ہو سکتا ہے کہ میرا یہ کالم بہت
سے لوگوں کو پسند نہ آئے۔۔کیوں کہ اس کالم میں کم از کم میں آنکھ بند کر کے
اور سوشل میڈیا میں چلنے والی ملالہ تعزیتی مہم پر ہاں میں ہاں نہیں ملاؤں
گا بلکہ کچھ حقائق پر روشنی ڈالنے لی کوشش کروں گا۔۔۔۔ اگر عوام کو یاد ہو
تو روس اور افغانستان کی جنگ کے آخر میں 1989 جب روس واپس جا رہا تھا ایک
شدت پسند گروپ تشکیل پا چکا تھا جس کی نشوونما میں امریکا ، پاکستان، سعودی
عرب کا بہت اہم کردار رہا ہے۔۔ امریکا نے اس گروپ کو روس کے خلاف استعمال
کیا ۔۔ اور ایشیاءمیں پریشر گروپ کے طور پر رکھا۔۔ بعد میں اس گروپ کے کچھ
لوگ سوڈان چلے گئے۔۔ اور کچھ لوگ افغانستان میں ہی اپنے آپ کو پھلاتے رہے۔۔۔
1993-1994 میں افغانستان میں موجود گروپ نے طالبان کے نام سے اپنے مذہبی
خیالات کا کھلے عام اظہار کیا اور اس وقت کی افغان حکومت کے خلاف بغاوت کا
اعلان شروع کر دیا۔۔۔ اور بہت کم عرصہ حکومت میں بھی رہے۔۔ اسی دوران 1996
سوڈان سے کچھ لوگ پناہ کے لئے افغانستان آئے جس میں اُسامہ بن لادن بھی
شامل تھے اور یہ ہی وہ سال تھا جب القاہدہ کا جنم ہوا جب کے اس کا بیج تو
بہت عرصے پہلے ہی بو دیا گیا تھا۔۔ طالبان اور القاہدہ دو الگ گروپ
ہیں۔۔دونوں کے مقاصد بھی جدا ہیں۔۔۔۔ دونوں کے جنم کا زمے دار امریکا
ہے۔۔۔امریکا کا شروع سے ہی ایک مقصد ہے دنیا کے بیشتر وسائل تک رسائی۔۔۔
اور اس مقصد کے لئے ہر دور میں اُس نے لوگوں ،حکومتوں اور میڈیا کو استعمال
کیا اسامہ بن لادن ہو۔۔یا کوئی گستاخ رسولﷺ۔۔۔ امریکا کو ہر ملک میں مداخلت
کا ایک بھونڈا اخلاقی جواز درکار ہوتا ہے ۔۔۔ماضی میں اس کی کئی مثالیں
موجود ہیں۔۔۔اس وقت دنیا کاجو سیاسی منظر نامہ ہے اس میں پاکستان کی بہت
اہمیت ہے ۔۔اوربھارت سیمت کئی ملکوں کی پاکستان پر نظر ہے۔۔ پاکستان میں
اپنے فوجی اڈے بنانے کی خواہش تا کہ چین اور دوسرے ملکوں کو اپنی رینج میں
رکھا جا سکے اور ساتھ ساتھ پاکستان کے وسائل کا استعمال۔۔۔مگر سب سے بڑی
روکاوٹ۔۔پاکستان کی عوام جو کبھی ایسا نہیں ہونے دیں گے انشااﷲ۔۔۔ اب آتے
ہیں موجودہ ایشو پر ملالہ۔۔۔ ایک معصوم لڑکی جس کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ
استعمال کیا گیا۔۔اگر آپ کی یاداشت اچھی ہو تو آپ معلوم ہو گا کے CNN,BBC
اور امریکا ہر اُس شخص کو اہمیت دیں گے اور اس کو عالمی سطح پر لے کر جایں
گے جو امریکا کی حمایت اور لبرل اسلام کا حامی ہو یا جس کا مذہب صرف
انساینت ہو۔۔۔۔ڈرون میں کتنی معصوم لڑکیاں ماری گیں۔۔کتنی لڑکیاں ہیں جو
بلوگ بھی تحریر کرتی ہیں۔۔۔۔۔تعلیم کے لئے آواز بھی بلند کرتی ہیں۔۔ مگر
