پی پی پی کا حیدرآباد کاجلسہ کیسا رہا ....؟

فیصلہ تو عوام کریں گے آئندہ اقتدار کس جماعت کو ملے گا..!!

آج ہمیں یہ لگتاہے کہ اتحادیوں کی جھڑمٹ میں ساڑھے چار یا پونے پانچ سال تک مسندِاقتدار سے چپکی رہنے والی ہماری حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کواپنی کوتاہیوں کا احساس ہوگیاہے اور آج جب اِسے ا پنے عوام کے ساتھ روا رکھے گئے بے حس رویوں کی وجہ سے اپنے پرائے سب کی جانب سے طرح طرح کی تنقیدوں کا نشانہ بنایاگیا تو پھر عام انتخابات میں اِسے اپنی ناکامی کابھی احساس ہوا ہے تو ایسے میں اِسے اپنی جیت یقینی بنانے کی فکر بھی لا حق ہو گئی ہے جس کے لئے اِس نے عملی طور پر عوام کے نزدیک جانے اور عوام کی دہلیز پر ووٹوں کی بھیک مانگنے کے لئے اپنا سر رگڑنے کی منصوبہ بندی کرلی ہے جس کی ابتداءاِس نے گزشتہ دنوں حیدرآباد کے جلسے عام سے کردی ہے۔

جبکہ یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ برسرِ اقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ کی تقسیم کا پروپیگنڈا اور نواز شریف اور اِن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سندھ فتح کرنے کے دعووں کو مسترد کرنے اور نئے بلدیاتی نظام کی مکمل حمایت کا اعلان کرنے کے خاطر حیدرآباد میں جو اپنا جلسہ کیا ہے ہماری نظر میں یہ جلسہ سندھ کی تقسیم کا پروپیگنڈاختم کرنے کے حوالوں سے تو انتہائی کامیاب رہاہے جس پر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پی پی پی کو اِس کے عنقریب اچھے اور حوصلہ افزاءنتائج بھی ملنے کی اُمیدبندھ گئی ہے مگرنوازشریف اور اِن کی جماعت کی جانب سے سندھ فتح کرنے کے تاثر کو زائل کرنے میں پی پی پی کا حیدرآباد کا یہ جلسہ اُس طرح کامیابی حاصل نہیں کرسکا ہے جس کے بارے میں اِس کے کرتادھرتا گمان کررہے تھے اوراِس کے ساتھ ہی ہمیں اِس بات کا بھی پورا یقین ہے کہ حکمران جماعت کو یہ احساس ہوگیاہے کہ اگرعام انتخابات سے قبل اِس نے سندھ میں دوچار ایسے بڑے جلسے اور منعقد کردیئے یا کرادئے تو ہماری اِس حکومت کو اِس کی یہی بھوکی ننگی اور مہنگائی کی ماری عوام ایک مرتبہ پھر اقتدار سونپ کر خود کو زندہ درگور کرنے کا سامان اپنے ہی ہاتھوں ضرور کر لے گی اوراِس سے آگے ہم اپنی بدعقل اور بریانی کھاکر اپنا قیمتی ووٹ بیچ دینے والی عوام کے بارے میں اور کیا کہیں جو اپنے ووٹ کی طاقت اور قدر وقیمت کو جانے بغیر ایسے لوگوں کو ووٹ دے دیتی ہے جو اقتدار میں آنے کے بعد اپنے لئے تو بہت کچھ کرلیتے ہیں مگر اِس عوام کے لئے کچھ اچھاکرنے کا اِن کے پاس وقت ہی نہیں ہوتاہے جن کے ووٹوں کی بھیک سے یہ لوگ اقتدار کی مسند سے جالگتے ہیں.

اگرچہ برسرِ اقتدار جماعت پی پی پی کے اِس جلسے سے متعلق اہلِ سیاست کے خیالات مجموعی طور پر کچھ بھی ہوں مگر اَب تک اِن کی جانب سے جو چند ایک باتیں سامنے آئیں ہیں وہ کچھ یوں ضرور ہیں کہ ابھی پی پی پی کے اِس جلسے کے بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتاہے کہ پی پی پی کا یہ جلسہ سوائے سندھ کی تقسیم کے پروپییگنڈے کو ختم کرنے کے کیسا رہا..؟اور اِس جلسے سے حکمران جماعت نے کتنی کامیابی حاصل کی اور کتنی نہیں ...؟مگر اتنا ضرور ہے کہ اِس جلسے میں حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے مقررین نے اپنے جوش خطابت میں کس کو کھل کرہدف تنقیدبنایا...؟اورکس کس کو لفظوں اور جملوں کا بیدریخ استعمال کرکے اِس کی سیاسی کردارکشی کی اور اُسے لفظوں اور جملوں کے کھلے بازار میں کس طرح گھسیٹا...اور کس کس کی پکڑی اُچھالی ... اور کس کی ٹوپی کس کے سر رکھی ...؟ اور اِسی کے ساتھ ہی یہ بات بھی لوگ جان گئے اور سب کے سامنے آگئی کہ جلسے کے اول تا آخر مقررین اور مزید کیا کچھ کہناچاہتے تھے..؟ جو وقت کی کمی کے باعث نہ کہہ سکے۔

