کیا ہم آزاد ہیں

کہا جاتا ہے کہ ہمیشہ ملک وہی ترقی کرتے ہیں جن کی( ینگ جنریشن) نوجوان نسل پڑھی لکھی اوردور حاضر کے تمام تقاضوں کو پورا کرتی ہو. .وڈیرہ شاہی جاگیردارانہ نظام اورامریکی پالیسی کے تحت پاکستان کی تعلیمی پالیسیوں کو تباہ کیا جا رہا ہے. ملک پاکستا ن جو ابھی تک آزاد نہیں ہوا ہے اورہمارے حکمران اپنے انگریز آقاؤں کے سحر میں گرفتار ہیں.آخر کب تک پاکستانی عوام کا استحصال کرتے رہیں گے.اور غربت کی ماری عوام کب تک ان کے ظلم سہتی رہے گی.کیا کوئی ایسا مسیحا آئے گا جو غربت کی چکی میں پستی عوام اور اندھیروں میں ڈوبے پاکستان اور بے پناہ وسائل اور ذخائر سے مالا مال ذرعی ملک جو پانی بجلی تیل اور خود ساختہ دہشت گردی سے تباہ ہوتے پاکستان کو بچائے گا.آخر حکمران پاکستانی عوام سے کس بات کا بدلہ لے رہے ہیں.کیا اس بات کا کہ ان غریبوں کے ووٹوں کی وجہ سے جو برسر اقتدار لوگ ہیں جو الیکشن کے دنوں میں سنہرے خواب دکھاتے ہیں اور اقتدار میں آجانے پرفاصلے بڑھا لیتے ہیں.سیکیورٹی کے نام پر ان کو خطرہ محسوس ہونے لگتا ہے عوام کے سامنے آنے میں ہچکچاتے ہیں. حالانکہ الیکشن کے دنوں میں یہ بھیک مانگ رہے ہوتے ہیں اور اس وقت ان کو کوئی ڈر نہیں ہوتا.جب اقتدار میں آتے ہیں آگے پیچھے ہوٹر بجتی گاڑیاں ہوتی ہیں اپنے آپ کو عوام سے دور رکھنے کیلئے سیکیورٹی کے نام پر بیسیوں سرکاری گارڈ عوام کو ان کے قریب بھٹکنے نہیں دیتے..حکمران ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں. ان کو کیا پتہ سات ہزار تنخواہ لینے والے شخص کے بھی وہی ارمان ہیں جو لیکسس گاڑیوں میں گھومنے والے کے ہوتے ہیں.حکمرانوں کو کیا پتہ کہ ایک متوسط طبقے کا سفید پوش کس طرح گزارہ کر رہا ہے.ان حکمرانوں کیلئے سرکار کی طرف سے گاڑیاں فری ،پٹرول فری، ڈرائیور فری، بنگلہ فری ،بجلی سرکار کی جانب سے فری،بچوں کو سکول چھوڑنے کیلئے بے شمار گاڑیاں فری اور نہ جانے کیا کیا فری مل جاتا ہے.کاش کوئی صدیق اکبر جیسا حکمران آجائے.جواپنے گھر میں ایک ماہ کے بعد بھی ایک دن میٹھا پکنے پر اپنی بیوی سے کہے کہ کل سے بیت المال سے آدھا راشن آئے گا.جو راشن ہمارے گھر آرہا ہے وہ ضرورت سے زیادہ ہے. اور کل اس وجہ سے کہیں اللہ کے حضور ہماری پکڑ نہ ہو جائے. آج ہمارے حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ عوام کے نام پر آئی ایم ایف جیسے اداروں سے بھیک مانگتے ہیں اور اور پھر خود ڈکارجاتے ہیں.موجودہ حکومت کوچارسال سے اوپر ہونے کو آئے ہیں ایک بھی ترقیاتی کام نہیں ہوا.عوام کو دیا ہے تو صرف بھوک،ننگ،اندھیرا اس امن کے خطے کو جان بوجھ کر دہشت گردی کے نہ ختم ہونے والے بھنور میں ڈال دیا ہے.. کیونکہ موجودہ حکمرانوںصرف عوام کو الجھانا چاہتے ہیں.عوام سے کیئے گئے وعدے، بی بی شہید کے قاتلوں کی گرفتاری روٹی کپڑا اور مکان سب کے سب نعروں کی نظر ہوجائیں گے اورپاکستانی قوم اندھیروں میں ڈوبی بھوکی پیاسی پھر وہی نعرہ سنتی نظرآئے گی زندہ ہے بھٹو زندہ ہے،زندہ ہے بی بی زندہ ہے اور زرداری کی جگہ بلاول لے لے گا اور پاکستانی قوم کے نصیبوں میں جو اندھیرے لکھے ہیں وہ جوں کے توں رہیں گے.نہ بجلی ہوگی نہ پانی ہوگا نہ تعلیم ہوگی نہ گیس ہوگی نہ تیل ہوگا نہ انڈسٹریاں چلیں گی نہ روزگار ہوگا.ہر طرف افرا تفری ہوگی .کسی بھی شخص کی قربانی دینے سے کچھ عرصہ تو زرداری صاحب اپنے اقتدار کو دوام دے سکتے ہیں مستقل نہیں.لوگوں کی اور عوام کی ہمدردیاں لینی ہیں تو امریکہ کے چنگل سے اس ملک کو نکالنا ہو گا اور ملک کو ترقی یافتہ بنانا ہوگا.بے پناہ معدنی وسائل سے مالا مال ملک کو اندھیروں سے نکال کر اجالا کرنا ہوگا.امریکہ کی بے ساکھیوں کے سہارے کب تک آپ ملک کو چلا سکتے ہیں وہ وقت دور نہیں جب عوام اٹھ کھڑے ہوں اور پھر مصر.لیبیا اور تیونس جیسا حال ہو.کالا باغ ڈیم جیسے بہتریں منصوبے کو دوبارہ جاری کرکے وافر مقدار میں مفت بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اور سمندر میں ضائع ہوتے پانی کو سٹور کرکے پورے ملک کو سیراب کیا جاسکتا ہے.پھر سب سے بڑی بات جس عوام نے آپ لوگوں کو اقتدار کی مسند پر بٹھایا ہے ان کا بھی آپ پر حق ہے.
. اللہ پاک اس ملک خدادا کا حامی ناصر ہو. آمین
Sajid Malik
About the Author: Sajid Malik Read More Articles by Sajid Malik: 14 Articles with 10137 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.