افطار کا بیان
جب غُروبِ آفتاب کا یقین ہوجائے، اِفطَار کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیئے۔
نہ سائرِن کا اِنتِظار کیجئے، نہ اَذان کا۔ فَوراًکوئی چیز کھایا پی لیجئے
مگر کَھجور یا چُھوہارہ یا پانی سے اِفطَار کرنا سُنَّت ہے ۔کَھجور کھا کر
یا پانی پی لینے کے بعد یہ دُعاء پڑھئے:
اِفطار کی دُعا
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ لَکَ صُمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ
وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔
ترجَمہ:اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تجھ پر ایمان
لایا اور تجھی پر بَھرَوسہ کیا اور تیرے دئے ہوئے رِزق سے روزہ اِفطار کیا۔
(عالمگیری ،ج١، ص٢٠٠)
(اِفطار کی دُعاء عُمُوماًقَبل از اِفطار پڑھنے کا رواج ہے مگر امامِ
اہلسنّت مولٰینا شاہ احمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرحمن نے ''فتاویٰ رضویہ،
ج١٠،ص٦٣١ ''میں اپنی تحقیق یہی پیش کی ہے کہ دُعاء اِفطار کے بعد پڑھی
جائے)
افطار کے 11 فضائل
١ :حضرتِ سَیِّدُنا سَہْل بِن سَعْدرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ
بحرو بر کے بادشاہ ، دو عالم کے شَہَنْشاہ ، اُمّت کے خیر خواہ، آمِنہ کے
مہر و ماہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم و رضی اللہ تعالیٰ عنہا
فرماتے ہیں،''ہمیشہ لوگ خَیر کے ساتھ رہیں گے جب تک اِفْطَار میں جلدی
کرینگے۔'' (صحیح بُخاری، ج١،ص٦٤٥،حدیث١٩٥٧)
محترم قارئین کرام !جیسے ہی غُروبِ آفتاب کا یقین ہوجائے
بِلاتاخِیرکَھجوریا پانی وغیرہ سے روزہ کھول لیں اور دُعاء بھی اب روزہ
کھول کر مانگیں تاکہ اِفطَار میں کِسی قسم کی تاخِیر نہ ہو ۔
٢:سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار ،شَہَنْشاہِ اَبرار صلَّی اللہ
تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ مشکبار ہے : ''میری اُمَّت میری
سُنَّت پر رہے گی جب تک اِفْطَار میں سِتاروں کا اِنتِظارنہ کرے۔''(الاحسان
بترتیب صحیح اِبْنِ حِبان ،ج ٥، ص ٢٠٩، حدیث ٣٥٠١)
٣ :حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُرَیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے،سلطانِ
دوجہان، مدینے کے سلطان،رحمتِ عالمیان ، سرورِذیشان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے فرمایا:''میرے بندوں میں
مجھے زیادہ پیارا وہ ہے جو اِفْطَار میں جلدی کرتا ہے۔''( ترمذی
،ج٢،ص١٦٤،حدیث٧٠٠)
سُبْحٰنَ اللّٰہ ! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کاپیارا بننا ہے تو اِفطار کے وَقت
کِسی قسم کی مشغُولِیت مت رکھئے ،بس فوراً اِفطَار کرلیجئے۔
٤:حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،میں نے
اللّٰہ کے مَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ
وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کبھی اس طرح نہیں دیکھا کہ آپ
صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِفْطار سے پہلے نَمازِ مغرِب ادا
فرمائی ہو، چاہے ایک گُھونٹ پانی ہی ہوتا۔ (آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم اس سے اِفْطار فرماتے)۔
(الترغیب والترہیب، ج٢، ص٩١،حدیث٩١)
٥:حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُرَیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ
سرکارِ والا تبار، بِاِذنِ پروردگار دو جہاں کے مالِک ومختار، شَہَنشاہِ
اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:'' یہ
دِین ہمیشہ غالِب رہے گاجب تک لوگ اِفْطَار میں جلدی کرتے رہیں گے کہ
یَہُود و نَصاریٰ تاخِیر کرتے ہیں۔''(سنن ابوداو،د،ج٢ ،ص٤٤٦،حدیث٢٣٥٣)
محترم قارئین کرام !اس حدیثِ پاک میں بھی اِفْطَار میں تاخِیر کرنے پر
ناپسند یدَگی کا اِظہار کیا گیا ہے۔اور اِفْطَار میں تاخِیر کرنا چُونکہ
یَہُودو نَصاریٰ کا فِعل ہے اِس لئے اِن کی مُشابَہَت (یعنی نَقْل) سے روکا
گیا ہے۔
٦:حضرتِ سَیِّدُنا زَید بِن خالدجُھَنِیرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے
کہ تاجدارِ مدینہئ منوّرہ، سلطانِ مکّہئ مکرّمہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
مَنْ جَھَّزَ غَازِیاً اَوْحَاجًّا اَوْ خَلَفَہ، فِیْ اَھْلِہٖ اَوْ
فَطَّرَصَائِماً کَانَ لَہ، مِثْلُ اَجْرِہِ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَّنْقُصَ
مِنْ اُجُوْ رِھِمْ شَیْئٌ
ترجَمہ:جس نے کِسی غازی یا حاجی کو سامان (زادِ راہ )دیا یا اسکے پیچھے
اسکے گھر والوں کی دیکھ بھال کی یا کسی روزہ دار کا روزہ افْطَار کروایاتو
اُسے بھی انہی کی مِثْل اجْر ملے گا بِغیر اس کے کہ اُن کے اجْر میں کچھ
کمی ہو۔
(السُنَن الکبریٰ للنَسائی ،ج٢، ص ٢٥٦ ، حدیث ٣٣٣٠)
سبحٰنَ اللّٰہ عزوجل !کتنی پیاری بِشارت ہے کہ غازی کو سامانِ جہاد فَراہم
کرنے والے کو غازی جیسا، حج پر جانے والے کی مالی مدد کرنے پرحاجی جیسا او
راِفطار کروانے والے کو روزہ دار جیسا ثواب دیا جائے گا اور کرم بالائے کرم
یہ کہ اُن لوگوں کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ ذَالِکَ فَضْلُ
اللّٰہ عزوجل ۔مگر یہ حکمِ شریعت یاد رکھئے کہ حج و عمرہ کیلئے سُوال کرنا
حرام ہے اور اِس سُوال کرنے والے کو دینا بھی گناہ ہے۔
فیضان سنت کا فیضان۔۔۔۔جاری ہے ۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم و عنایت سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |