سارے مہینے کا اعتکاف
ہمارے پیارے پیارے اور رَحمت والے آقا، میٹھے میٹھے مصطَفٰے صلی اللہ تعالیٰ
علیہ واٰلہٖ وسلم اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضاجوئی کیلئے ہروقت کمربَستہ
رہتے تھے اورخصُوصاً رَمَضان شریف میں عبادت کاخوب ہی اہتِمام
فرمایاکرتے۔چُونکہ ماہِ رَمَضان ہی میں شبِ قَدْر کو بھی پوشیدہ رکھاگیاہے
لہٰذااس مبارَک رات کو تلاش کرنے کیلئے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ایک بارپورے ماہِ مبارَک کا اعتِکا ف فرمایا۔چُنانچِہ حضرتِ
سیِّدُناابوسعیدخُدْری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، ''ایک مرتبہ سلطانِ
دوجہان، شَہَنشاہِ کون ومکان، رحمتِ عالمیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے یکُم رَمَضان سے بیس رَمَضان تک اِعتِکاف کرنے کے بعدارشادفرمایا:
میں نے شبِ قدرکی تلاش کیلئے رَمَضان کے پہلے عَشرہ کا اعتِکاف کیا
پھردرمیانی عَشرہ کا اعتِکاف کیا پھرمجھے بتایاگیاکہ شبِ قَدرآخِری عَشرہ
میں ہے لہٰذا تم میں سے جو شخص میرے ساتھ اِعتِکَاف کرنا چاہے وہ کر لے ۔''
(صحیح مسلم ،ص٥٩٤،حدیث١١٦٧)
ترکی خیمے میں اعتکاف
حضرتِ سیِّدُنا ابوسعیدخُدری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،'' سرکارِ مدینہ
صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک تُرکی خَیمےکے اندر رَمضانُ
المُبارَک کے پہلے عَشرے کااعتِکاف فرمایا، پھردرمیانی عَشرے کا، پھر
سرِاقدس باہَر نکالا اور فرمایا، ''میں نے پہلے عَشرے کا اعتِکاف شبِ قَدر
تلاش کرنے کیلئے کیا،پھراسی مقصد کے تَحت دوسرے عَشرے کااعتِکاف بھی کیا،
پھر مجھے اﷲتعالیٰ کی طرف سے یہ خبر دی گئی کہ شبِ قَدْرآخِری عَشرے میں ہے
۔ لہٰذا جوشخص میرے ساتھ اعتِکاف کرنا چاہے وہ آخِری عَشرے کااعتِکاف کرے ۔
اس لئے کہ مجھے پہلے شبِ قَدردکھادی گئی تھی پھر بُھلادی گئی،اوراب میںنے
یہ دیکھاہے کہ شبِ قَدرکی صبح کوگیلی مِٹّی میں سجدہ کررہاہوں۔لہٰذا اب تم
شبِ قَدْرکوآخِری عَشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید
خُدری رضی اﷲتعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس شب بارِش ہوئی اورمسجِدشر یف کی
چھت مبارک ٹپکنے لگی ، چُنانچِہ اکّیس رَمَضانُ الْمُبارَک کی صُبح کو میری
آنکھوں نے میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کواس حالت میں دیکھاکہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی پَیشانی مُبارک پر پانی والی گِیلی مِٹّی کانِشانِ عالی شان تھا۔
(مشکٰوۃ المصابیح،ج١،ص٣٩٢،حدیث٢٠٨٦)
اعتکاف کا مقصد عظیم
محترم قارئین کرام!ہمیں بھی اگر ہر سال نہ سہی کم ازکم زندَگی میں ایک بار
اِس ادائے مصطَفٰے صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہٖ وسلم کو ادا کرتے ہوئے پورے
ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کا اِعتِکاف کرلینا چاہئے۔رَمَضانُ الْمُبارَک
میں اِعْتِکاف کرنے کا سب سے بڑا مقصد شبِ قَدْر کی تلاش ہے ۔اورراجِح
(یعنی غالِب ) یہی ہے کہ شبِ قَدْ ررَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری دس١٠ دنوں
کی طاق راتوں میں ہوتی ہے ۔اِس حدیثِ مبارک سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ُاس
بارشبِ قَدْر اکیسویں٢١ تھی مگر یہ فرماناکہ''آخِری عَشَرہ کی طاق
راتوںمیںاِس کوتلاش کرو۔ '' اس بات کو ظاہِرکرتاہے کہ شبِ قَدْر بدلتی
رَہتی ہے۔یعنی کبھی اکیسویں،کبھی تئیسویں٢٣ ،کبھی پچیسویں٢٥ کبھی
ستائیسویں٢٧ توکبھی انتیسو یں ٢٩ شب۔ مسلما نو ں کوشبِ قَدْرکی سعادت حاصِل
