جناح کا پاکستان

روئے زمین برصضیر پاک ہند میں 25 دسمبر 1876ءکو کراچی شہر کے قدیم علاقے کھارادر میں ا یک ایسے لیڈر کی پیدائش ہوئی جو انتہائی ذہین، قابل، عقلمند ، ہوشیار اور سلجھے دماغ کا مالک تھا ، اس لیڈر کے والدکا نام جناح پونجا تھا جو پیشہ کے لحاظ سے تاجر تھے ، انھوں نے اپنے اس بیٹے کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا اس لیڈر نے اپنی ابتدائی تعلیم سندھ مدرسة الاسلام کراچی سے حاصل کی۔ اس لیڈر نے مزید تعلیم کیلئے انگلستان کا رخ کیا اور وہاں سے بیرسٹر کی ڈگری حاصل کی حصول تعلیم میں اس لیڈر کا شمار انتہائی ذہین اور قابل شاگروں میں ہوتا تھاوکالت کی ڈگری کے بعد اس لیڈر نے انگلستان میں ہی وکالت شروع کردی ، یہ لیڈر انگریزوں کی نفسیات اور عادات سے بخوبی واقف تھا اُس دور میں اس خطے میں انگریزوں کی حکومت تھی اور انگریز اس خطے سے واپس آنا چاہتے تھے حالات بے انتہا سیاسی انتشار میں تھے کیونکہ اس خطے میں دو بڑی قومیں آباد تھیں ایک ہندو دوسرا مسلمان، ہندوﺅں کا تعلق اس خطے سے کئی ہزاروں سال پر محیط تھا جبکہ مسلمان اسلام کے بعد یہاں آئے اور دین محمدی کو پھیلایا ان کے ادوار تقریباایک ہزار سال تک کا دورانیہ ہوگا بحرحال ہندو چاہتے تھے کہ انگریزکے جانے کے بعد وہ اس خطے پر مکمل طور پر برسر اقتدار ہوجائیں اور دوسری طرف مسلم قوم اپنے اندر غلامی کا اثر محسوس کررہی تھی اسی بابت انہیں اس سیاسی بدلاﺅ میں کوئی عظیم لیڈر نظر نہیں آرہا تھا بل آخر یہ طے کیا کہ اسی لیڈرکو انگلستان سے بلایا جائے اور مسلمانوں کے مستقبل کے تحفظ کیلئے انہیں اپنا لیڈر بناکر محفوظ کرلیا جائے ،اُس وقت کے بزرگ سیاستدانوں نے مسلسل اس وکیل سے رابطہ کرنے شروع کردیئے بل آخر یہ نوجوان مسلم قوم کیلئے راضی ہوگیا۔اس وکیل نے انگلستان کو خیر باد کرکے بھارت کا رخ کیا،نوجوان برسٹر نے انڈین نیشنل کانگریس (کانگریس) میں 20th صدی کے پہلے دو دہائیوں میں نمایاں کارہائے سیاسی مشاورت پیش کیں ، ابتدائی طور پر ہندو مسلم اتحاد کی وکالت اور مسلم لیگ اور انڈین نیشنل کانگریس کے درمیان 1916ءلکھنو ¿ پیکٹ کی شکل میں مدد دی۔برسٹرنے آل انڈیا ہوم اصول لیگ میں بھی ایک اہم رہنما بن گئے، اور ایک چودہ نکاتی آئینی اصلاحات کا ایک متحد برٹش بھارت آزاد ہونا چاہئے مسلمانوں کے سیاسی حقوق کی حفاظت کی منصوبہ بندی کی تجویز پیش کی ہے ۔1940ءمیںبرسٹر کا خیال تھا کہ بھارتی مسلمانوں کو ان کی اپنی ریاست کا پاس کرنا چاہئے لیکن کانگریس نے انگریزوں کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا۔ کانگریس کی مسلسل دھوکا دہی اور مکارپن کو برسٹر نے محسوس کرلیا اور پھر مسلمانوں کیلئے ایک الگ سیاسی پلیٹ فارم بنایا جس کا نام مسلم لیگ رکھا جو اس سال سے مسلمانوں کے لئے ایک علیحدہ قوم کی حمایت سے 1946 ءکے انتخابات میں سب سے زیادہ مخصوص مسلم نشستیں جیت لیں۔ آخر میں، کانگریس اور مسلم لیگ ایک متحد بھارت کے لئے شراکت اقتدار کے فارمولے تک نہیں پہنچے دونوں تنظیموں کی قیاد ت علیحدہ علیحدہ ہونے لگی ۔ برطانیہ، بھارت ہندو کے لئے آزادی کے خواہش مند تھے جبکہ مسلمانوں کیلئے مسلم لیگ ایک علیحدہ ریاست چاہتی تھی ۔بل آخر مسلم قوم کیلئے علیحدہ ریاست کیلئے پاکستان کا نام تجویز کیا گیا۔ برسٹر کو مسلم اکثریت کے علاقے دینے پر انگریز اور ہندو سیاستدانوں میں اتفاق ہوا جس مین موجودہ پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش شامل تھا جبکہ کشمیر کا معاملہ تعطل کا شکار ہوا اور اب تک ہے ، پاکستان 14 اگست 1947ءکو معروض وجود میں آیا، وہ وقت تاریخ کا ایک ایسا باب بنا ہے جس میں بھارت سے ہجرت کرنے والے مہاجریں نے اپنی املاک، جانوں اولادوں اور عزتوں کے ساتھ جانوں کی لاکھوں کی تعداد میں قربانیاں دیکر اسلامی جمہوری پاکستان حاصل کیا۔ بانی پاکستان نے آزادی پاکستان کے بعد ہم میں جو پیغام رچا بسا دیا تھا وہ یہ کہ ہم ایک قوم ہیں ہمارے اپنے مخصوص ثقافت اور تہذیب، زبان اور ادب، فن اور فن تعمیرات سب پاکستان کیلئے ہیں ۔ہماری نئی اسلامی ریاست کی بنیاد رکھ دی تھی۔بانی کے بارے میں سب سے زیادہ قابل ذکر یہ ہے کہ وہ سب سے بڑا شخص تھا جس نے ہر طرف سے مخالف گروہوں کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا اور اپنے مشن میں کامیاب رہاآپ ایشیا میں اس صدی کے سب سے اہم اور بڑے آدمی تھے ،مسلم دنیا میں عظیم ترین رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ بانی پاکستان 11ستمبر 1948ءکو دارفانی سے کوچ کرگئے آپ کا مزار کراچی میںواقع ہے بانی پاکستان کیسا پاکستان دیکھنا چاہتے تھے اس کا آپ نے برملا اپنی تقاریر میں اظہار بھی کیا ہے جناح پاکستان کو ایسا ملک بنانا چاہتے تھے جس میں جہاں مسلمانوں کو مکمل مذہبی، معاشرتی، اقتصادی،تعلیم و ہنر کی آزادی حاسل ہو تاکہ مسلم امہ میں پاکستانی با عزت مقام رکھ سکے اور اس کے اقلیتوں کا احترام اور ان کی مذہبی آزادی بھی شامل ہو۔ لیکن آج ایسے سیاستدان پاکستان کی سیاست کا حصہ بننے بیٹھے ہیں جن کے بزرگوں کو کبھی بھی قائد نے پسند نہیں کیا بلکہ ان کے متعلق اچھے خیالات نہیں رکھے اس کی وجہ ان کے بزرگوں کی مسلسل پاکستان دشمنی تھی۔

جناح کا پاکستان آج اُن سیاستدانوں کے ہاتھوں کھلونا بنا ہوا ہے جنہیں سیاست کا نہ مطلب معلوم اور نہ جمہوریت کا مفہوم معلوم۔ بانی اور آپ کے رفقائے کار شہید نواب لیاقت علی خان کے بعد سے یوں تو بہت پاکستان مین سیاسی لیڈر آئے مگر ہر ایک نے اس ملک کو لوٹا اور تعصب و اقربہ پروری کی روایت کو پروان چڑھایا اسی بابت پاکستان جغرافیائی طور پر سکڑ کر کم رقبہ پر ہوگیا اور اب بھی یہ جن ہاتھوں میں ہے اور آنے والے ہاتھ بھی کوئی نوید نہیں رکھتے اللہ پاکستان کی حفاطت فرمائے آمین۔
jawed siddiqui
About the Author: jawed siddiqui Read More Articles by jawed siddiqui: 310 Articles with 246114 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.