نیٹو سپلائی لائن آخر کھل
گئی، اسے آخر کھلنا ہی تھا،کب تک ایک بھکا ری اپنی جھو ٹی انا کو جھولی
میں سمو ئے رکھتا۔آ خر ایک بھکاری کی حیثیت ہی کیا ہو تی ہے ؟ وہ تو اپنے
داتا ہی کو اپنے زندگی کا محور اور ذریعہ سمجھتا ہے۔اگر چہ غیرت ہی بڑی چیز
ہے دنیا کے تگ و دو میں ، مگر غیرت کبھی کسی کے کشکول میں زندہ نہیں رہ
سکتی۔اب دیکھئے نا ! جس پا ر لیمنٹ کے بارے میں ہما ری حکو مت یہ گردان گر
دانتے گردانتے تھکتی ہی نہیں کہ پا رلیمنٹ سپریم ہے، پا رلیمنٹ سپریم ہے،
اس پارلیمنٹ نے ببا نگ دہل یہ قرارداد منظور کی تھی کہ جب تک امریکہ سلالہ
واقعہ پر با قاعدہ معافی نہیں ما نگے گا،ڈرون حملے بند کرنے اور پاکستانی
علا قے میں در اندازی نہ کرنے کا کا وعدہ نہیں کرے گا تب تک نیٹو سپلائی لا
ئن بند رکھی جائیگی۔مگر اب کیا ہوا، کیا امریکہ نے معافی ما نگ لی؟ کیا
ڈرون حملے بند ہونے یا در اندازی نہ کرنے کا کوئی معا ہدہ طے پا گیا؟ نہیں
، کچھ بھی تو نہیں ہوا۔اگر ہوا تو اتنا ہوا کہ امریکہ نے سلالہ واقعہ پر
افسوس کا اظہار کیا جس طرح کسی جگہ ناگہانی حا دثہ پیش آجائے تو اس پر عمو
ما افسوس کا اظہار کیا جاتا ہے۔گو یا امریکہ نے سلا لہ چیک پو سٹ پر چو بیس
پاکستانیوں کی شہادت کو ایک نا گہانی حادثہ قرار دیتے ہو ئے اس پر افسوس کا
ا ظہا ر تو کیا مگر اسے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی نہیں ما نگی۔ بلکہ
صرف ،،سوری ،، کا لفظ استعمال کرتے ہو ئے افسوس کا اظہا ر کیا۔ ۔دوسری بات
ڈرون حملو ں کی بندش کی ہے،اس کے بارے میں امریکہ نے بار بار اپنے اس عزم
کو دہرایا ہے کہ ڈرون حملے ہوتے رہینگے، خواہ پاکستان چیں کرے یا چوں،ڈرون
حملوں سے ہما را ہا تھ کو ئی نہیں روک سکتا۔یہی وجہ ہے کہ نیٹو سپلا ئی لا
ئن تو کھو ل دی گئی ہے مگر پا کستانی حکمرانوں کی زبا نی ڈرون حملوں کا ذکر
ہی سنا ئی دے رہا ہے۔
اسی طرح پاکستانی سر حدوں پر امریکہ کی در اندازی یا سلا لہ چیک پوسٹ جیسے
وا قعات کو دو با رہ نہ ہو نے کی یقین دہا نی بھی نظر نہیں آتی۔
اس کے بارے میں امریکہ کا ایک وا ضح مو قف ہے اور وہ یہ کہ انہیں اپنے کسی
بھی دشمن کا پیچھا کرنے کا حق حا صل ہے اور یہ حق ہم سے کو ئی لے نہیں سکتا۔
قصہ مختصر،پا کستانی پا رلیمنٹ کی منظور شدہ قراداد کی حیثیت محض دکھا وے
کا ایک کا غذ کا ٹکڑا ثا بت ہوا۔مگر کیو ں ؟ اس کا جواب بھی بڑا واضح ہے،اس
