ٓٓٓامریکہ میں تیارکی جانے والی
گستاخانہ فلم کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے پاکستان میں بھی بھر پور
احتجاج کیا جارہا ہے جمعہ کو حکومتِ پاکستان نے سرکاری سطح پرملک بھرمیں
جمعہ کو یومِ عاشق رسولﷺمنانے اور امریکہ سے احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے
یہ فیصلہ عوامی توقعات اور خواہشات کے عین مطابق ہے بحیثیت اسلامی مملکت یہ
پہلے ہی ہوجانا چاہیئے تھااور اب کم از کم حکومت کو پرامن احتجاج کرنے
والوں کے خلاف پولیس کے روایتی ایکشن کو روک دینا چاہئے اللہ کے پیارے نبی
ﷺ کی شان میں گستاخی کوکوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا اور کرنا بھی
نہیں چاہیئے پاکستان سرکاری سطح پر اس فلم کے خلاف احتجاج کرکے اس بات کا
ثبوت دے گا کہ ہم پہلے مسلمان اور پھر پاکستانی ہیں۔
مسلمان کی حیثیت سے ہم اپنے انبیا اور پغمبروںکے خلاف کسی بھی قسم کی نوہین
آمیزبات برادشت نہیں کرسکتے اس لیئے ہمارا احتجاج فطری عمل ہے وطن عزیز کی
یہ خوش قسمتی ہے کہ اس احتجاج میں ان کے ساتھ مسیحی کمیونٹی بھی شامل ہے ،
جمعہ کو احتجاج ہوگا اور بھر پور ہوگا انشاءاللہ۔
اب بات کرتے ہیں امریکہ اور پڑوسی ملک کے کردار کی جو اپنے زرخرید غلاموں
کے ذریعے مزاحمت کرکے ملک خصوصاََ کراچی میں گڑ بڑ کرکے حالات کا رخ موڑنے
کے ساتھ اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے مزید متحرک ہوجاتے ہیں۔گستاخانہ فلم
بنانے پر امریکہ کے خلاف احتجاج تقریباََ تمام ہی سیاسی ، مذہبی جماعتیں
کررہی ہیں جلوس نکالے اور جلسے منعقد کئے جارہے ہیں صرف وہی احتجاج کرتے
ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں جن کا نظریہ یہ ہے کہ ”نہ کسی کے مذہب کو چھیڑو اور
نہ اپنے مذہب کو چھوڑو“ ۔
ملک بھر میں احتجاج کے سلسلے کے دوران کراچی اور پشاور میں بم دھماکوں کی
تخریبی کارروائیاں ہوتی ہیںجس میں معصوم بے گناہ لوگ جاں بحق ہوئے اور
دونوں شہروں کی صورتحال یکمشت تبدیل ہوگئی یہ ہی مقصد امریکہ کا ہوگاجس میں
وہ وقتی طور پر کامیاب بھی ہوگیا ذرا غور کیجئے کہ کراچی میں بم دھماکے کے
لیئے پرامن بوہری برادری کے علاقے کا انتخاب کیا گیاتاکہ یہ بھی تاثر دیا
جاسکے کے بوہرہ کمیونٹی کے لوگ بھی یہاں محفوط نہیں ہیںجبکہ یہاں کے لوگ
امریکہ کے خلاف احتجاج کرنے میں مصروف ہیں۔
امریکہ اور بھارت اسی طرح اپنے مقاصد حاصل کررہا ہے 26نومبر 2008 کو بھارت
بمبئی کے تاج ہوٹل میں حملے کے دو روز بعد کراچی میں بلاوجہ خونریزی شروع
ہوگئی تھی پولیس اور دیگر ادارے آج تک اس بات کا پتہ نہیں لگاسکے کہ وہ
ہنگامہ آرائی کن وجوہات کی بناءپر ہوئی تھی اور اس میں کون ملوث تھا متحدہ
قومی موومنٹ اس خون خرابے پر اپنے مخصوص انداز میں احتجاج کرتی رہی نتیجے
میں کراچی کم از کم تین دن کے لئے بند ہوگیا باالکل اسی طرح جیسے تاج ہوٹل
پر حملے کے بعد بمبئی بند ہوگیا تھا۔
منگل کونارتھ ناظم آباد میں دہماکہ کرنے والوں کا پیچھا متحدہ قومی موومنٹ
کو بھی کرنا چاہئے کیونکہ وہ اس شہر کی اس علاقے کی سب سے زیادہ بااثر
جماعت ہے اس دھماکہ سے اس کے اپنے ووٹرز متاثر ہوئے ہیں سب سے اہم بات یہ
کہ اس دھماکہ سے بوہرہ کمیونٹی کے لوگ متاثر اور پریشان ہوئے ہیں، ایس ایس
پی سنٹرل عاصم قائمخانی کے مطابق دھماکہ میں بوہری کمیونٹی کو نشانہ بنایا
گیا ہے، متحدہ کے رہنماءڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں ایک وفد نے بوہری
برادری کے روحانی پیشوا سیدنا برہان الدین کے صاحبزادے سیدنا مفضل سیف
الدین سے دو روز قبل ہی اتوار کوملاقات کی تھی اور ان سے اتحادبین المسلمین
، مذہبی رواداری اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی تھی اس ملاقات کے
تناظر میں بھی متحدہ کی یہ اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری ہے کہ وہ اس واقعہ کا
نوٹس لیں اور اس دہماکہ میں ملوث افراد کو گرفتا ر کرنے کے لئے اپنا اثر و
روسوخ استعمال کریں اور اپنے ووٹرز کا تحفظ کریں بصورت دیگر لوگ ان کے
کردار سے مایوس ہوجائیں گے۔متحدہ کو چاہیئے کہ صرف حکومت کی طرف سے اعلان
کردہ یوم عاشقِ رسول ﷺ کی حمایت تک محدود نہ رہے بلکہ ملک کی دیگر جماعتوں
کی طرح اس معاملے پر بھرپور احتجاج اور ریلیوں کا اہتمام کرے ۔
پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں کو چاہیئے کہ کراچی کے نارتھ ناظم آباد
حیدری مارکیٹ اور پشاور میں ہونے والی تخریبی کارروائیوں کی باریک بینی سے
تحقیقات کرے نہ کہ مفروضوں اور پرانے واقعات کو مدِنظر رکھ کر تفتیش کی
جائے۔ |