امریکی ڈالر ایک ماہ میں صفر ہوجائے گا

عزیز قارئین یہ خبر میں اپنے عزیزوں اور دوستوں کو دے چکا۔اور اب آپ تک یہ اطلاع پہنچارہا ہوں کہ نومبر کے وسط تک امریکی ڈالر صفر ہوجائے گا۔یہ تو آپ جانتے ہیں کہ امریکی حکومت بے پناہ مقروض ہے۔ اور اس پر ۱۴ ٹریلین ڈالر کا قرضہ ہے۔اتنی تو اس کی کُل جی ڈی پی نہیں ہے تو وہ اس قرض کو ادا کیسے کرے گا؟ امریکی حکومت تواس پر سود تک ادا کرنے کے قابل نہیں ہے۔اس لیے عالمی بینکرز اس کی معیشت کو ناکام قرار دینے والے ہیں۔ اور اندازہ ہے کہ یہ اگلے ماہ کے نصف تک ہوجائے گا۔ اس طرح پاکستان پر ڈرون اٹیک بند ہوجائیں گے۔ پچھلی مرتبہ امریکی حکومت نے برطانیہ کے ذریعے دوسری جنگ عظیم شروع کروادی تھی۔ اس مرتبہ برطانوی معیشت بھی ڈانواڈول ہے او ر امریکہ کی مدد کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔رب تعالیٰ کی قُدرت کاملہ اسی طرح شاعرانہ انصاف فرماتی ہے۔جن پاکستانی سیاست دانوں ‘ جنرلوں اور میڈیا بیرنس نے پاکستان سے غداری کرکے ڈالر کمائے تھے وہ اب اس کاغذ کی طرح بے وقعت
ہوجائیں گے جس پر وہ چھپے تھے۔ انہوں نے حقیر دنیا کے لیے لازوال اور کہیں بہتر عقبیٰ کو بیچا تھا ۔ اِس کوتاہ نظری کی سزا انھیں دنیا ہی میں مل جائے گی۔ مجھے ان عام پاکستانیوں پر غصہ آتا تھا جو خواہ مخواہ اپنی بچت ڈالر میں رکھتے تھے۔ میں باربار انھیں مطلع کرتا رہا کہ وہ اس سے باز آجائیں کیوں کہ اس سے نہ صرف پیٹرول اور گیس ہمیں مہنگی پڑجاتی ہیں بلکہ جان بچانے وال دو ائیں بھی غریب مریضوں کی پہنچ سے دور ہوجاتی ہیں۔ انھیں بھی وطن دشمنی کا اچھا صلہ مل جائے گا۔ ڈالر کو اُس کے انجام تک پہنچانے کا سبب سویت یونین اور ایران کا یہ فیصلہ بھی ہے کہ وہ پیٹرول اور گیس کی قیمت ڈالر میں نہیں لیں گے۔

کوئی میرے دل سے پوچھے آج میں کس قدر خوش ہوں۔ الحمدُ للہِ رب العالمین۔جن یہودی اور مسیحی علماء سے میں انٹرنیٹ پربحث کیا کرتا تھا ان میں سے کئی سرکاری پے رول پر تھے ۔ میں انھیں طعنے دیا کرتا تھا کہ جب ڈالر بے قیمت ہوجائے گا تو انھیں معاوضہ کہاں سے ملے گا۔ اور وہ کہتے تھے کہ ابھی تو پاکستانی روپیئے کی خبرلو۔ خد ا خدا کرکے وہ دن قریب آگیا ہے۔ میں ان کے ایڈریس تلاش کرکے ان پراپنے قول کی صداقت ثابت کروں گا۔ یہودیوں نے بے شمار بھارتی ہند ؤ ں کی خدمات حاصل کی ہوئی تھیں اور میں انھیں
ڈرایا کرتا تھا کہ اب انھیں تنخواہ کون دے گا؟اللہ کا شُکر ہے کہ وہ دن آن پہنچا۔امریکہ نے ایک بدترین استحصالی نظا م دنیا پر مسلط کیا ہوا تھا۔ جس کے تحت روز بروز امریکی کرنسی کی قیمت میں اضافہ ہوتا جارہا تھا اور ترقی پذیر ملکوں کی کرنسی کی قیمت گرتی جارہی تھی۔ جب ہم نے ۱۹۷۱ کا سانحہ دیکھا تو پاکستانی روپیئے کی قیمت میں۱۳۱ فی صد کمی دیکھی۔امریکی ڈالر ساڑھے چار روپیئے سے بڑھ کر ۱۱ روپیئے ہوگیا۔آج ہمارا روپیہ اتنا گرگیا ہے کہ ڈالر کی قیمت ۹۵ روپیئے تک جاپہنچی ہے۔یعنی ہماری کرنسی کی قیمت میں اتنی زیادہ کمی ہوئی ہے کہ وہ اپنی ۱۹۷۱ کی قیمت کا نواں حصہ رہ گئی۔اب ہم بتدریج پاکستانی روپیئے کی قیمت میں اضافہ اور ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھیں گے۔ ان شاء اللہ العزیز۔

امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر تھا ۔ ہماری تقریباً ۲۲ فی صد تجارت اس سے ہوتی تھی۔ وہ بہترین پاکستانی اجناس پھل اور ٹیکسٹائیل مصنوعات ہم سے خرید ا کرتا تھا۔ اس کے علاوہ ہماری سافٹ ویر کی بڑی مارکیٹ تھا۔ امریکی فرمیں سافٹ ویر پاکستان میں بنواتیں تو انھیں بے حد سستا پڑتا۔ اسی لیے نہ صرف سافٹ ویر بلکہ کال سینٹر کا کافی بزنس پاکستان آرہا تھا۔ اب ہمیں اس کے بغیر گذارہ کرنا ہوگا۔اس کے برعکس امریکی مصنوعات ہمارے لیے بے حد مہنگی تھیں۔ وہ زیادہ تر اپنا بے کاراور سالخوردہ اسلحہ ہمیں بیچتا جس کی ہمیں کوئی ضرورت نہ تھی مگر وہ ہمارے جنرلز کو رشوت دے کر خوامخواہ ہمارے سرمنڈھ دیتا۔امریکی کاریں ہمارے لیے بے کار تھیں۔ان سے کہیں بہتر اور سستی جاپانی کاریں ہیں جن کا فیول کا خرچ بھی کافی کم ہے۔امریکہ کی بڑی مارکیٹ البتہ ہم سے چھن جائے گی۔ مگرہر چیلنج ایک اپورچونیٹی بھی ہوتا ہے۔ یوروپ امریکہ کی نسبت ایک چھوٹی سی مارکیٹ ہے۔ہمیں ڈٹ کر اس صورتِحال کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ابتدا میں مشکلات ضرورر آئیں گی لیکن ہم بالاخران مشکلات پر غالب آجائیں گے انشا ء اللہ تعالیٰ۔
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پر آسکتا نہیں۔
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیاسے کیا ہوجائے گی

کراچی اکتوبر ۲ ۲۰۱۲ محمد جاویداقبال
H/Dr. Shahzad Shameem
About the Author: H/Dr. Shahzad Shameem Read More Articles by H/Dr. Shahzad Shameem: 242 Articles with 364202 views H/DOCTOR, HERBALIST, NUTRITIONIST, AN EDUCATIONISTS, MOTIVATIONAL TRAINER, SOCIAL WORKER AND WELL WISHER OF PAKISTAN AND MUSLIM UMMAH.

NOW-A-DAYS A
.. View More