را کے ہاتھوں جیو نیوز کے نمائندے کا قتل

نظام عدل ‘ امن معاہدے کو ناکام بنانے کی بھارتی سازش

را کے ہاتھوں جیو نیوز کے نمائندے موسیٰ خان خیل کا قتل


بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کے شورش زدہ علاقوں میں کسی طور امن قائم نہ ہونے پائے

بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ”را “ سازش کے تحت پاکستان میں عسکریت پسندی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عسکریت پسندوں اور حکومت کے درمیان امن مذاکرات کو ناکام بنانے کے اسباب بھی پیدا کررہی ہے
 
موسیٰ خان خیل کے قتل کا مقصد پاکستانی میڈیا کو حکومت کے خلاف صف آراﺀ کرنا ہے تاکہ عدلیہ انتظامیہ محاذ آرائی کے بعد حکومت ‘ میڈیا محاذ آرائی کو بھی فروغ دیا جاسکے

بھارتی سازشوں کا مقصد پاکستان کو بدامنی کا شکار ایک ناکام ریاست ثابت کر کے امریکہ کو پاکستان کے خلاف افغانستان طرز کی کاروائی کے لیے رضامند کرنا اور پاکستان میں نیٹو افواج کے داخلے کی وجوہات پیدا کرنا ہے

9/11 کے بعد نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد جب امریکہ نے ایک افغانستان پر لشکر کشی اور اپنی اس جنگ کے لئے پاکستان کو رفیق بناتے ہوئے اسے اس جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے کا اہل جانا تو بھارت کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی کیونکہ قیام پاکستان سے ہی بھارت کی یہ خواہش و کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو کسی بھی طرح نقشہ ارض سے مٹادیا جائے مگر جب دو بڑی جنگوں اور کئی بار حملوں کے باوجود بھی وہ اپنی اس خواہش کو عملی جامعہ پہنانے میں ناکام رہا تو پھر بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی ”را “ نے پاکستان کے خلاف سازشیں کرتے ہوئے پاکستان کو عالمی برادری میں تنہا کرنے اور ایک جارح اسلامی مملکت قرار دلاکر اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرانے کی منصوبہ بندی پر عملدرآمد شروع کردیا لیکن پاکستان کے خلاف کی جانے والی ”را “ کی سازشوں کو اس وقت شدید نقصان پہنچا جب امریکہ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے پاکستان پر اعتماد کا اظہار کیا یہ صورتحال یکسر بھارتی مفادات و خواہشات کے خلاف تھی اس لئے بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ”را “ نے اپنی اسٹریٹجی تبدیل کرتے ہوئے پاکستان کے سرحدی علاقوں پر اپنی توجہ مرکوز کردی اور بلوچستان کے ساتھ ساتھ سرحد میں بھی شورش کو فروغ دینا شروع کردیا یوں ایک سازش کے تحت پاکستان میں افغان خارجیوں اور ”را “ کے ایجنٹوں کی مدد سے اس قسم کے حالات پیدا کئے گئے کہ جہاں ایک جانب پاکستان کو قیام امن کے لئے ان علاقوں میں سیکورٹی فورسز کا استعمال ناگزیر ہوگیا وہیں امریکہ کو بھی خارجیوں کی موجودگی کے شبہ میں ڈرون حملوں کا جواز مل گیا جن کی شدت میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے کیونکہ امریکہ میں قیادت کی تبدیلی کے پالیسیوں میں تبدیلی کے جو اشارے ملے تھے بھارت نے ممبئی دہشتگردی کا ڈرامہ رچا کر پاکستان کو ان کے ثمرات سے محروم کرنے کی جو سازش کی وہ بڑی حد تک کامیاب رہی اور نئی امریکی قیادت سابقہ قیادت کی پالیسیوں پر عمل پیرا رہتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کی فعالیت سے انکار کرتی دکھائی دے رہی ہے اور ”ڈو مور “ کا راگ الاپ رہی ہے کیونکہ بھارتی سازشوں کے طفیل پاکستان کے شمالی سرحدوں میں امن کا قیام ناممکن ہوتا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت نے شورش زدہ علاقوں میں پائیدار امن قائم کرنے کیلئے نظام عدل ریگولیشن 2009 ء کا جو تاریخ ساز معاہدہ کیا وہ یقینا پاکستان سے محبت کرنے والوں اور اسے مضبوط و توانا دیکھنے والوں کیلئے تو ایک خوشی کا پیغام ہے مگر جو ملک دشمن عناصر پاکستان کے خلاف بھرپور سازشوں میں مصروف ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان میں امن و امان ہو اور پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہو۔ ان قوتوں کیلئے نظام عدل کا معاہدہ کسی بڑے سانحے سے کم نہیں ہے اگر اس معاہدے سے امن قائم ہوتا ہے تو اس صورت میں ملک دشمن عناصر کو اپنے مفادات خطرے میں پڑتے ہوئے نظر آرہے ہیں بھارت کے مفادات قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو خراب اور پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے سے ہی وابستہ ہیں۔ نظام عدل معاہدے سے ان طاقتوں کا چین و سکون غارت ہوچکا ہے۔

