شیم آن یو

طاقت ،دولت اوراختیارات کاگھمنڈیاغرورانسان کوشیطان بنادیتا ہے اوراگریہ معاملہ انسان کی بجائے کسی ریاست کے ساتھ درپیش ہوتووہ نجاست کاڈھیربن جاتی ہے۔کوئی مانے یہ مانے روس کاشیرازہ بکھیرنے کے بعد امریکہ کاواحدسپرپاورہونے کازعم اسے لے ڈوباہے۔میں پھرکہتاہوں دشمن کے مدمقابل کھڑے ہونے پر انسان کواپنے بارے میں کافی کچھ نیامعلوم ہوتا ہے۔میرے نزدیک دشمن کوشکست دینے کیلئے انسان اپنے آپ کویکجااورمنظم کرتا ہے اوراس دنیا میںجس کاکوئی دشمن نہیں ہے اس کی زندگی سے کبھی جمودختم نہیں ہوتا۔امریکہ بظاہراپنے دشمن کوختم کرنے کے بعدتنہا سپرپاوربن جانے پربیحدخوش تھا مگروہ نہیں جانتا تھایہ خوشی عنقریب اس کیلئے خودکشی بن جائے گی ۔روس کوشکست دینے اوراس کاشیرازہ بکھیرنے کے بعدامریکہ نے خودکومنظم کرنے کی بجائے کئی ایک محاذوں پرالجھالیا اوراسے خبرتک نہیں ہوئی وہ کب اندرونی طورپرکھوکھلا ہوگیا ۔امریکہ کاکردار آج بھی شکاری اورخرگوش والی حکمت عملی کاآئینہ دار ہے ۔اس نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایران اورعراق کوایک دوسرے کے ساتھ تصادم پرمجبورکردیا اورپھرعراق کے کویت پرفوجی حملے کا نتیجہ امریکہ کی خلیج میں مستقل آمدکی صورت میں برآمدہوااورتقریباًپچھلی ایک دہائی سے وہ افغانستان میں بیٹھا ہواہے جبکہ پاکستان پرآئے روزڈرون حملے ہورہے ہیں ۔9/11کے واقعہ بارے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں مگر اس آڑمیں ایک دہائی کے اندراندردنیا بھرمیں لاکھوںمسلمان موت کے گھاٹ اتارے جاچکے ہیں اورہنوزیہ سلسلہ جاری ہے ۔ سرورکونین حضرت محمد کی ناموس کے ساتھ ساتھ آپ کے پیروکاروںپربھی حملے کئے جارہے ہیںمگراس کے باوجوداسلام تیزی سے پھیل رہا ہے۔

خودکوروشن خیال اورآزادی اظہارکاعلمبردارکہنے والے امریکہ اوراس کے اتحادی اندرسے انتہائی درجے کے شدت پسنداورمتعصب ہیں ۔کبھی سلمان رشدی کی آڑمیں اورکبھی خاکے بناکرمسلمانوں کی غیرت کوللکاراجاتا ہے۔کبھی امریکہ میں ایک بدبخت ملعون پادری اعلانیہ قرآن پاک نذرآتش کرتا ہے اوردنیا بھر کے مسلمانوں کے پرتشدداحتجاجی مظاہروں کے باوجودیہ کاروائی پھردوہرائی جاتی ہے مگر اس ملعون پادری کوقرارواقعی سزادیناتودرکنار گرفتار تک نہیں کیا جاتا۔اب حال ہی میں اسلا م اورسرور کونین حضرت محمد کی شان میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے ایک گستاخانہ فلم بنائی گئی ہے۔فلم بنانے اوربنوالے والے شدت پسندوں کاایسا کرناآسمان کی طرف تھوکنا ہے ۔جس کے اندرجوہوتا ہے وہ باہرنکل آتا ہے ،جس نے فلم بنائی اورجس نے بنوائی ان کے اندرجوگندگی تھی وہ باہرنکل آئی ۔اس طرح کی ناپاک جسارت اورجہالت کامظاہرہ کرنے سے سرورکونین حضرت محمد کامقام ومرتبہ متاثرنہیں ہوسکتاتاہم دنیا بھرمیں مقیم ان کے پیروکاروں کی دل آزاری ہونافطری امر ہے۔ مجھے لگتا ہے عہدحاضر کے ابوجہل ہمیں جھنجوڑنے کیلئے ایساکرتے ہیں وہ ہماری ملی غیرت اورمزاحمت کی صفات کوآزماتے ہیں ۔صدافسو س ہمارے ری ایکشن اورہماری مزاحمت سے اسلام دشمن قوتوں کی سوچ اورصحت پرکسی قسم کاکوئی فرق نہیں پڑتابلکہ وہ بار بار ہماری حمیت پرجوتے مارتے ہیں مگرہم بیدارہونے کیلئے تیار نہیں ہیں۔توہین آمیزکتابوں،خاکوں ،قرآن پاک نذرآتش کرنے کے واقعات اوراب گستاخانہ فلم کیخلاف ہماراری ایکشن اوراحتجاج کیا امریکہ اوراسرائیل کی سوچ تبدیل کرپائے گا۔ہم احتجاج محض احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے کرتے ہیں اوراس قسم کے واقعات پراحتجاج کرناکیا صرف دینی جماعتوں کافرض ہے کیا مسلم لیگ (ن) ،پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف سمیت دوسری سیاسی پارٹیاںامریکہ کیخلاف احتجاج کرنے سے مستثنیٰ ہیں ۔اگر پنجاب حکومت اورججوں کی بحالی کیلئے لانگ مارچ ہوسکتا ہے ،اگرصدرزرداری کے ساتھ اظہاریکجہتی کیلئے ریلیاں منعقد کی جاسکتی ہیں اگر مینار پاکستان کے سائے میں سونامی میوزیکل شوہوسکتا ہے توگستاخانہ فلم کیخلاف کوئی سیاسی جماعت سڑکوں پرکیوں نہیں آئی ۔کیا ایک دوسرے کوsmsفارورڈ کرنے ،فیس بک پرتصاویراورپیغامات شیئر کرنے اورمنتخب ایوانوں میںمذمت کی قراردادیں پاس کرنے یامیڈیا کی وساطت سے احتجاجی بیانات دینے سے یہ سلسلہ رک جائے گا،ہرگزنہیں کیونکہ من حیث القوم ہماری نیت درست ہے اورنہ ہماراکردار قابل قدر ہے۔خاکے بنائے جائیں،قرآن پاک نذرآتش کیا جائے یاگستاخانہ فلم بنائی جائے ہمارے روزمرہّ کے معمولات میں کوئی تبدیلی نہیں آتی ۔گستاخانہ فلم منظرعام پرآنے کے باوجود ہمارے گھروں میں انڈین میوزک سناجارہا ہے ،مختلف فلمیں دیکھی جارہی ہیں ،سٹیج ڈارموں کے نام پرمجرے ہورہے ہیں،لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ فحش جگت بازی پرقہقہے لگارہے ہیں،کسی شادی کی تاریخ نہیں بدلی ،بارات پرشادیانے بجائے جارہے ہیں،کسی شہراوربازارمیں ہڑتال نہیں ہوئی ،کسی شہرمیں پہیہ جام اورشٹرڈاﺅن نہیں ہوا ،کوئی تعلیمی ادارہ بند نہیں ہوا،کسی طلبہ تنظیم نے کلاسو ں کابائیکاٹ نہیں کیا ،عدالتوں میں بھی ''انصاف''کی فراوانی ہے،مال روڈسمیت کسی شاہراہ پرکوئی جلوس نہیں آیا ۔اگرکسی سیاستدان کی ماں مرجاتی توپوراشہرسوگ میں ڈوب جاتا ،اگرمہدی حسن انتقال کرجائے توہمارامیڈیا مسلسل کئی روزتک مرحوم کی شخصیت بارے مختلف پروگرام دکھاتا ہے ،اگرشہرقائدؒ میں کسی سیاسی جماعت کاایک ورکرمارا جائے توپوراشہرآگ میں جھونک دیا جاتا ہے ،اگرمنشیات کاعادی ببوبرال انتقال کرجائے توہفتہ بھرکیلئے سٹیج ڈرامے بندہوجاتے ہیں ،اگردولہا یادلہن کا کوئی عزیز انتقال کرجائے توبیاہ کی تاریخ ملتوی کردی جاتی ہے اورشادی پرشادیانے نہیں بجائے اورگھروں پرقمقمے نہیں لگائے جاتے ،اگرکسی دکاندارکاکوئی بچہ وفات پاجائے توپورابازار بندکردیا جاتا ہے،اگرکوئی طالبعلم گاڑی کی ٹکرسے فوت ہوجائے توکئی گاڑیاں نذرآتش کردی جاتی ہیں،کوئی ڈاکوکسی ٹیچریاپروفیسر کو لوٹ لے توپورے شہر کے تعلیمی ادارے بندہوجاتے ہیں،جس ملک میںچندججوں کی بحالی کیلئے ہفتہ وارعدالتوں کابائیکاٹ کیا جاتارہا اورسڑکوں پرجلوس نکالے گئے وہ ملک گستاخانہ فلم ریلیز ہونے پرشہرخموشاں کی طرح خاموش ہے ۔اس ناپاک جسارت پر کوئی پھوٹ پھوٹ کرنہیں رویا ،کوئی زمین میں نہیں سمایا ،ذوالفقاربھٹو کی پھانسی پرتوکئی نڈرجیالے احتجاجاً پھندوں پرجھول اورآگ میں کود گئے تھے مگر توہین رسالت پرمجھ سمیت کسی نے خودسوزی نہیں کی کیونکہ مردے خودکشی یاخودسوزی نہیں کرتے ۔ہاں ہاں ہم مردہ ہیں بلکہ مردوں سے بھی بدترہیں۔ ہمیں زندگی بندگی کیلئے ملی مگرہمارے کرتوتوں نے اسے شرمندگی کی علامت بنادیا ۔جس نجات دہندہ نے ہمیں جہالت اورغلامی سے نجات دی ،جس کے آنے سے ظلمت اورجہالت کے اندھیرے چھٹ گئے ،جس کے دم سے دنیا میں ایک انقلاب آیااورچودہ سوسال بعد بھی دنیاوالے اس انقلاب کے اثرات اورثمرات سے مستفید ہورہے ہیں،اب ہندومعاشرے میں بھی کوئی بیٹی پیداہونے پرزندہ درگورنہیں ہوتی ۔ا یک نیک سیرت اورنورانی صورت والے پیغمبر جودونوں جہانوں کیلئے سراپارحمت ہیں ،آپ کے بدترین دشمن بھی آپ کے حسن اخلاق اورحسن کردار کی شہادت دیتے تھے ۔ آپ کواس دور کے کافر بھی صادق وامین مانتے تھے ۔آپ کی شان میں گستاخی کرنے والے عہدحاضر کے ابوجہل ہیں ۔ میں سمجھتا ہوں توہین رسالت کی اطلاع سن کرجس مسلمان کاخون جوش نہ مارے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔حیرت ہے ہم لوگ لوڈشیڈنگ کیخلاف توواپڈاکی اینٹ سے اینٹ بجانے سے گریز نہیں کرتے مگر اس قدراندوہناک اورشرمناک واقعہ سے ہم چشم پوشی کررہے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ گستاخانہ فلم کیخلاف جارحانہ مگرمہذب احتجاج کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت امریکہ کے حکام کو خطوط اورمراسلات بجھوائے جائیں ۔ کورے کاغذپر گستاخانہ فلم کانام لکھ کراس کے نیچے صرف'' ''shame on youلکھا کیونکہ مصرکے سوادوسرے اسلامی ملکوں کے بزدل حکمرانوں سے کسی ری ایکشن کی امید نہیں ہے۔سات سمندرپارجہاں جہاں پاکستان کے لوگ مقیم ہیں وہ اپنے اپنے ملک میں امریکہ کے سفیروں کوخطوط لکھیں جبکہ امریکہ اورکینیڈامیں مقیم پاکستانی براہ راست اوباما کے نام خطوط اورمراسلے بجھوا ئیں،یااس قسم کے مزید آئیڈیازپربھی غورکیا جاسکتا ہے۔ہمارے ایک دوسرے کوsmsفارورڈکرنے سے امریکہ کی صحت اورسوچ پرکوئی اثرنہیں پڑے گا۔برطانیہ ،امریکہ ،کینیڈااوریورپی ملکوں میں مقیم اوورسیز پاکستانی ان ملکوں میں مقامی زبان میں مقامی افرادکواپنااحتجاج ریکارڈ کرائیں اور نہ صرف انہیںاسلام کے بارے میں ان کی مقامی زبان میں دستیاب لٹریچر کامطالعہ کرنے کی دعوت دیں اور انہیں آمادہ بھی کریں اس سے اسلام کے حق میں اورامریکہ کیخلاف رائے عامہ ہموارہوگی۔ان ملکوں کے دانشورحضرات اوردوسری بااثرشخصیات کے پاس وفودکی صورت میں جائیں اوراپناموقف بیان کریں۔اللہ تعالیٰ نے چاہا تو''مین ٹومین'' رابطوں سے کئی دوریاں، غلط فہمیاں اورتلخیاں ختم ہوں گی ۔اگراب بھی ہم یوں ہاتھ پرہاتھ دھرے بیٹھے رہے توآئندہ بھی امریکہ سمیت کسی دوسرے ملک میں اس قسم کے شرانگیز واقعات رونماہوسکتے ہیں۔بلاشبہ ان واقعات سے بیرون ملک مقیم اسلامی ملکوں کے شہری زیادہ متاثرہوتے ہیں ۔ اسلامی ملکوں نے اب تک کئی ملین جرنیل،جج،صحافی، ڈاکٹرز،انجینئرز،سائنسدان ،پروفیسرزاورکھلاڑی تیار کئے مگرکیا تیرمارلیا لہٰذااب پاکستان سمیت دوسرے اسلامی ملک اپنے اپنے ہاں کم وبیش ایک ایک لاکھ اسلامی سکالر تیارکریں جوعربی ،اردواورانگلش سمیت دنیا میں بولی جانیوالی مختلف اہم زبانوں اورانسانی تاریخ پر عبوررکھتے ہوں اوروہ دستیاب وسائل سے دنیا میں اسلام کاحقیقی تشخص اجاگرکریں ۔کافروں کی اسلام دشمن میڈیاوارکامقابلہ اورانہیں شکست فاش سے دوچار کرنے کیلئے اسلامی ملکوں کی طرف سےCNNاورBBCکی سطح کے نیوزچینل بنائے جائیں ۔ڈالر اور یورو کا مقابلہ کرنے کیلئے اسلامی بنک کی تشکیل کے ساتھ ساتھ اسلامی ملکوں کے درمیان ایک متفقہ کرنسی میں کاروبار کوفروغ دیا جائے اورہنگامی حالات سے نبردآزماہونے کیلئے ایک مشترکہ اسلامی فوج کاقیام بھی ناگزیر ہے۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139655 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.