پاکستان اور ایران فطری اتحادی

ان کے روشن چہرے اطمینان ،اعتماداورافتخار سے سرشار ہیں ۔یہ اس نڈراورغیورقوم کے لوگ ہیں جواللہ پاک اورسرورکونین کے سواکسی کی غلامی قبول نہیں کرتے ۔انہیں کسی سامراجی طاقت کی گیدڑ بھبکیوں اوراس کی ڈکٹیشن پر اقتصادی پابندیوںسے ڈرنہیں لگتا۔یہ پورے قداوروقار سے اپنے دشمن کے مدمقابل سینہ سپر ہیں ۔ان کی تاریخ ،تقدیر،توقیراوران کے خوابوں کی تعبیران کے اپنے ہاتھوں میں ہے۔خودداری اورخوداعتمادی کی صفات نے انہیں ہرامتحان میں سرخرواورسرفرازکردیا ہے ۔ان کاتذکرہ سن کر دنیا کی نام نہادسپرپاوراوراس کے حواریوں کاچہرہ زردہوجاتا ہے۔انہیں خطروں کاادراک اوراحساس ہے مگر پھربھی یہ انتقام اور انجام سے نہیں ڈرتے ،یہ موت آنے سے پہلے نہیں مرتے ۔ان کی اپنے دشمن سے شدید نفرت درحقیقت ان کی طاقت اوران کابیش قیمتی اثاثہ ہے۔یہ کسی دوست یادشمن کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے ،''ایڈنہیں ٹریڈ''ان کاماٹوہے۔یہ اپنے ہم وطنوں کے خون کی قیمت وصول نہیں کرتے،ان کے ہاں ڈرون حملے نہیں ہوتے ۔ان کی طاقت اورعظمت کاراز ان کی قوت ایمانی اورقوت ارادی میںپنہاں ہے۔ان کی زندگی میں بہت سادگی اورآسودگی ہے ۔ان کاجینا مرناصرف اورصرف اپنے دین اوراپنے وطن کے ساتھ ہے۔جس معاشرے میں بے حیائی عام ہوجائے اسے دنیا کی کوئی طاقت رسوائی اورپسپائی سے نہیں بچاسکتی ۔ایران اس معاملے میں خوش نصیب ہے کیونکہ وہاں کوئی وینا ملک پیدانہیں ہوتی اوراگربدقسمتی سے پیدا ہوجائے تواس کی شہریت چھین لی جاتی ہے اوران کے میڈیا میں وینا ملک کابات بات پرتذکرہ نہیں ہوتا ۔خداراپاکستان کامیڈیابھی ویناملک کوفراموش کردے ،وہ کہاں اورکس حال میں ہے عوام کواس سے قطعاً کوئی دلچسپی نہیں ہے۔اپنے قومی اخبارات میں ویناملک کی تصاویردیکھ کر پاکستان کے غیورشہری مضطرب اورمشتعل ہوجاتے ہیں۔

قرآن مجیدفرقان حمید کافرمان''جیسے عوام ویسے حکمران''سوفیصددرست ہے۔ایران کے غیورعوام کو ایک نڈراورغیرتمند صدراحمدی نژادکی صورت میں باضمیراورباکردارلیڈرشپ دستیاب ہے۔احمدنژاد ایک با وفا اور باصفا شخصیت ہیں،ان کی ایران کے ساتھ کمٹمنٹ اورقابلیت پرکوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا ۔احمدی نژاد اپنے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کرنے کے ہنرسے آشنا ہیں۔اسلام اوراپنے وطن ایران کے ساتھ ایرانیوں کی محبت لازوال اور بے مثال ہے۔پاکستان اورایران کے درمیان کبھی کسی دورمیں دوریاں یاتلخیاں نہیں رہیں۔دونوں ملک بھائیوں کی طرح ایک دوسرے پراعتماد کرتے اورایک دوسرے کی ضروریات کاخیال رکھتے رہے ہیں۔ان کے درمیان تجارت اورثقافت کے فروغ سے بھائی چارہ مزیدمضبوط ہوگا۔پاکستان اورایران کے درمیان اسلامیات اوراقبالیات سمیت کئی قدریں مشترک ہیں۔دفاعی میدان میںناقابل تسخیر ہونے کیلئے کسی ملک کا ایٹمی طاقت ہوناکافی نہیں ہوتا ،ناقابل شکست ہونے کیلئے صادق جذبوں کی ضرورت پڑتی ہے۔دوسرے ملکوں کی طرح ایران کوبھی اپنے دفاع کاپوراحق پہنچتا ہے ۔اسرائیل ایک ایٹمی طاقت اورایران سمیت مختلف عرب ملکوںکے حوالے سے جارحانہ عزائم رکھتاہے لہٰذااس صورت میں ایران پراقتصادی پابندیاں عائدکرنے کا کوئی جوازنہیںبنتا ۔پرامن اوردفاعی مقاصد کیلئے ایران کوایساکوئی بھی فیصلہ کرنے کاپوراپورااختیار حاصل ہے۔

