جس طرح جسمانی پرورش کے لئے غذا
کی ضرورت ہے لیکن اگر جسم کو غذا مہیا نہ کی جائے تو یہ کمزور اور آخر کار
مُردہ ہو جائے گا اس طرح عبادت روح کی غذا ہے جس سے تذکیہ اور اس کی پرورش
ہوتی ہے اس کے بغیر روحانی زندگی اور بقا ممکن ہی نہیں۔
جس طرح مضر اور ناقص غذا سے جسمانی بیماریوں پیدا ہوتی ہیں اسی طرح گناہوں
اور بدیوں سے انسان روحانی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
روحانی مریض کے دل میں عبادت اور نیک کاموں کی خواہش پیدا ہی نہیں ہوتی جس
طرح شدید بخار میں عمدہ سے عمدہ کھانے کو بھی مریض کا دل نہیں چاہتا بعض
اوقات متلی کا خدشہ ہو جاتا ہے اور اس نفرت کا سبب اندرونی مرض ہے کھانا
نہیں کیونکہ کھانا تو ویسے ہی لذیذ ہے جیسے پہلے تھا اس طرح روحانی
بیماریوں کی وجہ سے عبادت کو دل نہیں چاہتا۔ فی زمانہ جسمانی مریضوں کے
مقابلہ میں روحانی مریض بہت زیادہ نظر آتے ہیں۔
عبادت غذا بھی ہے اور روحانی بیماریوں کی دوا بھی اور تخلیق انسانی کا خاص
مقصود بھی چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے۔
(1) وما خلقت الجن والانس الا لیعبدون (پ27 ع2)
ترجمہ :۔ میں نے جن اور آدمی اپنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں۔
(کنزالایمان)
(2) قل ما یعبوبکم ربی لولا دعاءکم (پ19 ع4)
ترجمہ:۔ تم فرماؤ تمہاری کچھ قدر نہیں میرے رب کو یہاں اگر تم اسے نہ پوجو
(کنزالایمان)
معلوم ہوا کہ ہم بندوں پر اللہ عزوجل کی بندگی لازم ہے ہمیں بندگی ہی کے
لئے پیدا فرمایا گیا ہے اگر بندگی کریں گے تو دنیا میں قبر میں، حشر میں ہر
جگہ عزت پائیں گے ورنہ دونوں جہاں میں بے عزتی، بے قدری، ذلت و رسوائی کے
سوا کچھ میسر نہ ہوگا۔ |