حقیقی منظر

بہاولپور صوبہ تحریک بحالی مہم جو بہاولپور کے باسیوں نے اپنے حقوق کی بحالی کے لیے شہزادہ مامون الرشید عباسی کی قیادت میں شرو ع کی تھی اس وقت کے ڈکٹیٹر کے حکم پر فائرنگ ، لاٹھی چارج اور جیلیں بھری گئیں۔ بہت سے لوگ گرفتار ہو ئے ، بہت سے گھائل ہوئے اور بہت سے شہید ہوئے تین عشرے گزر جائے کے بعد بھی تین نسلیں اپنے عقل و شعور کی انتہا تک پہنچ گئیں مگر بہاولپور کاحق بہاولپور کو نہ مل سکا یہاں دو باتیں قابل ذکر ہیں ایک تو یہ کہ بہاولپور صوبہ بحالی ،بہاولپور کی عوام کی بقاء کا مسئلہ ہے کیونکہ یہاں کے سارے وسائل اپر پنجاب کو منتقل کیئے جا رہے ہیں جس سے یہاں کی خوشحالی عوام کی بدحالی کی طرف گامزن ہو گئی ہے یہاں کی لوکل عوام نے ہر زبان ، ہر نسل اور ہر طبقہ فکر کے لوگ یہاں پر ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں۔ مگر ان سب کے لیے زندگی کے لیے ضروری وسائل اور ان کے لیے ضروریات زندگی ان کی پہنچ سے باہر ہو چکے ہیں ۔یہ مسائل خواہ تعلیمی ہوں اقتصادی ، معاشی یا صحت کے ہوں یہ سب اب خواب بن چکے ہیں۔ اچھی تعلیم حاصل کرنے کا خواب سفارشی ماہرتعلیم نے NAT اور دیگر ٹیسٹ کا اجراء کر کے چکنا چور کر دیا ہے۔ اگر NAT و دیگر ٹیسٹ کسی داخلے میں حصول کے لیے ضروری ہیں تو اس سے پہلے حاصل کی گئی تعلیم اور میرٹ کی کیا ضرورت ہے۔ یہ صرف اور صرف طلباء پر ذہنی تشدد کرنے اور ان کو نفسیاتی مریض بنانے کے مترادف ہے۔ طلباء بار ہا مختلف فورمز پر ان ٹیسٹ کو ریجکٹ کر چکے ہیں مگر تعلیمی ادارے اور وزارت تعلیمی ٹس سے مس نہیں ہو رہی یہاں یہ عالم ہے کہ ماسٹرز علوم اسلامیہ کو کلمہ نہیں آتا، ماسٹرز ان جغرافیہ کو پاکستان کی سرحدوں کا علم نہیں ہے ، وزیر آبپاشی کو دریاؤں اور نہروں کا علم نہیں ہے ، وزیر ریلوے کے پاس دینے کے لیے تنخواہیں نہیں ہیں مگر نئی بوگیاں اور انجن خریدنے کے لیے ٹینڈر کروائے جاتے ہیں ۔ سستی کوٹیشن والی چائنا کی فرم کو ریجکٹ کر دیا جا تا ہے۔ جبکہ مہنگی کوٹیشن دینے والی امریکن فرم کو کنفرم کر دیا جا تا ہے۔ طارق کرمانی جیسے شخص کو بیک وقت پی ایس او، پی ای اے اور پی ایچ ایف کا سربراہ بنا دیا جا تا ہے۔ ہر سال حج اوپریشن پر پانچ سے 20 ہزار روپے ٹکٹ بڑھا دی جاتی ہے اس کے باوجود پی آئی اے ہر سال خسارے میں ہوتی ہے ۔ جس ادارے کی پرائیوٹ کیا جاتا ہے اس کا منافع ایک دم آسمان سے باتیں کرنے لگتا ہے ۔ پتا نہیں کیا مسلۂ ہے چیز حکومت کی تحویل میں ہوتی ہے تو ناکارہ ہوجاتی ہے اور اگر بیچ دی جائے تو وہی ادارہ منافع دینے والا بن جاتا ہے۔

صوبوں اور وفاق میں وزیروں کی فوجیں یوں لگائی ہوئی ہیں جیسے سارا پاکستان انہوں نے سر پر اٹھایا ہوا ہے۔

تمام سیاسی جماعتیں 1947سے لے کر آج تک کرپشن بے روز گار ی مہنگائی کا خاتمہ کرنا تو دور کی بات ان پر بات بھی نہیں کر سکتیں ان سب نے مل کر عوام کو بیوقوف بنایا ہوا ہے روزگار اس کو ملے گاجس کے تعلوقات وزیر سے ہوں گے وہ پیسے دے گا۔ پلاٹ ان کو ملیں گے جن کی انتظامیہ کے ساتھ گڈ ہو گی۔ زمینں ان زرعی گریجویٹ کو ملیں گی جو انتظامیہ کو رشوت دیں گے۔ رہ گئی بہاولپور کی عوام تو ان کو ان کے نمائندے ہمیشہ کی طرح سبز باغ دکھا کر بیوقوف بناتے آئے ہیں اور بناتے رہیں گے۔

سیلاب زدگان کی مدد کے لیے صوبہ بحالی کا ایک بھی لیڈر کسی کی امداد کے لیے ان کے پاس گیا اور نہ ہی ان کو کسی قسم کی امداد دی ان کی امداد صرف جلسوں بینروں اور وال چاکنگ کی حد تک رہ گئی ۔اورجب ان لیڈروں سے رابطہ کیا گیا توپہلے تو انہوں نے بات کرنا پسند نہی کی پھر کہا کہ ہم کیا کریں ہم کون سا حکومت میں ہیں ۔ یعنی کسی کی امداد کے لیے حکومت میں ہونا ضروری ہے ۔ اللہ ہمیں ایسی نام نہاد سیاسی پارٹیوں اور لیڈرور ں سے جان خلاسی فرمائی اور بیرونی نہیں اندرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے (آمین)
umar farooq khan
About the Author: umar farooq khan Read More Articles by umar farooq khan: 17 Articles with 12900 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.