آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جائےِ اعتکاف(فیضانِ اعتکاف)۔

محترم قارئین کرام! رَمَضانُ المُبارَک کی بَرَکتوں کے کیا کہنے ! یوں تواس کی ہرہرگھڑی رَحمت بَھری اورہرہرساعت اپنے جِلَومیں بے پایاں بَرَکتیں لئے ہوئے ہے۔مگراس ماہِ مُحْتَرَم میں شبِ قَدْرسب سے زیادہ اَہَمِیَّت کی حامِل ہے۔اسے پانے کے لئے ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مصطَفٰے صلّٰی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ماہِ رَمَضان پاک کاپورامہینہ بھی اعتِکاف فرمایاہے اورآخِری دس دن کابَہُت زیادہ اہتِمام تھا۔یہاں تک کہ ایک بار کسی خاص عُذْرکے تَحت''آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَمَضانُ الْمبارَک میں اعتِکاف نہ کرسکے توشَوّالُ الْمکرمکے آخِری عَشرہ میںاعتِکاف فرمایا۔''
( صحیح بخاری ،ج١، ص ٦٧١،حدیث٢٠٣١ )

''ایک مرتبہ سفرکی وَجہ سے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اعتِکاف رہ گیاتواگلے رَمَضان شریف میں بیس دن کااعتِکاف فرمایا۔'' (جامع ترمذِی ،ج٢،ص٢١٢،حدیث٨٠٣)

اعتکاف پرانی عبادت ہے
پچھلی اُمَّتوں میں بھی اعتِکا ف کی عبادت موجود تھی۔ چُنانچِہ پارہ پہلا سورۃ البقرہ کی آیت نمبر ١٢٥ میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالی شان ہے:
وَعَھِدْنَآ اِلٰۤی اِبْرٰھٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَھِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَالْعٰکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِ 0
(پ١،البقرہ ١٢٥)

ترجَمہ کَنزُالْاِیمَان:اورہم نے تا کید فرمائی ابراہیم واسمٰعیل (عَلَیْھِمَا السَّلام ) کو کہ میر ا گھر خوب سُتھرا کرو طواف والوں اور اعتِکاف والوںاور رُکو ع وسُجود والوں کیلئے ۔

مسجدوں کو صاف رکھنے کا حکم ہے
محترم قارئین کرام!نَماز واعتِکاف کیلئے کعبہ مُشَرَّفہ کی پاکیزگی او ر صفائی کاخودربِّ کعبہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے فرمان جاری کیا گیا ہے ۔ مُفَسّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرما تے ہیں: معلوم ہو اکہ مسجِدوں کو پاک صاف رکھا جائے ، وہاں گندگی اور بد بو دار چیز نہ لائی جائے یہ سنّتِ انبیاء ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اعتِکاف عبادت ہے اور پچھلی اُمّتوں کی نَماز و ں میں رکوع سُجود دونوں تھے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسجدوں کا مُتولّی ہونا چاہئے اور متولّی صالِح ( پر ہیز گار) انسان ہونا چاہئے ۔ مزید آگے فرماتے ہیں: طواف و نماز و اعتکا ف بڑی پرانی عبادتیں ہیں جو زمانہ ابراہیمی میں بھی تھیں۔(نورالعرفان ،ص ٢٩)

دس دن کا اعتکاف
اِس کے بعد اللہ کے پیارے حبیب ، حبیبِ لبیب،ہم گناہوں کے مریضوں کے طبیب عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کایہ معمول ہوگیاکہ ہررَمَضان شریف کے عَشرئہ آخِرہ(یعنی آخری دس دن)کااِعتِکاف فرمایاکرتے اوراسی سنّتِ کریمہ کو زندہ رکھتے ہوئے اُمَّہاتُ المؤمنین رضی اﷲتعالیٰ عنہن بھی اعتِکاف فرما تی رہیں ۔ چُنانچِہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں کہ میرے سرتاج، صاحِبِ مِعراج صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَمضانُ المبارَک کے آخِری عَشَرَہ(یعنی آخِری دس دن ) کااِع:تِکاف فرمایاکرتے۔ یہاں تک کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو وفاتِ (ظاہِری) عطا فرمائی۔ پھرآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعدآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ازواجِ مُطَہَّرَات رضی اﷲتعالیٰ عنہن اعتِکاف کرتی رہیں ۔
(صحیح بخار ی، ج١،ص٦٦٤،حدیث٢٠٢٦)

عاشقوں کی دھن
محترم قارئین کرام!یوں تو اعتِکاف کے بے شُمارفضائل ہیں مگر عُشّاق کیلئے تواتنی ہی بات کافی ہے کہ آخِری عَشَرَہ کااِعتِکاف سُنّت ہے۔یہ تصوُّر ہی ذَوق اَفْزاہے کہ ہم پیارے سرکار،مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایک پیاری پیاری سُنّت اداکررہے ہیں۔عاشِقوں کی تودُھن یِہی ہوتی ہے کہ فُلاں فُلاں کام ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کیاہے بس اسی لئے ہمیںبھی کرناہے۔مگر عمل کرنے کیلئے یہ ضَروری ہے کہ ہمارے لئے کوئی شَرعی مُمانعت نہ ہو مَثَلاً اِعتِکاف میں چارپائی بچھانا سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ثابِت ہے مگر ہم نہیں بچھاسکتے کہ نمازیوں کیلئے جگہ کی تنگی بھی ہو گی اور مسلمانوں کیلئے تشویش کا باعث بھی۔

