حکومت کا یومِ عشق رسولﷺ اورعام
تعطیل کا اعلان...!کتنامذہبی رہااورکتناسیاسی ...؟؟
21ستمبرکو حکومت کی جانب سے یوم ِ عشقَ رسولﷺ منایاگیاتو وہیںپاکستان کے
ساڑھے اٹھارہ کڑورعاشقانِ رسولﷺ کی طرف سے کستاخانہ فلم اورخاکوں کے خلاف
ملک گیر احتجاج کی شکل میں ہڑتال کی گئی اوراِس روز حکومت کی طرف سے عام
تعطیل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیاگیاوزیراعظم نے اِس دن کی مناسبت سے عشقِ
رسولﷺ کانفرنس سے خطاب کیا جبکہ اِس موقع پر ملک بھر میںاحتجاجی مظاہرے
ہوئے اورریلیاں نکالی گئیں اور پوری پاکستانی قوم نے توہین آمیز فلم اور
خاکوں کے خلاف اپنے شدیدغم و غصے اور ناراضگی کا بھر پور اظہارکیااِس روز
کسی بڑے حادثے کے خدشے کے پیشِ نظر حکومت نے 20اور21ستمبر کی درمیانی رات
سے ملک کے بڑے شہروں اور بیشتر علاقوں میںموبائل فون سروسز شام چھ بجے تک
بندکردیں جس سے صارفین فون کو پریشانی کا سامنہ رہااِس طرح 21ستمبر کو
پاکستان میں منائے جانے والے یومِ عشقِ رسولﷺ اورمذہبی جماعتوں کی جانب سے
دی گئی ہڑتال کی کال پر ملک بھر میں(اسلام آباد کے ریڈزون سمیت) اہم مقامات
اور شاہراہوں پر قائم بالخصوص امریکی و برطانیہ اور فرانسیسی سفارت خانوںکی
حفاظت کے خاطر سخت ترین سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے تھے جس پر امریکی صدر
بارک اُوباما اور امریکی انتظامیہ نے حکومت پاکستان کا خصوصی شکریہ
اداکیا(جس پر ہمارے حکمران پھولے نہیںسمارہے ہیں اور ایک دوسرے کو آنکھوں
سے اشارے کرکے جیسے یہ کہہ رہے ہیں کہ چلوہمارے پانچ سال اور پکے ہوگئے ہیں)
مگر ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ اِس فلم کو منانے والوں سے ہماراکوئی تعلق
نہیں ہے اَب اِس پر پاکستان سمیت اُمت مسلمہ گستاخانہ فلم اور خاکوںپر
چاہئے جتنابھی احتجاج کیوں نہ کرلے مگر ہم ایسی فلم اور خاکے بنانے اپنے
مایہ ناز شہریوں کو حقوق انسانی اور آزادی اظہاررائے کی بنیاد پر اِن کو
تحفظ فراہم کرنے کے سوااور کچھ نہیں کرسکتے ہیں اِس پر امریکا سمیت دنیا
بھر میں اُمتِ مسلمہ کے مذہبی جذبات بھڑکاکے مذہبی دہشت گردی کو اُبھارنے
والے مغرب کے انتشار پھیلانے والے ممالک کو اپنے رویوں کا احتساب کرناچاہئے
کہ وہ ملتِ اسلامیہ کی دل و جان اور اولاد سے بڑھ کر قابلِ احترام اورچاہی
جانے والی مقدس ہستیوں کی شان میں اپنی گستاخانہ حرکتوں کو بند کردے ورنہ
اُمتِ مسلمہ کا غم و غصہ امریکاسمیت اُن تمام اسلام دشمن قوتوں کو اُس طرح
جلاکر بھسم کردے گاجس کا وہ تصور بھی نہیںکرسکتیں ہیںلہذا امریکابدبخت سمیت
تما م کفر کی قوتوں کواپنی غلطی کو تسلیم کرلیناچاہئے اور اِس غلطی کے
مرتکب عناصر کوخود سزادیں یااِنہیں سزادینے کے لئے اُمتِ مسلمہ کے حوالے
کردیں اِن کے اِس عمل سے امریکا سمیت دیگرممالک کے ملتِ اسلامیہ سے تعلقات
مزید مضبوط ہوں گے اور امریکاکو مسلم اُمہ کے قریب آنے کا بھی موقع ملے
گااور اِس کے اِس عمل سے اُمتِ مسلمہ سے متعلق اِس کے دماغ کی رگوں میںجو
خناس گُھسابیٹھاہے وہ بھی ختم ہوجائے گا جب اِسے یہ معلوم ہوگاکہ ملتِ
اسلامیہ تو دہشت گرد نہیںہے بلکہ دنیامیں دہشت گردی پھیلانے والے اِس کے
اپنے ہی شرپسند شہری ہیں جو اسرائیلی یہودیوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو
ہوادیتے ہیںاور ایک دوسرے کے آلہءکار بن کر دنیا کو مسلمانوں کے خلاف
بھڑکاتے ہیں اور جب ملتِ اسلامیہ اپنے دفاع میں اُٹھ کھڑی ہوتی ہے وہ اُسے
دہشت گرد گردانتے ہیں۔
ایک طرف عالم اسلام کفر کی طاقتوں کی طرف سے ” انونسس آف مسلمز“نامی بنائی
جانے والی گستاخانہ فلم کے خلاف سراپا احتجاج ہے تو اُدھریک نہ شُددوشُد
پیرس سے اُمتِ مسلمہ کے مذہبی جذبات کو مزیدبھڑکانے کے لئے یہ خبر بھی آگئی
ہے کہ ایک فرانسیسی ہفت روزہ چارلی حبیڈونے پچھلے دِنوں اِس کی تصدیق کردی
ہے کہ اِس کے نئے ایڈیشن میں توہین آمیز خاکے شامل کئے گئے ہیں خبر ہے کہ
مذکورہ شرانگیز ایڈیشن مارکیٹ میں آگیاہے جس کابدبخت اور گنہگار ایڈیٹر ایک
کارٹونسٹ ہے اِس جہنمی کا کہناہے کہ اِن خاکوں سے اُن لوگوں کو ہی دھچکالگے
گاجو دھچکالگنے کے خواہشمندہوں گے اِس موقع پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس قسم
کی مذہبی دہشت گردی میں اسلام دشمن طاقتوں نے حد کردی ہے اُمت مسلمہ کے
مذہبی جذبات بھڑکادینے والے سام بیسائل اور پاپی پوپ ٹیری جونز کے بعدہفت
روزہ چارلی حبیڈوکا جہنمی ایڈیٹر بھی ملتِ اسلامیہ کے ہاتھوںکسی بھی معافی
کا حقدار نہیں ہے جس نے مسلم اُمہ کے مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے لئے اپنے
ہفت روزہ کے تازہ شمارے میں توہین آمیزخاکے شائع کرکے ملتِ اسلامیہ کو آگ
بگولہ بنادیاہے جبکہ یہاںا فسوس کا مقام تو یہ ہے کہ حقوقِ انسانی کے
علمبردار بننے والے امریکا، برطانیہ اور دیگرممالک کی طرح فرانسیسی
وزیراعظم جین مارک نے بھی اِس ہفت روزہ کے ا یڈیٹر کو آزادی اظہارکا نام
دیتے ہوئے اِس کے تحفظ کے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے ۔مگر ہم ملتِ اسلامیہ سے
یہ ضرورمطالبہ کریں گے کے یہ اپنے جذبات کو قابومیںرکھیں اور اپنے ہی
ہاتھوں اپنی ہی املاک اور جانوں کو نقصان پہنچانے کے بجائے اِن گستاخوں کا
سرتن سے جداکرنے کی منصوبہ بندی کریں جو توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج یوٹیوب پر گستاخانہ فلم” انونسس آف مسلمز“ کی ریلیز
ہونے کے بعد اِس گستاخانہ فلم کے خلاف اُمت مسلمہ میں جوصورتِ حال
پیداہوگئی ہے اگر اِس پر قابو نہ پایا گیاتو خدشہ ہے کہ یہ آگ امریکا سمیت
اُن اسلام دشمن طاقتوں کو کہیں جلا کر راکھ نہ کردے جو آزادی اظہارِ رائے
کی آڑ میں گاہے بگاہے مسلم اُمہ کی مقدس ہستیوں کے شان کا مزاق اُڑانے کی
غرض سے کبھی گستاخانہ فلم بنالیتے ہیں توکبھی توہین آمیز خاکے بناکردنیا
بھر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات بھڑکاتی ہیں اوراِن کا امتحان لیتی ہیں
اوراِنہیں غصے کی حالت میںمبتلاکرکے اِن کا تماشہ دیکھ رہی ہوتی ہیں اَب
اِن کفرانِ اسلام کو مسلم اُمہ کے اِس غیض وغضب سے ضرور سبق لینا چاہئے اگر
ملتِ اسلامیہ نے اپنے جذبات کو بے قابو چھوڑدیا تو ہوسکتاہے کہ اِن(اسلام
دشمنوں) کو اپنی جانیں بچانے کے لئے زمین کا ایک انچ ٹکڑا بھی نہ ملے۔
اِن ساری باتوں کے پس منظر میں یہاں ہم بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہیں گے کہ
اگر اُمتِ مسلم متحداور منظم ہوکر دودہائی قبل توہین رسالتﷺ کے مرتکب شخص
سلمان رشدی اور اِس جیسی بنگلہ دیش کی بدبخت اور ناپاک عورت تسلیمہ نسرین
کو واصل جہنم کردیتی تویقیناآج کفرکی طاقتوں میں اتنی جرات کبھی پیدانہ
ہوتی آج اِن میںاتنی ہمت پیداہوگئی ہے کفر کی طاقتیں یہاں تک پہنچ گئیں ہیں
کہ اِنہوں نے گستاخانہ فلم اور توہین آمیز خاکے بنانے شروع کردیئے ہیں آج
ہم اپنے جذبات کو پہنچنے والی ٹھیس پراپنے ہی املاک اور جانوں کو جو نقصان
پہنچارہے ہیں اِس سے کفر کی طاقتوں کا کچھ نہیں بگڑرہاہے اُلٹاہم اپنی
املاک اور جانوں کا نقصان پہنچاکر کفرکی طاقتوں کی اُس سازش کو تقویت دینے
کا ذریعہ بن رہے ہیں جس کے لئے اُس نے اُمتِ مسلمہ کو مشتعل کیاہے ہم اپنے
ہم وطنوں اور اُمتِ مسلمہ سے یہ کہیں گے کہ گستاخانہ فلم ریلیزکرنے اور
توہین آمیز خاکے تیارکرنے والوں کا سرتن سے جداکرنے کی حکمتِ عملی تیار
کریں نہ کہ جذبات کے ہاتھوں بہہ کر اپنی املاک اور جانوں کو نقصان
پہنچائیں۔
اِدھر انتہائی حوصلہ افزا امریہ ہے کہ ہمارے حکمران بھی گستاخانہ فلم پر
اپنے مذہبی جذبات قابومیں نہ رکھ سکے جس کا مظاہرہ اِنہوں نے اُس وقت
کردکھایاجب 19ستمبر کواسلام آباد میں منعقد ہونے والے وفاقی کابینہ کے
اجلاس میں پیش کئے جانے والے ایجنڈے کو موخرکرتے ہوئے ہمارے حکمرانوں نے
اپنی تمام تر توجہ امریکا میں بنائی جانے والی گستاخانہ فلم” انونسس آف
مسلمز“ پر مرکوز کردی اوریو ٹیوب پر اِس فلم کے اجراکے بعد پاکستان سمیت
اُمتِ مسلمہ میں پیداہونے والی اشتعال انگیز صورت حال کا جائزہ لیااوراِس
گستاخانہ فلمسے اُمت مسلمہ میں پائے جانے والے غم و غصے پر گہری تشویش کرتے
