دہری شہریت اور اے آر ملک کی ڈھٹائی

سپریم کورٹ نے دہری شہریت رکھنے والے اراکین اسمبلی کے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے 20 ستمبر کو تاریخی فیصلہ سنایا، اس فیصلے کے تحت قومی اسمبلی کے چار، پنجاب اسمبلی کے پانچ اور سندھ اسمبلی کے دو اراکین کو نااہل قرار دیاگیا ،عدالت نے اسی سماعت کے دوران وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمان ملک کو سابقہ رکنیت پر نااہل کرکے انہیں بد دیانتی،بے ایمانی اورغلط بیانی کا مرتکب قراردیا تاہم عدالت نے وضاحت کی کہ آر ملک کی سینٹ کی رکنیت سے نااہلی کا دارومدار سینٹ کے چیئرمین کے ریفرنس پر ہوگا۔

اس فیصلے پر سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی عمل دخل نہیں رہا فیصلے سے اے آر ملک کی مشیر اور وزیر بنے رہنے کی اہلیت بھی ختم ہوگئی ہے اور ان سمیت دیگر نااہل قراردیئے جانے والے اراکین آئندہ کبھی بھی ملک کے کسی حلقے سے انتخاب لڑنے کے اہل نہیں ہونگے۔

اے آر ملک اور نااہل کردہ دیگر اراکین اسمبلی قانون پسند،عدلیہ کے فیصلوں کو ماننے والے اور حسنِ اخلاق سے شناسا ہوتے تو ملک کی سب سے بڑی عدالت کے فیصلے کے بعد خود ہی استعفے پیش کردےتے الیکشن کمیشن کی طرف سے ان کی نااہلی کے نوٹیفکیشن کا انتظار نہیں کرتے۔

یہ نااہل لوگ ساڑے چار سے زائد عرصہ اپنے آپ کو قانون پسند اور عدالت کے فیصلوں کو تسلیم کرنے والے ظاہر کرتے رہے جبکہ حقیقت یہ سامنے آئی کہ یہ لوگ تو اپنے ملک سے زیادہ دوسرے ممالک کے وفادار اور ان ہی سے مخلص ہیں۔بین الاقوامی طور پر کرپشن کے مقدمات میںملوث بااثر فرد کی آشیرباد کے باعث وزیر داخلہ کے عہدے پر مسلط اے آر ملک کی ڈھٹائی کا عالم تو دیکھئے کہ عدالت کی طرف سے جھوٹا، بددیانت اور بے ایمان قرار(ڈکلیئرڈ)دیئے جانے کے باوجود اہم وزارت چھوڑنے کے بجائے برملا اس بات کا اظہار کررہے ہیں کہ اس اسمبلی میں کئی اور شخصیات ایسی ہیں جو دوہرس شہریت رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ ” ابھی بھی پارلیمنٹ میں دوہری شہریت رکھنے والے بہت زیادہ ارکان موجود ہیں“۔ اسے بے حسی کہا جائے یا بے غیرتی وہ کہتے ہیں کہ ” سپریم کورٹ میں میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس سے میں دکھی نہیں ہوں کیونکہ میں نے زندگی میں مایوس ہونا نہیں سیکھا“۔

ملک صاحب یہ بات تو سب ہی جان گئے ہیں کہ آپ دکھ اور مایوسی کو اپنی ذات سے دوسروں کے گھروں میں منتقل کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔

آپ تو قوم کی توقعات سے بہت زیادہ ”ہٹ دھرمی“ کا ثبوت دے رہے ہیں، اللہ آپ کو ہدایت اور صحیح بات سمجھنے کے لئے عقلِ سلیم دے، آمین۔

