکمہ کباڑ بنانے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی،راجہ پرویز
اشرف سب سے فلاپ جن کی کئی وزارت تبدیل ہوتے ہوتے آج ملک کے وزیر اعظم
بنانے میں کچھ دیر نہیں لگی اور حکومت کے سابقہ چھ ماہ میں یہ کونسا
چھکا لگائیں گے اس کا سب کو اندازہ ہے،ایفی ڈرین والے کرپٹ وزیر،حج میں
مالیاتی سکینڈل والے وزیر اور کئی جن کا سب کو پتہ ہے۔
میرے باس حالیہ سویڈن کے نجی دورے کے بعد لوٹے تو انہوں نے مجھے
دوحوالوںسے بہت متاثر کیا ایک تو ان کی صحت شاندار لگ رہی تھی اور
دوسرا یہ کہ وہ سویڈن کی حکومت کے مرید نکلے۔ان کے بقول ہمارے ”چھابے“
میں جتنی روٹیاں ہوں انہیں ختم کرنا ہمارا ٹارگٹ ہوتا ہے کیونکہ ہمارے
کھانے کی میز پر عام فراد محض روٹی ہی بمشکل کھا سکتے ہیں کیونکہ زیادہ
لوگ غریب اور کم تنخواہ کے ملازم ہیں یا ان کا کاروبار بجلی نہ ہونے سے
فلاپ ہے۔جب کہ سویڈن میں عام و خواص افراد کی روزانہ کی تنخواہ اتنی
زیادہ ہوتی ہے یا ان کا کاروبار اتنا اچھا ہوتا ہے کہ ان کی ٹیبل پر ہر
کھانے میں جوس،فروٹ،گوشت،سبزی اور نجانے کون کون سی نعمت نہیں ہوتی یوں
وہ جوس کے ساتھ لائٹ سی مقدار میں تھوڑی تھوڑی چیزیں کھا لیتے ہیں یہی
ان کی صحت کا راز ہے۔ہمارے باس کے مطابق وہاں بجلی بالکل نہیں جاتی
وہاں ایسے متبادل انتظامات ہیں کہ پورے ملک میں بجلی بند ہونے کاکوئی
سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ سویڈن والوں کو اگر لوڈ شیڈنگ لفظ کا
بتایا جائے تو وہ پوچھتے ہیں”یہ لوڈ شیڈنگ کونسی بلا کا نام ہے“ پھر
ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ جب بجلی خراب ہونے کے بعد کئی کئی گھنٹے غائب ہو
تو اس کو ہم پاکستان میں لوڈشیڈنگ کہتے ہیں۔ سویڈن کی عوا م او ر حکومت
دونوں ایماندار اور محنتی ہیں جب کہ ہمارے ملک میں مشرف،گیلانی اور
گیلانی صاحبزادگان کے علاوہ راجہ صاحب جیسے نامور افراد عوام کی تقدیر
کا بیڑہ غرق کرنے پر مسلط ہیں۔جو لوگ راجہ صاحب کی بس کے پیچھے چل رہے
ہیں ان کا بیڑہ بھی غرق ہوگا اور جو نہیں چل رہے مگر خاموش ہیں ،وہ بھی
اتنے ہی گناہ گار ہیںجتنا کہ اس لولی لنگڑی حکومت کی پیروی کرنے والے ۔کون
کہتا ہے کہ اس وقت کے ڈپٹی وزیراعظم چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی
کے والد صاحب آئینی ہیں؟ ذرا قانونی طور پر یہ نقطہ سوچیئے گا اور پھر
اپنے فیڈ بیک سے ضرور بتایئے گا؟ احقر کا یہ کالم دیر سے ٹائپ ہوا یہ
بھی لوڈشیڈنگ کی مہربانی ہے۔ہم سب کا اللہ ہی حافظ۔ |