کا جواب حکیم ا لا مت شا عر مشرق علا مہ اقبال کے فرمودہ اس شعر کے مصرع
میں تحریر ہے کہ” ہے جرم ضعیفی مرگ مفاجات ،، ہم کمزور ہیں ،ہما را حوصلہ
پست ہے۔ ہما رے حکمرا ن سمجھتے ہیں کہ امریکہ جیسے عا لمی طا قت سے لڑنا تو
در کنا ر ،ان سے مدد لئے بغیر ہم جی ہی نہیں سکتے، ان کے دست کرم کے بغیر
ہم امور مملکت چلا ہی نہیں سکتے۔ ہما رے حکمرانوں کے دل و دما غ پر چھا ئے
اس خوف نے پوری قوم کو اتنا ضعیف بنا دیا ہے کہ اب بیسا کھیوں کے بغیر چلنے
کی ہمت ہی باقی نہیں رہی۔
یہ سا ت مہینے جو نیٹو سپلا ئی لائن بند رہی یہ بھی ہما رے نام نہا د
جمہوری حکمرانوں کے اعصاب پر بہت بھا ری رہی۔وہ تو یہ بھی نہیں چا ہتے تھے
مگر پاک فوج کے سپہ سالار جنرل کیا نی سلالہ چیک پو سٹ واقعہ پر اتنے
رنجیدہ تھے کہ وہ سپلا ئی لا ئن بند کرنے پر بضد رہے۔
اور امریکہ کی طرف سے با قا عدہ معافی نہ ما نگنے کی صورت میں سپلا ئی لائن
بحا ل کر نے پر آ ما دہ نہیں ہو رہے تھے۔اس سات ما ہ کے دوران صدر محترم
آصف علی ذرداری صاحب اور ان کے حواری آ رمی چیف جنرل کیا نی کو با الواسطہ
اور بلا واسطہ طور پر اپنی معاشی بد حا لی اور امریکہ کی مدد کی اہمیت
بتاتے رہے،آ خر وہ بھی را ضی ہو ہی گئے۔تا کہ کل کو اس پر یہ الزام نہ لگے
کہ فوج سیول حکومت کو آ زادانہ فیصلے کر نہیں دیتی۔لہذا با ضا بطہ طور پر
معافی ما نگے بغیر صرف لفظ ” سوری “ پر ہی اکتفا کیا گیا۔
نیٹو سپلا ئی لا ئن بحال کرنے سے پا کستا نی عوام کو کیا فا ئدہ حا صل ہوگا
؟ کیا سر حدوں پر متعین ہما رے سیکیو رٹی اہلکا رو ں کی سر بریدہ ،جلی ،
کٹی ہوئی لا شیں گھر آنا بندہو جا ئینگی ؟ کیا ہما رے غیور قبا ئلی پٹھانوں
پر ڈرون حملے اور میزائل برسانا بند ہو جا ئینگے ؟ کیا نیٹو سپلائی لا ئن
پر جا نے والے کنٹینرز میں بند اسلحہ اور با رود پاکستانی قوم کے فر زندوں
پر استعما ل نہیں کیا جا ئیگا ؟ مہنگا ئی، بے روز گاری اور لو ڈ شیڈنگ کا
تدا رک کیا جا ئیگا ؟ نہیں ، اگر ان تما م سوالات کا جواب نفی میں ہے تو
پھر سپلا ئی لا ئن کھو لنے کا پاکستانی قوم کو کیا فا ئدہ ؟
فا ئدہ ہو گا تو امریکہ کوہو گا، ہمیں تو نقصان ہی نقصان ہے۔ہم تو جیتے جی
ہی مر چلے کیو ں کہ ہما رے حکمرا ن کمزور ہیں،ضعیف ہیں۔
اور بقول حکیم الا مت علا مہ اقبال،،
”ہے جرم ضعیفی مرگ مفا جات“ |