کشمیر کے موجودہ سفر میں جہاں
مجھے کشمیری زلزلہ زدگان کے پاس پہنچا کر روبرو ان کی خدمت کا موقع دیا
کیونکہ وہ ایسے لوگ تھے جن تک اتنے سالوں کے باوجود ابھی تک امداد پہنچا تو
درکنار ان کے گھر ویسے ہی خالی اور ویران پڑے ہوئے ہیں۔ بندہ ہرسال اس خدمت
کی کوشش میں چند قدم ضرور اٹھاتا ہے دوران سفر ایک صاحب ملے کہنے لگے کہ
میرے بالوں میں بہت زیادہ خشکی تھی بال جھڑ رہے تھے ان سے بفا اور سکری
مسلسل اترتی تھی بہت عاجز اور تنگ آگیا تھا تھک چکا تھا کہ اس کا علاج کیا
کروں؟ بہت شیمپو‘ کریمیں اور مہنگے مہنگے صابن استعمال کیے لیکن بجائے
فائدے کے نقصان بڑھتا گیا مجھے خطرہ ہوگیا کہیں ایسا نہ ہو کہ میں گنجا نہ
ہوجاؤں… اور واقعی بال اتنے گررہے تھے کہ گنجا ہونے کے خطرات بہت زیادہ بڑھ
رہے تھے۔ اسی کشمکش میں علاج بھی چلتا رہا اوقات بھی گزرتے رہے لیکن فائدے
کی امید بہت کم نظر آئی۔ کسی تجربہ کار نے مجھے ایک ٹوٹکہ بتایا کہ ایک
دیسی انڈہ لے لیں اس کو توڑ کر ایک پیالی میں ڈالیں جتنا انڈہ ہو اتنی
مہندی سرخ دیسی پسی ہوئی‘ کیمیکل کے بغیر ہو‘ اتنا سرسوں کا تیل اور دہی۔
ان سب کو ملا کر پیسٹ بنائیں اور انگلیوں سے بالوں کی جڑوں میں لگائیں اور
کم از کم چار پانچ چھ گھنٹے لگائیں۔ اس کے بعد سر دھوئیں لائف بوائے صابن
سے کیونکہ اس وقت جتنا نقصان بالوں کو شیمپو دے رہے ہیں اتنا شاید کوئی چیز
دے گی۔ موصوف کہنے لگے میں یہ مسلسل عمل کرتا رہا بتانے والے نے تو چند دن
کہے تھے میں نے دو تین ہفتے کرلیے بس کرتے ہی مجھے اتنا افاقہ ہوا اور اتنا
فائدہ ہوا کہ میں حیران ہوگیا کہ اتنا فائدہ ممکن بھی ہے۔ کیونکہ اس دوا سے
جتنا زیادہ فائدہ مجھے ہوا اتنا زیادہ شاید کسی کو ہو… کیونکہ ایک تو میں
نے دوائی میں توجہ کی‘ اور باقاعدہ استعمال کیا پھر مجھے علاج پر سوفیصد
یقین تھا۔
قارئین! انہوں نے مجھے یہ اپنا آزمودہ فارمولہ بتایا تو اچانک میری نظر اس
سے پہلے گزرے تجربات پر اٹھ گئی کیونکہ میری ملاقاتیں بے شمار لوگوں سے
ہوتی رہتی ہیں اور ملاقاتوں میں بے شمار تجربات مجھے ملتے رہتے ہیں ایک
تجربہ مجھے بار بار کئی لوگوں سے ملا تو نظر فوراً ان تجربات کی طرف اٹھ
جاتی ہے جو اس سے پہلے ملے تھے۔ بالکل یہی نسخہ اس سے پہلے بھی مجھے کئی
لوگوں نے بتایا پھر میں نے اسے بہت سے لوگوں کو آگے بتایا پھر ان لوگوں نے
بھی اس کو کیا جس جس نے بھی کیا اس نے اس کی تصدیق کی اور واہ واہ کے بغیر
نہ رہ سکا۔ مجھے تو ایسے لوگ ملے جو بالوں کا ٹرانسپلانٹ بھی کرا چکے تھے
لیکن پھر بھی ان کے بالوں کی جڑیں مضبوط نہ ہوئیں خشکی ان کے گلے پڑی رہی
حتیٰ کہ جب صبح سو کر اٹھتے تھے تو بالوں سے ان کا تکیہ بھرا رہتا تھا اور
خشکی حد سے زیادہ تھی۔ پہلے تو انہوں نے کراہت کی کہ نامعلوم اس نسخے سے
کیا بنے گا پتہ نہیں بالوں میں بدبو آئے گی لیکن جب ایک دو دفعہ لگایا تو
پھر اچاک احساس ہوا کہ نہیں اس دوا نے واقعی فائدہ پہنچایا ہے اور بالوں کی
جڑیں مضبوط ہوئی ہیں بے شمار خواتین کے تجربات سامنے آئے جب انہیں یہ
مشاہدہ اور یہ انمول نسخہ بتایا تو انہوں نے آزمایا اور آزمانے کے بعد اس
کے انوکھے تجربات بتائے میرے پاس ایک بیوہ خاتون جو کہ اب بیوٹی پارلر
چلاتی ہیں عرصہ دراز سے آرہی تھیں اولاد جوان ہوگئی بڑھاپے نے آن گھیرا۔
کسی نے ساتھ نہ دیا‘ کسی سمجھدار نے مشورہ دیا کہ بیوٹی پارلر کھول لو…
کیونکہ اس کا تجربہ تھا تو بیوٹی پارلر کھول لیا۔ مجھے خاتون کہنے لگیں کہ
کوئی اگر آپ کے پاس ٹوٹکہ ہو تو آپ ضرور بتائیں۔ میں نے عرض کیا ہاں میں نے
فوراً بالوں کا یہی نسخہ بتادیا۔ چونکہ ان کی پریکٹس چلتی ہے انہوں نے یہ
قدرتی فارمولہ اپنے مریضوں کو دینا شروع کیا واقعی! کارگر ثابت ہوا مجھے
کہنے لگیں کہ واقعی یہ چیز بہت لاجواب ہے۔ جہاں میں بڑی بڑی مہنگی کریمیں
شیمپو‘ صابن‘ لوشن آزما کر تھک چکی تھی وہاں اس کا کرشمہ جب سامنے آیا تو
میری عقل دھنگ رہ گئی۔ کیا واقعی یہ اتنی مؤثر تھی مجھے یقین نہیں تھا۔
لیکن احساس ہوا کہ اتنا کارگر نسخہ ہے۔
عبقری سے اقتباس |