ہوئے امریکی انتظامیہ سے اپنابھر پور احتجاج ریکارڈ کرایااور گستاخانہ فلم
بنانے والوں پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ور اِس گستاخانہ فلم کے خلاف
جمعہ کوملک بھر میں یوم عشقِ رسول ﷺ بنانے اور عام تعطیل کا بھی اعلان
کیا(اگرچہ اِس میں سیاسی مقاصد زیادہ مگر مذہبی عنصر بھی کہیںکہیںضرور
موجودہے) جو اِس بات کا غماز ہے کہ ہمارے حکمرانوں کی بھی اِس گستاخانہ فلم
سے دل آزاری ہوئی ہے اَب حکومت کے اِس فیصلے کے آجانے کے بعد ہمارے میڈیا
کو اپنے حکمرانوں کی شان میں ضرور ملے جلے (سیاسی اور مذہبی)قصیدے پڑھنے
چاہئے جو کل تک یہ کہہ رہاتھا کہ ہمارے حکمران جو اُس ملک کے حکمران ہیں جس
کی اساس اسلام ہے اِنہوں نے خالصتاََ ایک مسلم ریاست کے حکمران ہونے کے
باوجود گستاخانہ فلم کے خلاف عالمی سطح پر کوئی آواز بلند نہیں کی ہے اور
اِب جبکہ بحیثیت ایک مسلم ریاست کے حکمران ہونے کے ناطے ہمارے وزیراعظم
راجہ پرویز اشرف نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں گستاخانہ فلم بنانے والوں سے
نفرت کا اظہارکرتے ہوئے آئندہ ایسی ناپاک جسارت کرنے والوں کو باز رکھنے
اور اِن کا قلع قمع کرنے کے خاطر اُمت مسلمہ سے اظہاریکجہتی کرتے ہوئے جمعہ
کو ملک بھر میں پُرامن طریقے سے یوم عشقِ رسول ﷺبنانے اور عام تعطیل کا
اعلان کردیاہے جو کہ کسی حد تک ایک قابل تعریف اقدام کہاجاسکتاہے۔
اَب اِس موقع پر ہمیں اپنے جذبات کو ہر حال میں قابو میں رکھ کر اسلام اور
مسلمان دشمن طاقتوں کو ایساسبق سیکھاناہے کہ جس سے اِن کے کلیجوں پر سانپ
لوٹ جائے اور اِن کی اُمتِ مسلمہ کو مشتعل کرکے تماشہ دیکھنے والی سازش دم
توڑجائے جس کے لئے ہمیںیہ کرناچاہئے کہ ہم پُرامن رہ کر اپنا احتجاج اُس
وقت تک جاری رکھیں جب تک کفر کی طاقتوں کو اِس بات کا احساس نہ ہوجائے کہ
اِنہوں نے ملتِ اسلامیہ کے مذہبی جذبات کو بھڑکاکے بڑی غلطی کی ہے اور اِسی
کے ساتھ ہی جو اُمتِ مسلمہ ہے اِس کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ یہ 56 اسلامی
ممالک پر مشتمل خواب خرگوش میں پڑی رہنے والی اُو آئی سی کی تنظیم کے مردہ
ضمیر کو بھی جھنجھوڑے اور اِسے مجبورکرے کے یہ اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر
عالمی سطح پرایسے افراد کولگام دینے کے لئے ایسے قوانین بنائے جو اُمتِ
مسلمہ کی مقدس ہستیوں کی گستاخی کرنے کے مرتکب ہوتے ہیںجس کی وجہ سے عالمِ
اسلام کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے اَب یہ وقت آگیاہے کہ اُوآئی سی
اِس قسم کی سازش کرنے والوں کو قلع قمع کرنے کے لئے کچھ کردکھائے تاکہ پھر
کوئی مسلم اُمہ کے مذہبی جذبات بھڑکانے کی سازش نہ کرسکے ۔ |