قرآن حکیم میں وضو کی فرضیت کے
بارے میں
قرآن حکیم میں وضو کی فرضیت کے بارے میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا :
يَاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصلٰوةِ
فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَأَيْدِيَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا
بِرُ ؤوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَيْنِ.
المائدة، 5 : 6
’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو
کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے
سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔
وہ کون سے امور ہیں جن کے لیے وضو کرنا فرض ہے
درج ذیل امور کے لیے وضو کرنا فرض ہے :
نماز پڑھنے کے لیے۔
نماز جنازہ پڑھنے کے لیے۔
سجدہ تلاوت کے لیے۔
قرآن مجید کو چھونے کے لیے۔
کعبۃ اﷲ کے طواف کے لیے۔
کیا پھولوں کے عرق سے وضو کرنا جائز ہے
پھولوں کے عرق سے وضو کرنا جائز نہیں کیونکہ کوئی پانی مُطَہِّر (پاک کرنے
والا) ہوتا ہے اور کوئی پانی صرف طاہر (پاک) ہوتا ہے۔ طاہر پانی کی تعریف
یہ ہے کہ وہ پانی جو استعمال میں آچکا ہو لیکن نجس نہ ہو، ایسا پانی معمول
کے کاموں مثلاً پینے اور پکانے وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے، عبادت کے
کاموں مثلاً وضو یا غسل میں استعمال کرنا صحیح نہیں۔ لہٰذا پھولوں کا عرق
طاہر ہے مُطَہِّر نہیں۔ |