روزہ اس سے بھی نہیں ٹوٹتا، اس سے بھی نہیں، اس سے بھی نہیں(احکام روزہ)

گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔۔۔
بُھول کر کھانے پِینے سے روزہ نہیں جاتا
حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُریَرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے کہ سلطانِ دوجہان، شَہَنْشاہِ کون ومکان، رحمتِ عالمیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ جس روزہ دار نے بُھول کر کھایا پِیا وہ اپنے روزہ کو پُورا کرے کہ اُسے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے کھِلایا اور پِلایا۔(صحیح بُخاری ،ج١،ص٦٣٦،حدیث١٩٣٣)

روزہ نہ توڑنے والی چیزوں کے متعلق 21 پَیرے
١: بُھول کر کھایا،پِیا یا جِماع کیا روزہ فاسِد نہ ہوا،خواہ وہ روزہ فَرض ہو یا نَفْل۔ (دُرِّمُخْتار ،رَدُّ المحتار، ج٣،ص٣٦٥)
٢:کِسی روزہ دار کو اِن اَفعال میںدیکھیں تَو یاد دِلانا واجِب ہے۔ہاں اگر روزہ دار بَہُت ہی کمزور ہو کہ یاد دِلانے پر وہ کھانا چھوڑدے گا جس کی وجہ سے کمزوری اِتنی بڑھ جائے گی کہ اِس کیلئے روزہ رکھنا ہی دُشوار ہوجائے گااور اگر کھالے گا تَو روزہ بھی اچھّی طرح پُورا کرلے گا اور دیگر عِبادَتیں بھی بَخوبی اداکرسکے گا(اور چُونکہ بُھول کر کھاپی رہا ہے اِس لئے اِس کا روزہ تَوہو ہی جائے گا) لہٰذا اِس صُورت میں یاد نہ دِلانا ہی بِہتر ہے۔ بَعْض مَشائخِ کِرام (رحِمَھُمُ اللّٰہُ تعالٰی)فرماتے ہیں:''جو ان کو دیکھے تو یاد دِلادے اور بُوڑھے کو دیکھے تَو یاد نہ دِلانے میں حَرَج نہیں۔''مگر یہ حُکم اکثر کے لِحاظ سے ہے کیونکہ جَوان اکثر قَوی (یعنی طاقتور ) ہوتے ہیں اور بوڑھے اکثر کمزور ۔چُنانچِہ اَصل حُکم یِہی ہے کہ جَوانی اور بڑھاپے کو کوئی دَخل نہیں،بلکہ قوّت وضُعف (یعنی طاقت اور کمزوری) کا لِحاظ ہے لہٰذا اگر جوان اِس قَدَر کمزور ہوتَو یاد نہ دِلانے میں حَرَج نہیں اور بوڑھا قَوی (یعنی طاقتور ) ہو تو یاد دِلانا واجِب ہے۔( رَدُّالْمُحتَار،ج٣،ص٣٦٥)
٣: روزہ یاد ہونے کے باوُجود بھی مکھّی یا غُبار یا دُھواں حَلْق میں چلے جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔خواہ غُبار آٹے کا ہو جَو چَکّی پیسنے یا آٹا چھاننے میںاُڑتا ہے یاغَلّہ کا غُبار ہویا ہَوا سے خاک اُڑی یاجانور وں کے کھر یا ٹاپ سے۔
(دُرِّمُخْتار رَدُّالْمُحتَار، ج٣،ص٣٦٦)
٤: اسی طرح بس یا کا ر کا دُھواں یا اُن سے غُبار اُڑ کر حَلْق میں پَہُنچا اگر چِہ روزہ دار ہونایا د تھا،روزہ نہیں جائے گا۔
٥: اگر بتّی سُلَگ رہی ہے اوراُس کا دُھواں ناک میں گیا تَو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ ہاں اگر لُوبان یا اگر بتّی سُلگ رہی ہو اور روزہ یاد ہونے کے باوُجُود مُنہ قریب لے جاکر اُس کا دُھواں ناک سے کھینچا تَوروزہ فاسِد ہوجائیگا۔(رَدُّالْمُحتَار، ج٣،ص٣٦٦)
٦:بھری سِینگی(یہ درد کے علاج کا ایک مخصوص طریقہ ہے جس میں سوراخ کیا ہوا سینگ درد کی جگہ رکھ کر منہ کے ذریعہ جسم کی گرمی کھینچتے ہیں۔) لگوائی یا تیل یا سُرمہ لگایا تَو روزہ نہ گیا اگرچِہ تیل یا سُرمہ کا مزہ حَلْق میں محسوس ہوتا ہو بلکہ تُھوک میں سُرمہ کا رنگ بھی دکھائی دیتا ہو جب بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (الجَوْہَرَۃ النیرۃ ،ج١،ص١٧٩)