پاکستان کے ساتھ سفارتی اورتجارتی تعلقات کے سلسلہ میںبھارت کے رویے میں حالیہ تبدیلی کے پیچھے امریکہ کی سوچ اور ڈکٹیشن کارفرما ہے کیونکہ امریکہ کوپاکستان اورایران کے درمیان تجارتی اوراقتصادی رابطے پسندنہیں ہیں ۔امریکہ نے جس طرح اپنااثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے پاک ایران گیس منصوبے کاراستہ روکا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ایران کودرپیش اقتصادی اورمعاشی پابندیوں کے پیچھے بھی امریکہ کاہاتھ ہے ۔ایران کے ہوتے ہوئے دشمن ملک بھارت کے ساتھ تجارت پاکستان کے مفادمیں نہیں۔محض تجارت کیلئے قومی حمیت اورقومی معیشت پرکاری ضرب نہیں لگائی جاسکتی ،ہم اپنے دشمن کومعاشی طورپرمضبوط کررہے ہیں اورہمارے ارباب اقتدارکواس نادانی اورمن مانی کااحساس تک نہیںہے۔ دشمن کی معاشی مضبوطی کامطلب ہے دشمن کی دفاعی صلاحیت کوتقویت دینااوراپنی ضروریات کیلئے اپنے دشمن کامحتاج بن جانا۔اب اگرکل کسی بات پرپاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی ہوجاتی ہے توپھریہ تجارت کہاں جائے گی۔پھرپاکستان کواپنی ضروریات کیلئے ہنگامی طورپرکسی دوسرے ملک سے رجوع کرناپڑے گالہٰذا پاکستان بھارت کے ساتھ بڑے پیمانے پرتجارت کامتحمل نہیں ہوسکتا۔پاکستان اوربھار ت کے درمیان تعلقات کبھی مستقل بنیادوں پرپائیداررہے ہیں اورنہ آئندہ رہیں گے۔کسی بھی وقت ایک معمولی واقعہ کی بنیاد پردونوں ملکوں کے درمیان تناﺅاورتصادم کاماحول بن سکتا ہے۔آج بھی بھارت کارویہ''بغل میں چھری منہ میں رام رام ''کے مترادف ہے۔بھارت کاجنگی جنون چین ،سری لنکایابنگلہ دیش نہیں صرف پاکستان کیلئے ہے۔جس طرح سورج کبھی مغرب سے طلوع نہیںہوسکتا اس طرح پاکستان اوربھارت کے تعلقات کبھی نارمل اورآئیڈیل نہیں ہوسکتے ۔پاکستان اورایران کاسیاسی ،معاشی ،اقتصادی اورداخلی استحکام دونوں ملکوں اورقوموں کیلئے بیحدمفید ہے،پاکستان اورایران فطری اتحادی ہیں۔انڈیا کی بجائے ایران کوپسندیدہ قوم قرار دیا اور برادر ملک کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تجارت کی جائے،اس وقت انہیں ہمارے تعاون کی اشدضرورت ہے اورایک برادراسلامی ملک کی مددکرناہماراملی فرض ہے ۔کسی امتحان یاآفت میں جس طرح ایران اورپاکستان ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے ہیں اورآئندہ بھی کریں گے انڈیاقیامت تک اس خلوص اوراپنائیت کے ساتھ پاکستان کی مددنہیں کرسکتا۔بھارت کے ساتھ تجارت پاکستان کیلئے مفید نہیں بلکہ مصیبت بن جائے گی ۔بھارت کاپاکستان کے ساتھ تجارت کوفروغ دینے کااصل مقصد تحریک آزادی کشمیر کوسردخانے میں ڈالنا اورپاکستان کے بارے میں مقبوضہ کشمیرکی حریت پسندقیادت کی سوچ بدلنااور غلط فہمیاں پیداکرناہے ۔

ان دنوں تہران چیمبرآف کامرس ،انڈسٹریز ،مائنزاورایگریکلچر کاایک نمائندہ وفد چیمبر کے صدر Mr. Yahya Al Eshaghکی قیادت میں پاکستان کے دورے پرہے ۔پچھلے دنوں لاہورمیں ایران کے مہمان نوازاورہردلعزیز قونصلیٹ جنرل آغا محمد حسن بنی اسدی نے لاہورکینال پر اپنے آفس میں ایران سے آنیوالے وفدکے ارکان اورقومی تاجراتحاد کے ممتازرہنماﺅں کے اعزازمیں ایک پروقارتقریب کااہتمام کیا ۔