امریکہ٬ بھارت٬ اسرائیل اور پاکستان دشمن طاقتوں کو اب یہ فکر دامن گیر ہوچکی ہے کہ اگر قبائلی علاقوں میں امن قائم ہوگا تو ان کے مفادات کو زک پہنچے گی۔ یہی وجہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ایک جانب قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے سوات امن معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا گیا اور دوسری جانب تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مو لا نا صوفی محمد کا قافلہ عسکریت پسندوں سے مذاکرات کے لئے مٹہ پہنچا اور تحریک نفاذ شریعت محمدی کے کارکنو ں نے حکومت سرحد کی جانب سے مالا کنڈ ڈویژن میں شریعت کے نفاذ کے اعلان کے بعد تیمر گرہ میں احتجاجی کیمپ ختم کر کے مولانا صوفی محمد کی قیادت میں سوات کے ضلعی ہیڈ کوارٹر مینگورہ پہنچنا شروع کردیا تو یہ امید واثق پختہ ہونے لگی کہ اب شورش زدہ علاقوں میں امن کا قیام ممکن ہو جائے اور بھارت و امریکہ یہی نہیں چاہتے اسلئے ایک خاص سازش کے تحت بھارتی ایجنسی ”را “ نے پاکستان کے ایک بہت بڑے نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے نمائندے موسیٰ خان خیل کو اغوا کے بعد قتل کر دیا ۔آج نیوز کے مطابق جیو نیوز کے نمائندے موسیٰ خان خیل کو نا معلوم افراد نے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ نمائندہ جیو نیوز امن مارچ کی کوریج کے لئے مٹہ گئے تھے جہاں نامعلوم افراد نے موسیٰ خان خیل کو اغواء کے بعد قتل کیا اور لاش ڈیڈ پانی کے مقام پر پھینک دی۔ جیو نیوز کے نمائندے کے قتل کا مقصد نہ صرف امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنا بلکہ امن معاہدے کو ناکام بنانا بھی ہے کیونکہ مٹہ میں ایک صحافی کے قتل کے بعد پورے ملک میں نہ صرف صحافی برادری کے احتجاج کا آغاز ہوجائے گا بلکہ موجودہ حکومت کے خلاف میڈیا وار میں بھی پہلے سے زیادہ شدت آجائے گی جبکہ موسیٰ خان خیل کے قتل کا اصل مقصد یہ ہے کہ ایک بار پھر ڈینیل پرل قتل کیس جیسے حالات پیدا کر کے پاکستان کو شورش زدہ ایک ناکام ریاست ثابت کرنے کی کوشش کی جائے اور امریکہ کو یہ باور کرایا جائے پاکستان میں عسکریت پسندوں کی قوت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ وہ نہ صرف حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوچکے ہیں بلکہ وہ وقت بھی دور نہیں جب حکومت ان کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگی اور اگر ایسا ہوگیا تو پھر پاکستان کے یٹمی ذخائر بنیاد پرستوں کے ہاتھ لگنے کے خدشات درست ثابت ہوجائیں گے اسلئے امریکہ پاکستان کے لئے بھی افغانستان جیسی پالیسی تشکیل دے کر اس کے خلاف بھی افغانستان طرز کی کاروائی کرے اور پاکستان کے شورش زدہ علاقوں میں نیٹو افواج کے ذریعے کاروائی کی جائے

معروضی حقائق کو مدِ نظررکھتے ہوئے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مٹہ میں قتل اغواﺀ کے بعد قتل کئے جانے والے جیو نیوز کے نمائندے کے قتل میں بھارتی انٹیلی جنس ” را“ کا ہاتھ ہے اور اس قتل کا مقصد امن معاہدے کے بعد قیام امن کی جانب بڑھتی ہوئی پیشرفت کو سبوتاژ کر کے عسکریت پسندوں اور حکومت کے درمیان جاری جنگ میں شدت پیدا کرنا ہے تاکہ قیام امن کی حکومتی اور دیگر تمام حلقوں کی کوششوں کو ناکام بناکر پاکستان کے خلاف افغان طرز کی کاروائی کےلئے امریکہ کو راضی کیا جاسکے ۔

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 63 Articles with 62589 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.