بہر حال ..!مخالفین اِس جلسے کے بارے میں برسرِ اقتدار جماعت اور اِس کے اتحادیوں سے متعلق کچھ بھی کہتے رہیں .. مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا حیدرآباد میں کیا جانے والا جلسہ سندھ کی تقسیم کے پروپیگنڈے کے خاتمے کے لحاظ سے کامیاب رہا اِس ایک خبر کے مطابق باوجوداِس کے کہ پیپلز پارٹی کے چیدہ چیدہ رہنماؤں جن میں گیلانی ، کائرہ اور امین فہیم شامل ہیں اِنہوں نے حیدرآباد میں پارٹی کی ریلی میں شرکت میں جانے کے لئے سرکاری طیارے استعمال کئے اِن رہنماؤں میں سے کوئی بھی قواعد کے تحت سرکاری طیاروں کے استعمال کا حقدارتو نہیں تھا مگر پھر بھی ہمارے پاس اِس جلسے کی کامیابی کی تعریف میں کہنے کے لئے الفاظ اور جملوں کے چناؤ میں بہت دقت درپیش ہورہی ہے ایسے میں ہم حکمران جماعت کے اِس جلسے سے متعلق صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ نئے بلدیاتی نظام کے بعد اپوزیشن کی طرف سے سندھ کی تقسیم کا گڑاگیا پروپیگنڈا ضرور زائل ہوگیاہے جو حکمران جماعت کے اِس سو فیصد کامیاب جلسے کا نتیجہ ہے ۔

حیدرآبا دمیں حکمران جماعت کے اِس کامیاب ترین جلسے میں نئے بلدیاتی نظام کے حق میں پیپلزلوکل ایکٹ 2012کی مکمل تائید وحمایت کا اعلان کیا گیا جلسے سے خطاب کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے اپنے مخصوص مگر والہانہ انداز خطاب میں کہاکہ بل کے مخالفین سندھ کے قوم پرستوں کو(ن) لیگ کی سرپرستی حاصل ہے خزانے کے منہ کھولنے کے باوجودسندھ کے عوام نے اِنہیں مستردکردیاہے یہاں یہ انتہائی حوصلہ افزاءامر یہ رہا کہ اِس جلسے میں قوم پرستوں اور ن لیگ کی سازش کو خاک میں ملانے کے لئے جو قرار دادیں منظور کی گئیں وہ بھی تاریخ کا حصہ بن گئیں ہیں جن میں کہاگیا ہے کہ نیابلدیاتی قانون سندھ کے عوام کے مفاد میں ہے جبکہ اپنی نوعیت کے اِس تاریخ ترین جلسے کے مقررین اور شرکاءنے صدرِ مملکت جنابِ عزت مآب آصف علی زرداری کی انتہائی اعلیٰ درجے کی سیاسی بصیرت اور تدبر کو زبردست انداز سے خراجِ تحسین بھی پیش کیا اور ساتھ ساتھ اِس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ہمیں اپنے صدر پر بھر پور اعتماد ہے اور ہم اِن کی فہم وفراست کے سہارے آئندہ انتخابات میں بھی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے مزید پانچ سال کے لئے اقتدار کی کرسی پر بیٹھیں گے یعنی ہم آئندہ بھی اِسی طرح عوام کو بے وقوف بناتے اور اِن کی آنکھ میں دھول جھونکتے رہیں گے جس کے بارے میں پاکستان پیپلزپارٹی اپنی منصوبہ بندی کرکے میدانِ سیاست میں گودگئی ہے اور اِسے حال کی طرح مستقبل میں بھی کوئی ہمیں ہلکی پھلکی عوامی خدمت سے نہیں روک سکتاورنہ ورنہ.؟ہم عوام کی اتنی بھی خدمت نہیں کریں گے جتنی ہم ابھی کررہے ہیں۔اَب چاہئے حکمران جماعت ن لیگ سے خوفزدہ ہوکر کچھ بھی کرلے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ فیصلہ تو عوام ہی کریں گے کہ آئندہ عام انتخابات میں عوام کس جماعت کو اپنے ووٹوں سے بھاری اکثریت سے کامیاب کرے گی اور اقتدار کِسے سونپے گی...؟؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972024 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.