٧: غُسُل کیا اور پانی کی خشکی (یعنی ٹھنڈک )اندر مَحسوس ہوئی جب بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔ (عالمگیری ،ج١،ص٢٣٠)
٨: کُلّی کی اور پانی بِالکل پھینک دیا صِرف کچھ تَری مُنہ میں باقی رہ گئی تھی تُھوک کے ساتھ اِسے نِگل لیا،روزہ نہیں ٹوٹا۔
(رَدُّالْمُحتَار، ج٣،ص٣٦٧)
٩: دوا کُوٹی اور حَلْق میں اِس کا مزہ محسُوس ہوا روز ہ نہیں ٹوٹا۔ (اَیْضاً)
١٠: کان میں پانی چلاگیا جب بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔بلکہ خود پانی ڈالا جب بھی نہ ٹوٹا۔ (دُرِّمُخْتار، ج٣،ص٣٦٧)
١١: تِنکے سے کان کُھجایا اور اُس پر کان کا مَیل لگ گیا پھر وُہی مَیل لگاہُوا تِنکا کان میں ڈالا اگرچِہ چند بار ایسا کیا ہوجب بھی روزہ نہ ٹوٹا۔ (اَیضاً)
١٢: دانت یا مُنہ میں خَفِیف (یعنی معمولی )چیز بے معلوم سی رہ گئی کہ لُعاب کےساتھ خود ہی اُترجائے گی اور وہ اُترگئی ،روزہ نہیں ٹوٹا۔ (اَیْضاً)
١٣: دانتوں سے خُون نِکل کر حَلْق تک پَہُنچا مگر حَلْق سے نیچے نہ اُترا تَو روزہ نہ گیا۔ (فتح القدیر، ج٢،ص٢٥٨)
١٤: مَکھّی حَلْق میں چلی گئی روزہ نہ گیا اور قَصْداً (یعنی جا ن بو جھ کر) نِگلی تَو چلاگیا۔ (عالمگیری، ج١،ص٢٠٣)
١٥: بُھولے سے کھانا کھارہے تھے ،یا دآتے ہی لُقمہ پھینک دیا یا پانی پی رہے تھے یاد آتے ہی مُنہ کا پانی پھینک دیا توروزہ نہ گیا ۔اگر مُنہ میں کا لُقمہ یا پانی یادآنے کے باوُجُود نِگل گئے تو روزہ گیا۔ (اَیْضاً)
١٦: صُبحِ صادِق سے پہلے کھایا پی رہے تھے اور صُبح ہوتے ہی(یعنی سَحَری کا وَقتخَتْم ہوتے ہی)مُنہ میں کا سب کچھ اُگل دیا تَو روزہ نہ گیا،اور اگر نِگل لیا تو جاتا رہا۔(عالمگیری ،ج١،ص٢٠٣)
١٧: غِیبت کی تَو روزہ نہ گیا۔(دُرِّمُخْتار،ج٣،ص٣٦٢)
اگر چِہ غِیبت سَخت کبیرہ گُناہ ہے۔ قُرآنِ مجید میں غِیبت کرنے کی نِسْبت فرمایا،''جیسے اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھانا۔''اور حدیثِ پاک میں فرمایا، ''غِیبت زِنا سے بھی سخت تَر ہے۔''(الترغیب والترہیب ،ج٣،ص٣٣١،حدیث٢٤ )
غِیبت کی وجہ سے روزہ کی نورانیَّت جاتی رہتی ہے ۔(بہارِشریعت، حصّہ ٥،ص٦١١)
١٨: جَنَابَت (یعنی غُسل فَرْ ض ہونے)کی حالت میں صُبح کی بلکہ اگرچِہ سارے دِن جُنُب (یعنی بے غُسل) رہا روزہ نہ گیا ۔
(دُرِّمُخْتار ،ج ٣، ص ٣٧٢)
مگر اتنی دیر تک قَصْداً (یعنی جان بُوجھ کر)غُسل نہ کرنا کہ نَماز قَضاء ہوجائے گُناہ وحرام ہے ۔ حدیث شریف میں فرمایا،جس گھر میں جُنُب ہو اُس میں رَحمت کے فِرِشتے نہیں آتے۔'' (بہارِشریعت، حصّہ ٥، ص١١٦)
١٩: تِل یا تِل کے برابرکوئی چیز چَبائی اور تُھوک کے ساتھ حَلْق سے اُتر گئی تَو روزہ نہ گیا مگر جب کہ اُس کا مزہ حَلْق میں مَحسُوس ہوتا ہوتو روزہ جاتا رہا۔(فتح القدیر ،ج٢،ص٢٥٩)
٢٠: تُھوک یا بَلْغَم مُنہ میں آیا پھر اُسے نِگل گئے تَوروزہ نہ گیا۔(رَدُّالْمُحتَار،ج٣،ص٣٧٣)
٢١: اِسی طرح ناک میں رِینٹھ جمع ہوگئی ،سانس کے ذَرِیعے کھینچ کر نِگل جانے سے بھی روزہ نہیں جاتا۔ (اَیْضاً)
ان مسائل کو باغور پڑھیں انشاء اللہ ذہن نشیں ہوجائینگے اور آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ روزہ کس کس سے نہیں ٹوٹتا۔۔
مزید مسائل کے لئے بہار شریعت کا مطالعہ مفید ہے ۔
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔

یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371209 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.