ملک کے چارسال کے وزارت کے دور پر نظر ڈالیں تو اندازہ ہوگا کہ انہوں نے ہمیشہ بروقت صرف ”اطلاع “ ہی دی، جیسے کہ وہ مزید ممبرز پارلیمنٹ کے بارے میںاطلاع دی ہے کہ وہ دوہری شہریت رکھتے ہیں۔اس سے قبل متعدد مرتبہ انہوں نے دھشت گردی کے واقعات ہونے کی اطلاع دی،حال ہی میں کراچی میں ہونے والے بم کے دھماکوں کی بھی انہوں نے ہی سب سے پہلے بلکہ تین چار روز پہلے ہی اطلاع دیدی تھی لیکن انہوں اطلاعات کے باوجود ”خونی واقعات “ کو نہیں روکا بلکہ اسے روکنے کے لیئے متعلقہ حکام کو خاص ہدایات بھی جاری نہیں کی اور تو اور انہوں نے کسی سے اس بات پر جواب بھی طلب نہیں کیا کہ جب پہلے سے اطلاعات موجود تھیں تو بم کے دھماکوں اور تخریبی کارروائیوں کو کیوں روکا نہیں گیا؟،۔ لیکن اے ملک قوم آپ سے یہ سوال پوچھنے پر حق جانب ہے آپ کو تو شائد یہ علم ہوگا بھی نہیں کہ اللہ بھی آپ سے جلد ہی یہ سوال پوچھنے والا ہے۔

آصف زرداری کو میں مشورہ دونگا کہ اے آر ملک کے لئے ایک خصوصی وزارت ”وزارت مخبر اعلیٰ“ تخلیق کی جائے اس وزارت پر وہ بہت کامیاب ہونگے۔

مجھے توقع ہے کہ سپریم کورٹ وزیر داخلہ کے اس انکشاف کا نوٹس لے گی جس میں انہوں نے کہا کہ دہری شہرت رکھنے والے بہت سے اراکین پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔

شکریہ ملک صاحب کہ آپ نے بروقت اطلاع دینے کے اعزاز کو برقرا ر رکھا۔۔۔۔۔لوگوں کو چھوڑئیے انہوں نے ابھی تک آپ کو ”پہچانا“ ہی نہیں۔۔۔۔۔۔

سپریم کورٹ کا دہری شہریت کے حامل افراد کی نااہلی کا حکم ہر خاص و عام محب وطن کے لیئے خوش آئند ہے اس فیصلے سے صرف وہی مایوس ہوسکتا ہے جو اس ملک اور قوم سے مخلص نہ ہو۔ مجھے دانشور کم اینکر عبدالمالک صاحب سے اختلاف ہے جو اپنے پروگرام میں یہ سوال اٹھارہے تھے کہ جب بیرون ممالک رہائش پذیر پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق ہے تو دوہری شہرت رکھنے والے پاکستانیوں کو پارلیمنٹ کی رکنیت کا حق کیوں نہیںہے ؟ مجھ جیسے ادنیٰ صحافی کا اس پر جواب یہ ہے کہ بیرون ممالک میں رہنے والے افراد روزگار سے آمدنی حاصل کرکے پاکستان میں ہی بھیجتے ہیں ان کے مفادات صرف روزگار تک وابستہ ہیں انہوں نے اس ملک کو اپنا جینا مرنا نہیں بنایا اور نہ ہی اس ملک کے عام مستقل رہائشی کی طرح اس سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے اور جب کوئی کسی دوسرے ملک کا وفادار ہوجائے تو تب ہی وہ اپنے ملک سے بے وفائی کا اعلان کردیتا ہے۔ ایسی صورت میں بے وفاﺅں کے لیئے ملک کی پارلیمنٹ میں کس طرح داخلے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔

میری سپریم کورٹ سے اپیل ہوگی کہ وہ سرکاری اداروں میں ملازمت کرنے والے افسران اور دیگر ملازمین کا ریکارڈ طلب کرے اور دہری شہریت رکھنے والے ہر ملازم کو فوری برطرف کرنے کا حکم جاری کرے کیونکہ گورنمنٹ کی ملازمت کرنے والے افراد ان اراکین پارلیمنٹ سے زیادہ ملک کے لیئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں جو دوہری شہریت کے حامل ہیں۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165840 views I'm Journalist. .. View More