قومی تاجراتحاد پنجاب کے صدربابربٹ کی قیادت میں لاہور کے معروف ٹرانسپورٹر اعظم خان نیازی، راﺅاکرم خاں،چودھری عظمت علی ،،مرزاعنایت علی ،گوگی شاہ اورسلیم رحمانی سمیت مختلف رہنماشریک ہوئے ۔قومی تاجرااتحاد کوپنجاب سمیت پورے ملک میںمنظم اورفعال کرنے کاکریڈٹ بجاطورپر خواجہ اظہر گلشن کوجاتا ہے اورصوبائی صدرپنجاب بابر بٹ بھی اس ٹیم کاایک اہم حصہ ہیں۔خواجہ اظہرگلشن قومی تاجراتحاد کی سپریم کونسل کے چیئرمین اوراس اتحاد کے روح رواں ہیں،کاروباری شخصیات کوایک سوچ اورایک کازکے تحت جہدوجہد کیلئے ایک دوسرے سے متفق اورانہیں متحد کر تے ہوئے مثبت نتائج کیلئے میدان میں اتارنا ایک تاریخی اقدام ہے کیونکہ ہمارے زوال کاایک بڑاسبب ہماری صفوں میں انتشار ہے۔تاریخ گواہ ہے آج تک دنیا کی کسی قوم نے اتحادویکجہتی کے بغیرعروج نہیں پایا۔خواجہ اظہر گلشن نے اپنی خداداد صلاحیتوں کے زورپرتجارت پیشہ افرادکومتحد کرکے انہیں سیاستدانوں کے ہاتھوں استعمال ہونے اور مختلف اداروں کی طرف سے استحصال کانشانہ بننے سے بچالیا ہے ۔ اگراتفاق میں برکت ہے تواتحادمیں طاقت ہے اورہرقسم کے کاروباری طبقات میںقومی تاجراتحاد کی پذیرائی اورکامیابی کارازان کے درمیان اتحادویکجہتی اورڈسپلن میں پوشیدہ ہے۔خواجہ اظہر گلشن نچلی سطح پرکاروبارکرنیوالے حضرات کے چیمبرآف کامرس کے قیام کیلئے اپنا کرداراداکریں ۔قومی تاجراتحادپنجاب کے صدربابربٹ نے لاہورسمیت پنجاب کے طول اورض میں مختلف سیاسی نظریات کی حامل کاروباری شخصیات کوقومی تاجراتحا د کے پلیٹ فارم پرمتحد اورمتحرک کردیا ہے،کاش پاکستان کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے دوسرے طبقات بھی اسی طرح متحد ہوجائیں تویقینا پاکستان اورپاکستانیوں کی کایاپلٹ جائے گی۔تقریب سے ایران کے قونصلیٹ جنرل اورمیزبان آغامحمد حسن بنی اسدی ،قومی تاجراتحاد پنجاب کے صدربابربٹ اور تہران چیمبرآف کامرس ،انڈسٹریز ،مائنزاورایگریکلچر کاایک وفد چیمبر کے صدر Mr. Yahya Al Eshagh سمیت دوسرے مقررین نے بھی خطاب کیا اوردونوں برادرملکو ں کے درمیان تجارت کی ضرورت اوراہمیت تسلیم کرتے ہوئے اس کے فروغ پرزوردیا ۔Mr. Yahya Al Eshaghنے اپنے خطاب میں بہت وضاحت سے ایران کی ضروریات سے آگاہ کیا۔ان کے مطابق ایران کوپاکستان سے گندم،چاول ،گوشت اوردودھ درآمدکرنے میں دلچسپی ہے ۔ایران اس سے قبل اپنی غذائی ضروریات مغرب سے پوری کیا کرتا تھا مگراب ایران کے سرمایہ کاروں نے اپنے ہم وطنوں کی غذائی ضروریات کیلئے پاکستان کارخ کیا ہے تویقیناانہیں مایوسی نہیں ہوگی کیونکہ پاکستان کی زرعی اجنا س قدرتی اورفطری نظام کے تحت کاشت ہوتی ہیں اورگوشت کیلئے مخصوص جانور بھی قدرتی ماحول میں پرورش پاتے ہیںلہٰذا غذائیت کے معاملے میں پاکستان کی اجناس کادوردورتک کوئی مدمقابل نہیں ہے۔ قومی تاجراتحادکے رہنماﺅں بابربٹ،اعظم خان نیازی،راﺅاکرم خاں ،چودھری عظمت علی ،مرزاعنایت علی،گوگی شاہ اورسلیم رحمانی اورتہران سے آنیوالی کاروباری شخصیات کے درمیان ملاقات میں دونوں طرف سے انتہائی گرمجوشی کامظاہرہ کیا گیا ۔ قونصلیٹ جنرل آغا محمد حسن بنی اسدی نے فرداً فرداً تمام مہمانوں سے مصافحہ اورانہیں گرمجوشی اوراپنی نیک خواہشات کے ساتھ رخصت کیا ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139644 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.