پاکستانی قوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ووٹ دے گی یا کرپٹ سیاست دانوں کو؟

تحریر : محمد اسلم لودھی

ڈاکٹر عبدالقدیر خان بلاشبہ قومی ہیرو ہیں اور ہر پاکستانی کے دل میں ان کی عزت و احترام موجود ہے ۔ ملک کی بدترین صورت حال کو دیکھتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وطن عزیز کو بچانے کے لیے نہ صرف خود پاکستانی قوم سے رجوع کریں بلکہ روشن دماغ ، ایمان دار ، باضمیر اوروطن سے محبت کرنے والے ٹیکنیکل افراد کی ٹیم بنا ئیں جسے عوام کے ووٹوں سے کامیاب کروا کے قومی اور صوبائی سطحوں پر ایک ایسی باصلاحیت اور ایماندار حکومت تشکیل دی جائے جو نہ تو بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیکے اور نہ ہی ڈالروں کے لالچ میں پاکستانی قوم کی عزت و ناموس کا امریکہ سے سودا کرے بلکہ توانائی ، بے روزگاری ، تعلیمی انحطاط ، صحت کے مسائل ، مہنگائی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بے رحم احتساب کا کچھ اس طرح آغاز کرے کہ اوپر سے نیچے تک ہر کرپٹ افراد کو بلاامتیاز منطقی انجام تک پہنچا کر پاکستان کو ہمیشہ کے لیے کرپشن سے پاک کردیا جائے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی شخصیت اور انتظامی صلاحیتیں پاکستانی قوم سے ہر گز مخفی نہیںہیں بلکہ ان کا شمارممتاز سائنس دانوں کے ساتھ ساتھ ماہر نفسیات میں بھی ہوتا ہے اسی خوبی کو بروئے کار لاکر انہوں نے ایک ایسی محنتی ایماندار اور مخلص ساتھیوں کی ٹیم کاانتخاب کیا تھا جس نے ناممکن کو ممکن بناکر ایٹمی دھماکے کرکے قوم کو اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کرنے پر مجبور کردیا تھا۔ یہ درست ہے کہ قائداعظم محمدعلی جناح ؒنے انگریزوں اور ہندوﺅں کی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے پاکستان بنایا تھا اسی پاکستان کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کوڑیوں کے مول اور انتہائی کم مدت میں ایٹم بم بنا کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بھارتی جارحیت سے محفوظ کردیا ہے۔تاریخ اس بات کی شاہدہے کہ بھارتی ایٹمی دھماکوں کے فوری بعد نہ صرف بھارتی حکمرانوں کے لب و لہجے میں حد سے زیادہ تلخی آچکی تھی بلکہ آزاد کشمیر پر قبضے کے لیے کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی نقل و حرکت عروج پر تھی اگر اس وقت ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وجہ سے پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت موجود نہ ہوتی تو آج کا پاکستان آزاد و خودمختار ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر موجود نہ ہوتا ۔یہ سب کچھ بتانے کامقصد یہ ہے کہ جس پاکستان کے تحفظ کے لیے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مالی فائدے، جسمانی آرام اور فنی مہارت سمیت اپنی زندگی قربان کردی تھی آج وہی پاکستان کرپٹ ترین سیاست دانوں ، رشوت خوروں ، سازشوں کا جال بننے والے بیورو کریٹوں ، ان پڑھ اور جعلی ڈگریوں کے حامل اراکین اسمبلی کی ضمیر فروشیوں اور بدترین کرپشن کی وجہ سے ناکام ریاست کا روپ دھار کر تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے ۔یہ درست ہے کہ پاکستان میں سیاست کو گالی بنا کے رکھ دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ کوئی بھی باضمیر اور باعزت انسان سیاست میں حصہ کا تصور بھی نہیں کرتا ۔اس لمحے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا قومی ہیرو کے مرتبے پر فائز ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھی پاکستان کو کرپٹ سیاست دانوں کے ہاتھوں لٹتا ، ٹوٹتا اور بکھرتا دیکھتے رہیں یا آگے بڑھ کے اپنے اور اپنے بااعتماد ساتھیوں(ہر شعبے کے ماہراور تعلیم یافتہ افراد ) کوساتھ لے کر درپیش تمام مسائل اور خرابیوں سے پاک کرکے پاکستان کو ایک آزاد اور خوشحال وطن بنانے کے لیے میدان میں اتریں ۔ مسائل اور کرپشن کی دلدل میں ڈوبے ہوئے پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بنا کر دم لیں ۔سچ تو یہ ہے کہ میں ایک محب وطن شہری کی حیثیت سے وطن دشمن پالیسیوں اور اقدامات کو دیکھ کر پاکستان کے موجود ہ حکمرانوںاور تمام سیاست دانوں سے متنفکر اور مایوس ہوچکاہوں اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان امید کی کرن دکھائی دیتے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، پاکستانی قوم پر احسان عظیم کرتے ہوئے میدان سیاست میں اتریں اور متوقع الیکشن میں ایسے روشن دماغ ، باصلاحیت اور ایماندار افراد کو بطور امیدوار کھڑا کریں جس طرح انہوں ایٹمی میدان میں اتر کر ایک ایسی محنتی اور وفا شعار ساتھیوںکی ٹیم بنا ئی تھی جس نے بیس بیس گھنٹے روزانہ کام کرکے نامساعد حالات کا سامنا کرتے ہوئے وطن عزیز کو ایٹم بم اور غوری میزائل کا تحفہ دیا تھا ۔ میں سمجھتا ہوں یہ پاکستانی قوم کی آزمائش ہے کہ وہ پاکستان کو بھارت جیسے ازلی دشمن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات دلانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور ان کی قائم کردہ" تحریک تحفظ پاکستان" کا ساتھ دیتے ہیں یا پھر انہی ضمیرفروش ، مفاد پرستوں ، کرپٹ اور خائن سیاست دانوں کو اپنے ووٹ کا حقد ار تصور کرتے ہیں جنہوںنے پاکستان کو بھکاری اور ناکام ریاست بنا کر رکھ دیا ہے اور اس کے تمام مالی وسائل لوٹ کر اپنی اپنی تجوریوں میں محفوظ کرلیے ہیں جنہوں نے بجلی گیس کا خود ساختہ بحران پیداکرکے غریب عوام سے روزگار بھی چھین لیا ہے۔ پٹرول اور ڈالر کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا کر اشیائے خورد و نوش کو عام آدمی کی قوت خرید سے کچھ اس طرح دور کردیا ہے کہ آج ہر پاکستانی پریشان اور مایوس دکھائی دیتا ہے ۔فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے کہ وہ پاکستان کو آزاد اور خوشحال ملک دیکھنا چاہتے ہیں یا بھارت اور امریکہ کے قدموں میں گرا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ۔
Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 126788 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.