نماز ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض
ہے۔ ایک مسلمان جب دن میں پانچ بار اللہ کے حضور نماز ادا کرتا ہے تو وہ
اُس سے پہلے وضو کرتا ہے جس سے اُسے بدنی طہارت حاصل ہوتی ہے۔ نماز سے پہلے
وضو کرنا فرض ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ
فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ
بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ.
المائده، 5 : 6
’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو
کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے
سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔‘‘
وضو حفظانِ صحت کے زرّیں اُصولوں میں سے ہے۔ یہ روز مرہ زندگی میں جراثیم
کے خلاف ایک بہت بڑی ڈھال ہے۔ بہت سی بیماریاں صرف جراثیموں کی وجہ سے پیدا
ہوتی ہیں۔ یہ جراثیم ہمیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں۔ ہوا، زمین اور
ہمارے اِستعمال کی ہر چیز پر یہ موذی مسلط ہیں۔ جسمِ انسانی کی حیثیت ایک
قلعے کی سی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہماری جلد کی ساخت کچھ ایسی تدبیر سے بنائی
ہے کہ جراثیم اُس میں سے ہمارے بدن میں داخل نہیں ہو سکتے البتہ جلد پر ہو
جانے والے زخم اور منہ اور ناک کے سوراخ ہر وقت جراثیم کی زد میں ہیں۔ اللہ
ربّ العزت نے وضو کے ذریعے نہ صرف ان سوراخوں کو بلکہ اپنے جسم کے ہر حصے
کو جو عام طور پر کپڑوں میں ڈھکا ہوا نہیں ہوتا اور آسانی سے جراثیم کی
آماج گاہ بن سکتا ہے، انہیں وضو کے ذریعے وقتاً فوقتاً دھوتے رہنے کا حکم
فرمایا۔ انسانی جسم میں ناک اور منہ ایسے اَعضاء ہیں جن کے ذریعے جراثیم
سانس اور کھانے کے ساتھ آسانی سے اِنسانی جسم میں داخل ہو سکتے ہیں، لہٰذا
گلے کی صفائی کے لیے غرارہ کرنے کا حکم دیا اور ناک کو اندر ہڈی تک گیلا
کرنے کا حکم دیا۔ بعض اَوقات جراثیم ناک میں داخل ہو کر اندر کے بالوں سے
چمٹ جاتے ہیں اور اگر دن میں وقتًا فوقتًا اُسے دھونے کا عمل نہ ہو تو ہم
صاف ہوا سے بھرپور سانس بھی نہیں لے سکتے۔ اس کے بعد چہرے کو تین بار دھونے
کی تلقین فرمائی ہے تاکہ ٹھنڈا پانی مسلسل آنکھوں پر پڑتا رہے اور آنکھیں
جملہ اَمراض سے محفوظ رہیں۔ اِسی طرح بازو اور پاؤں دھونے میں بھی کئی طبی
فوائد پنہاں ہیں۔ وضو ہمارے بے شمار اَمراض کا ازخود علاج کر دیتا ہے جن کے
پیدا ہونے کا ہمیں اِحساس تک نہیں ہوتا۔ طہارت کے باب میں طبِ جدید جن
تصورات کو واضح کرتی ہے اِسلام نے اُنہیں عملاً تصورِ طہارت میں سمو دیا ہے۔ |