فوکس میں کون آتا ہے؟؟؟ صرف وہ جس سے امریکا کا مفاد وابستہ ہو یا امریکا
اُس کو استعمال کرنا چاہتا ہو۔۔۔۔اب امریکا کا مفاد تو اس ایشو پر یہ ہے کے
وزیرستان میں آپریشن کیا جائے۔۔توہین رسالت کے ایشو پر سے پاکستان کی نظر
ہٹای جائے اور آپریشن کے نام پر اپنے فوجی پاکستان میں اُتارے جایں۔۔میں آپ
کی توجہ ایک اور طرف دلانا چاہتا ہو ں وہ یہ کے اس طرح کے تمام ایشو اُس
وقت اُٹھائے جاتے ہیں جب پاکستانی حکومت کو ہٹانا مقصود ہو یا جب پاکستانی
حکومت کا جانے کا وقت ہو چلا ہو۔۔۔کچھ ہاتھ ہمارے وقت کے حکمرانوں کا بھی
ہوتا ہے کے اُن کی ناقص کارکردگی کو لوگ بھول کر دوسری طرف لگ جایں۔۔۔اور
ہمارے سب مسائل کا زمے دار تو طالبان ہیں ہی۔۔کچھ بھی ہو جائے زمے داری
طالبان پر ڈال کر اپنا دامن بچا لو۔۔۔ےعنی طالبان اب وہ ٹرمپ کارڈ بن چُکا
ہے کے جس کو ہر کوئی اپنے اپنے مفاد کے لئے استعمال کرتا ہے۔۔اور
طالبان۔۔وہ انتظار میں ہیں اپنے وقت کے۔۔دوبارہ حکومت میں آنے کے۔۔۔ اس وقت
پاکستان کی سادہ دل عوام کی نظریں ملالہ کی طرف ہیں۔۔ میری بھی ہیں۔۔اﷲ اُس
کو اپنی امان میں رکھے۔۔ مگر ساتھ ساتھ میری دعا میرے جذبات ان کے حق میں
بھی ہیں جن کا کسی کو نام تک نہیں معلوم۔۔ جو مذہبی جنونیت کا شکار بن چُکے
ہیں۔۔ جو ڈرون حملوں میں آے دن مارے جاتے ہیں۔۔۔جو کسی میڈیا چینل کی
بریکنگ نیوز نہیں بنتے۔۔ جو کسی کالم کی زینت نہیں بنتے کو پارٹی ان کے نام
پر سوگ نہیں کرتی۔۔ کوئی ان پر نہیں روتا،، ان کو قوم کی بیٹی کا خطاب نہیں
ملتا۔۔ کیوں؟؟ کیوں کہ وہ عام لوگ ہیں۔۔ اور پاکستان میں عام لوگوں کی کمی
نہیں۔۔۔۔ عام لوگوں پر خبر نہیں چلتی۔۔ عام لوگوں کے مرنے پر عالمی میڈیا
نہیں آتا۔۔۔ حکومت کا ووٹ بنک نہیں بڑتا۔۔چینل کی ریٹنگ نہیں بڑتی۔۔کالم
نگاروں کے لوگ کالم نہیں چلتے ،فیس بک likes نہیں ملتی۔۔مگر خدا کی قسم یہ
عام لوگ یہ تو پاکستان ہیں۔۔یہ عام لوگ ہیں تو سب کا روبار چلتا ہے۔۔ میں
معافی چاہتا ہوں۔۔ میرا کالم عام لوگوں پر ہے۔۔ان عام لوگوں پر جو روز مرتے
ہیں ۔۔ جو روز ڈرون کا عذاب جھیلتے ہیں۔۔۔ میرا کالم ملالہ پر نہیں۔۔ ان
عام لڑکیوں پر ہے جو آج بھی اسکول جانا چاہتی ہیں۔۔مگر بول نہیں سکتیں۔۔۔
جو ڈرون میں مرتی ہیں زخمی بھی ہوتی ہیں مگر ان کے پاس کوئی ایورڈ نہیں
ہوتا۔۔۔۔۔ کیوں کے ان کو بولنا نہیں آتا۔۔آو کے ہم سب مل کر ان کے لئے کچھ
بول لیں۔۔۔زرا رو لیں کے شاید اس طرح کچھ مداوا ہو سکے۔۔۔ شائد کچھ احساس
محرومی کم ہو سکے۔۔۔۔۔یہ سب بھی ہماری ہیں ملالہ کی طرح۔۔یہ بھی بہادر ہیں۔۔۔
یہ بھی پاکستان کی بیٹیاں ہیں ۔۔مجھے ان پر فخر ہے۔۔پاکستان کوان پر ناز ہے۔۔۔
سلام عام لوگوں ۔۔سلام عام لڑکیوں۔۔۔ |