کرنے کیلئے آخِری عَشَرَہ کے اِعتِکاف کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ کیوں
کہمُعتَکِف دسوں١٠ دن مسجِدمیںہی پڑا رَہتاہے اوران دس ١٠ دنوںمیں کوئی بھی
ایک رات شبِ قَدر ہوتی ہے۔لہٰذاوہ یہ شب مسجِد میں گزارنے میں
کامیاب ہو جاتاہے۔ایک اور نکتہ اس حدیثِ پاک سے یہ بھی معلوم ہواکہ رسولِ
پاک،صاحِبِ لَولاک،سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
خاک پر سَجدہ ادا فرمایاجبھی توخاک کے خوش نصیب ذَرّات سرورِ کائنات
،شَہَنْشاہِ موجودات صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نورانی
پَیشانی سے بے تابانہ چمٹ گئے تھے۔
بلا حائل زمین پر سجدہ کرنا مستحب ہے
اللّٰہُ اکبرعَزَّوَجَلَّ !ہمارے سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم
کس قدرسادگی پسند ہیں ، یقینااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے حضورسجدہ میں اپنی
پیشانی خاک پر رکھنا اورپیشانی سے خاکِ پاک کے ذرّات کاچمٹ جاناسرکارصلَّی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بہت بڑی عاجِزی ہے۔فقہائے کرام رحمہم
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:زمین پر بلاحائل (یعنی مُصلّٰی، کپڑا وغےرہ نہ
ہویوں)سجدہ کرنا مُستحب ہے۔(مراقِی الْفلاح ،حصّہ ٣ ،ص٨٥)
''مُکَا شَفَۃُ ا لْقُلُوب''میں ہے، ''حضرت عُمَر بن عبدالعزیزرضی اﷲتعالیٰ
عنہ صِرف مِٹّی ہی پر سَجدہ کرتےتھے۔
(مُکَاشَفَۃُالْقُلُوب،ص١٨١)
دو حج اور عمروں کا ثواب
امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ
اللّٰہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے کہ محمدمصطفٰی،حبیب کبریا
صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ خوشنُماہے:
مَنِ اعْتَکَفَ فِیْ رَمَضَانَ کَانَ کَحَجَّتَیْنِ وَعُمْرَتَیْن۔
(شعب الایمان ،ج٣،ص ٤٢٥، حدیث ٦٦ ٢٩ )
ترجَمہ:''جس نے رَمَضانُ الْمُبارَک میں(دس دن کا)اعتِکاف کرلیاوہ ایسا ہے
جیسے دوحج اوردوعمرے کئے۔''
گناہوں سے تحفظ
حضرتِ سیِّدُناعبداﷲابنِ عبّاس رضی اﷲتعالیٰ عنہماسے روا یت ہے کہ سلطانِ
ذی شان، رَحمتِ عالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ
تَحَفُّظ نشان ہے:
ہُوَ یَعْکِفُ الذُّنُوْبَ یُجْرٰی لَہ، مِنَ الْحَسَنَاتِ کَعَامِلِ
الْحَسَنَاتِ کُلِّھَا۔
(ابنِ ماجہ،ج٢ص٣٦٥،حدیث١٧٨١)
ترجَمہ:''اِعتِکاف کرنے والاگناہوں سے بچارہتاہے اوراس کیلئے تمام
نیکیاںلکھی جاتی ہیں جیسے ان کے کرنے والے کے لئے ہوتی ہیں۔''
بغیر کئے نیکیوں کا ثواب
محترم قارئین کرام!اعتِکاف کا ایک بہت بڑافائدہ یہ بھی ہے کہ جتنے دن
مسلمان اعتِکاف میںرہے گا گناہوں سے بچا رہے گا اور جوگناہ وہ باہَر رہ کر
کرتا،ان سے بھی محفوظ رہے گا۔لیکن یہ اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کی خاص رحمت ہے کہ
باہَر رہ کرجو نیکیاں وہ کیا کرتا تھا ، اعتِکاف کی حالت میں اگرچِہ وہ ان
کو انجام نہ دے سکے گا مگر پھربھی وہ اس کے نامہء اعمال میں بدستور لکھی
جاتی رہیں گی اور اسے ان کاثواب بھی ملتارہے گا۔مَثَلاًکوئی اسلامی بھائی
مریضو ں کی عِیادت کرتا تھا، اور اعتِکاف کی وجہ سے یہ کام نہیں کرسکا تووہ
اس کے ثواب سے محروم نہیں ہو گا بلکہ اس کوایساہی ثواب ملتارہے گاجیسے وہ
خود اس کو انجام دیتا رہا ہو۔
روزانہ حج کا ثواب
حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے منقول ہے،'' مُعْتَکِف کو ہر
روز ایک حج کا ثواب ملتاہے۔''
(شعب الایمان،ج٣،ص٤٢٥،الحدیث ٣٩٦٨)
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم و عنایت سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |