قتل صرف قتل ہوتا ہے نہ شعیہ کا نہ سنی کا بلکہ پوری انسانیت کا

کن کے اشاروں پر گولیاں برساتے ہو
ناحق کسی کا خون کیوں بہاتے ہو
آخر کیوں تم بھول جا تے ہو
ہر زندھ نے موت کا مزھ چکھنا ہے

دھرتی پے ناحق خون بہانا مذھب اسلام میں پوری انسانیت کے قتل کے مترادف قرار دیا گیا ہے ۔ جبکہ دیگر مذاہب کی کتابوں میں اس فعل کو نہایت ناپسندیدہ ، مکروہ اور حرام فعل تصور کیا جاتا ہے ۔ مقدس سرزمین پر بہنے والا خون چاہے کسی شیعہ کا ہو یا سنی کا یہ کسی بھی مسلک سے تعلق رکھنے والے فرد کا صرف پوری انسانیت کا قتل تصور کیا جانا چاہیے ۔

ملک کو اس وقت اندرونی و بیرونی طور پر لاتعداد مسائل کا سامنا ہے ۔ جس میں سب سے سنگین دہشت گردی اور فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ کا ہے ۔ مختلف صوبوں میں جاری دہشت گردی و ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں خاص کر گلگت بلتستان، کوئٹہ اور کراچی میں بے گناہ افراد کا بے دردی سے قتل کرکے فرقہ واریت کا تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ تاکہ وہ عناصر جو ملک کی تقسیم چاہتے ہیں اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکے۔

تاریخ گواہ ہے کہ ملک جنگوں سے نہیں ٹوٹتے بلکہ نسل و لسانیت اور فرقہ ورانہ فسادات ان کی تقسیم کا باعث بنتے ہیں ۔ ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم و مقاصد کی تکمیل کو ہمارے نادان سیاست دان اپنی تقاریر سے پروان چڑھاتے ہیں ۔ سیاسی مفاد کے لیے کسی بھی مخصوص مسلک کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے یہ تاثرپوری دنیا میں دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتیا ں کی جارہی ہیں اور چن کر قتل کیا جارہا ہے ۔

بسوں سے اتار کر شناخت کرکے قتل کرنے کے بیان عقل تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں ۔

کیا حیدر علی ، حسین شاہ ، باقر رضوی ، محسن کاظمی اور علی شیر حیدری جیسے نام سنی مسلک میں نہیں ہوتے ؟ بلکہ لاکھوں نام ایسے ہیں جو دونوں مسالک میں یکساں رکھے جاتے ہیں ۔ کیا شناختی کارڈ میں شیعہ یا سنی کے لفظ کا اندراج ہے جو کسی فرقہ کی نشاندہی کرتا ہو ؟ کیا سنی مسلک کے لوگ کلین شیو نہیں ہوتے ؟ کیا شعیہ حضرات ختنے سے اجتناب برتتے ہیں ؟ یہ دہشت گرد بھلا کیسے شناخت کرتے ہیں کہ کون شعیہ ہے اور کون سنی ؟

دہشت گرد نہ تو اہل تشیع اور نا ہی اہلسنت بلکہ پوری انسانیت کا قتل کررہے ہیں ۔ وہ سیاست دان جو ایک مسلک کے ساتھ زیادتی کی بات کررہے ہیں دراصل وہ نادانی اور جذبات کی رو میں بہہ کر ملک دشمن عناصر کا آلہ کار بن رہے ہیں ۔ ان کے بیانات اس مسلک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں میں اشتعال کا باعث بن رہے ہیں ۔

اندھی گولیوں کا نشانہ بننے والوں کا تعلق کراچی سے ہو یہ گلگت بلتستان ، کوئٹہ یہ خیبر پختوانخواہ ۔ وہ ایک خدا ، ایک رسول اور ایک قرآن کے ماننے والے پاکستانی مسلمان ہیں ۔ نہ کے شیعہ نہ ہی سنی

مسلمانوں میں فرقہ ورانہ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کسی کانفرنس یہ اجلاس کی مرہون منت نہیں بلکہ صرف اس وقت پیدا ہو سکتی ہے ۔ جب مسلمان حدیث مبارکہ کے تحت ایک جسم کی مانند ہو جائے تکلیف کسی ایک حصہ میں ہو اور درد پورا جسم محسوس کرے ۔
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 35157 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More