اونٹنی کے ساتھ پھیرے لگانے کی حکمت
حضرتِ سیِدُناعبداﷲابنِ عمررضی اﷲتعالیٰ عنہمابہت زیادہ متَّبِع سنّت تھے۔ انہیں جب بھی کوئی سُنّت معلوم ہوجاتی تواُس کی بَجَاآوری میں کسی قسم کی پَس و پَیش کا مُظاہَرہ نہ فرماتے۔چُنانچِہ''ایک بارکسی مقام پر آپ رضی اﷲتعالیٰ عنہ اونٹنی کے ساتھ پَھیرے لگارہے تھے یہ دیکھ کر لوگوں کوتعجُّب ہوا۔ پوچھنے پر ارشادفرمایا:ایک بار میں نے مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کویہاں اسی طرح کرتے دیکھا تھا ، لہٰذاآج میں اِس مقام پراُسی ادائے مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کوادا کررہاہوں۔'' (الشفائ،ج٢،ص٣٠)
بتاتا ہوں تم کو میں کیا کر رہا ہوں
مجھے شادمانی اسی بات کی ہے

میں پھیرے جو ناقے کو لگوا رہا ہوں
میں سنّت کا ان کی مزا پا رہا ہوں

ایک بار تو اعتکاف کر ہی لیں!
آقاکی سنّتوں کے دیوانو!ہو سکے تو ہر برس ورنہ زندگی میں کم از کم ایک بار تو رَمَضان المبارَک کے آخِری عَشرہ کا اعتکِاف کرہی لینا چاہئے اوریوں بھی مسجِد میں پڑارہنابَہُت بڑی سَعادَت ہے اورمُعتَکِف کی توکیا بات ہے کہ رضائے الہٰی عَزَّوَجَلَّ پانے کیلئے اپنے آپ کوتمام مشاغِل سے فارِغ کرکے مسجِدمیں ڈیَرے ڈال دیتا ہے۔فتاویٰ عالمگیری میںہے،''اعتِکاف کی خوبیاں بالکل ہی ظاہِرہیں کیونکہ اس میں بندہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصل کرنے کیلئے کُلِّیَّۃً(یعنی مکمَّل طور پر ) اپنے آپ کو اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں مُنْہَمِک کر دیتا ہے اوران تمام مشاغِلِ دنیا سے کنارہ کش ہوجاتاہے جواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے قُرب کی راہ میں حائل ہوتے ہیں اورمُعتَکِف کے تمام اوقات حَقیقۃ ًیا حُکما ً نَماز میں گزرتے ہیں۔(کیونکہ نَماز کا انتِظار کرنابھی نمازکی طرح ثواب رکھتاہے)اور اعتِکاف کا مقصودِ اصلی جماعت کے ساتھ نَماز کا انتِظار کرناہے اورمُعتَکِف ان(فِرشتوں) سے مُشابَہَت رکھتاہے جواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم کی نافرمانی نہیںکرتے اورجوکچھ انہیں حُکم ملتاہے اسے بجا لاتے ہیں،اوران کے ساتھ مُشابَہَت رکھتاہے جوشب و روز اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی تسبیح(پاکی)بیان کرتے رَہتے ہیںاوراس سے اُکتاتے نہیں ۔ '' (فتاوی عالمگیری ،ج١،ص٢١٢)

ایک دن کے اعتکاف کی فضیلت
جو رَمَضانُ المبارَککے عِلاوہ بھی صِرْف ایک دن مسجِد کے اندر اِخلاص کے ساتھ اعتِکاف کرلے اُس کیلئے بھی زبردست ثواب کی بِشارت ہے۔ چُنانچِہ اعتِکاف کی ترغیب دلاتے ہوئے، سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار شَہَنشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:'' جوشخص اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا وخوشنودی کیلئے ایک دن کااعتِکاف کرے گااللّٰہ عَزَّوَجَل اس کے اورجہنّم کے درمیان تین خَندَقیں حائل کردے گاجن کی مَسافَت مشرِق ومغرِب کے فاصلے سے بھی زیادہ ہوگی۔''(الدرالمنثور،ج١،ص٤٨٦)

سابقہ گناہوں کی بخشش
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رِوایت ہے کہ سرکارِ ابدقرار،شفیعِ روزِ شمارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ خوشبودارہے:
مَنِ اعْتَکَفَ اِیْمانًا وَّ اِحْتِسَابًا غُفِرَلَہ' مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ
(جامع صغیر،ص٥١٦،الحدیث٨٤٨٠)
ترجَمہ:''جس شخص نے ایمان کےساتھ ثواب حاصل کرنے کی نیَّت سے اعتِکاف کیا اس کے تمام پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔''

آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جائےِ اعتکاف
حضرتِ سیِّدُنانافِع رضی اﷲتعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا عبداﷲابن عمررضی اﷲتعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ،مدینے کے سلطان،رحمتِ عالمیان ، سرورِ ذیشان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ماہِ رَمَضان کے آخِری عَشرے کا اعتِکاف فرمایا کرتے تھے ۔ حضرتِ سیِّدُنانافِع رضی اﷲتعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُناعبداﷲابنِ عمررضی اﷲتعالیٰ عنہمانے مجھے مسجِدمیںوہ جگہ دکھائی جہاں سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اعتِکاف فرماتے تھے۔ (صحےح مسلم، ص٥٩٧،حدیث ١٧١ ١)

محترم قارئین کرام!مسجِدِنَبَوِی الشَّریف علٰی صاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام میں جس جگہ ہمارے میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اعتِکاف کیلئے کَھجورشریف کی لکڑی وغیرہ سے بنی ہوئی مبارک چارپائی بچھاتے تھے۔وہاں بطورِیادگارایک مبارَک ستون بنام ''اُسْطُوانَۃُ السَّرِیر'' آج بھی قائم ہے۔ خوش نصیب عُشاق اس کی زیارت کرتے اور حُصُولِ بَرَکت کیلئے یہاں نَوافِل اداکرتے ہیں۔
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔

یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم و عنایت سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371111 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.