یہ بات تو آپ کو ماننا پڑے گی کہ زرداری
صاحب بلا کے ذہین انسان ہیں(ویسے آجکل سمجھا نہیں جاتا)۔سوچنے کی بات ہے کہ
اعلٰی تعلیم یافتہ محترمہ بےنظیر بھٹو کو کونسی ایسی مجبوری آن پڑی تھی کہ
وہ ایک 6*4 کی مونچھوں والے جاگیردار کم ڈکیٹ ٹائپ زیادہ جیسی شخصیت سے
شادی پر مجبور ہوئیں یا ایسے حالات پیدا کیےگئے جس کام میں زرداری صاحب
ماہر ہیں۔لو میرج بھی ہو سکتی ہے ارینج سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا
بہرحال جو بھی ہوااچھا ھوا(یا بی بی کے بھاگ پھوٹے)۔
شادی کے بعد زرداری صاحب یا تو جیل میں نظر آئے یا وزیراعظم ہاؤس اسی طرح
بہت وقت گزر گیا۔زرداری صاحب ان آنیوں جانیوں سے بور ہو گئے یا انہیں غصہ
آیا۔جیل میں پرانے دوستوں سے ملاقات جاری رہتی۔وقت گزرتا رہا اپنی رفتار سے
اور وقت نے زرداری کا یا زرداری نے وقت کا ساتھ دیا۔اپنی محبوب بیوی کے
صدقے انہیں صدارت کا تاج نصیب ہوا۔زرداری صاحب کو شاید علم ہے کہ یہ موقع
انہیں دوبارہ میسر نہ ہوگا۔وہ اس موقع کو انجوائے کر رہے ہیں نتائج سے بے
خبر،اقتدار کے نشے کی مستی میں،ذکر تھا ان کی ذہانت کا تو قارئین کرام ! اس
شخص نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اپنی پارٹی کا اقتدار کا عرصہ طویل
کیا،اس نے کوئی پاپڑ نئی بیلے کسی کی منتیں نئی کی۔اس نے سب کی قیمت لگائی
اور لوگ باضمیر باکردار بکنے لگے،سب سے بڑھ کہ امریکہ کے فیورٹ ہیں۔پاکستان
کی قوم نے ان کو کس نام سے نہیں پکارالیکن صدارت کی روئی کانوں میں ٹھنسی
ہو تو کیا سنائی دے۔ان کی ذہانت نیگٹو ہے جو کرمنل اور تخریب کار لوگوں میں
پائی جاتی ہے۔سوچئے یہ ذہانت پوزیٹو ہوتی ملک وقوم کے مفاد میں ہوتی۔۔۔۔۔تو
ایسے صدر کو قوم سر پہ بیٹھاتی۔۔۔۔پر کہتے ہیں عزت ہر کسی کا نصیب نہیں ہوا
کرتی۔آج جس زرداری کو ہم جانتے ہیں وہ پاکستان کا دوسرا امیر ترین شخص ہے۔۔۔۔کاش
وہ خود کو اس ملک کا صدر سمجھتا لیکن اس نے خزانچی بننا پسند کیا۔فطرت کبھی
نہیں بدلتی اور میرے خیال میں زرداری صاحب آج بھی خود کو ایک 6*4 کی
مونچھوں والا وڈیرہ جاگیردار سمجھتے ہیں۔۔۔۔انہوں نے صرف مونچھیں چھوٹی
کرائی تھیں-
یہ میری پہلی تحریر ہے پسند آئی تو مزید لکھنے کی
کوشش کروں گا |