تاریخ میں جب یہ لکھا جائے گا

تاریخ کبھی کسی راز کو اپنے سینے میں مستقل دفن نہیں کرتی جب اسکا سینہ نئے رازوں کو اپنے اندر محفوظ کرتا ہے تو وہ اکثر پرانے رازوں کو اگل دیتی ہے تاریخ کی اس بیوفائی سے کون بچ سکا ، سچ تو یہ ہے کہ کوئی بھی نہیں ، بڑے بڑے سورماؤں کو تاریخ نے ننگا کر دیا مگر ہم ایک قوم کے طور پر ابھی تک اس سچ کو منانئے کو تیا ر نہیں-

چار صدیاں ہونے کو ہیں مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو ، تاریخ نے اس جیسوں کو نہیں بخشا جو مسجدوں پے مسجدیں بناتا تھا تو ہم کس باغ کی مولی ہیں وہ سمجھ بیٹھا تھا کہ وقت رک گیا ہے اور کسی کو انکی کرتوتوں کا پتہ نہیں چلے گا مگر تاریخ نے سب کے سامنے سب کچھ کھول کے رکھ دیا اسکی مسجدیں اور ٹوپیاںبنانے کے قصے بھی باپ اور بھائیوں کے سرقلم کرنے کی داستانیں بھی، لکھاریوی کے قلموں میں روشنائی ختم نہیں ہوتی ،چاہے جو مرضی کر لو کچھ حق لکھنے والے ہر دور موجود رہتے ہیں اور وہ اپنا کام کرتے رہتے ہیں ، پنجابی کے مشہور شاعر بلھے شاہ نے سچ کہا کتوں کے بھونکنے پر مسافر اپنی منزل نہیں بھولتے وہ چلتے رہتے ہیں چاہے رستہ ہی بدلنا پڑے مگر اپنی منزلوں کی جانب ،اس اور اس سے پچھلے عشرے کی تاریخ بھی مرتب ہو گی اور پورے وزن سے ہو گی جب یہ بھی لکھا جائے گا کہ کیوں اپنے ساتھیوں کو چھوڑ کر رات کی تاریکی میں سینکڑوں سو ٹ کیسوں اور خادمین سمیت جدہ بھاگ کھڑے ہوئے ،جہاں یہ بھی لکھا جائے کہ آٹھ سال لوگوں کو کہا کہ کوئی معاہدہ نہیں کیا جان خلاصی کے لیے ، جب یہ بھی لکھا جائے گا کس طرح معاہدے سامنے آئے جب یہ لکھا جائے گاکہ موٹر وے بنی وہاں یہ بھی لکھا جائے گا اس میں کیا کیا گل کھلے اورکس کس نے کھلائے ،جب یہ بھی لکھا جائے گا،لاہور سیالکوٹ موٹروے کیوں بند کی گی جب یہ بھی لکھا جائے کہ آئی جی آئی بنی وہاں یہ بھی لکھا جائے گا کہ کس کس نے بنائی اور کس کس نے اس میں کیا کیا شرم ناک کردار ادا کیا جہاں مہران بنک سکینڈل کا نام آئے گا تو یہ بھی لکھا جائے گا کس کس نے کتنا لوٹا اس بنک کو ،جب یہ بھی لکھا جائے گا ،کہ منی لانڈرنگ سے کتنا پیسہ لندن اور باہر کے بنکوں میں شفٹ ہو جب یہ بھی لکھا جائے گا ،کہ کیوں فارن کرنسی آکاونٹ منجمد کیے گے، اور اس نے کتنے لوگوں کا مستقبل تاریک کیا ، جہاں یہ بھی لکھا جائے گا پنجاب جیسا صوبہ انکی گڈگورنس کی وجہ سے کس طرح مقروض ہو گیا جب یہ بھی لکھا جائے کہ کس طرح پورے پنجاب کے ضلعوں سے روپیہ اکھٹا کر کے لاہور میں ایک منصوبہ پر لگایا گیا جب یہ بھی لکھا جائے گا کس طرح کہ علامہ اقبال ٹاون کا رقبہ جو راوئنڈ کے برابر ہے اور علامہ اقبال ٹاون میں لاکھوں لوگ رہتے ہیں اور راوئینڈ میں درجنوں ۔ جب یہ بھی لکھا جائے گا کہ کسطرح انڈوں اور مرغیوں اور چینی کے کارخانوں کی بعد دودھ کی صنعت پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کی گی جب یہ لکھا جائے گا کہ کس طرح حکومت کی آڑ میں اپنی پارٹیوں اور اپنی زاتی تشہیر پر کتنا پیسہ خرچ کیا گیا،جب یہ لکھا جائے گا کہ یہ کن کن کے اشاروں پر ناچتے رہے ، جب یہ بھی لکھا جائے گا ،کہ خاندان سے باہر کا انسان انکی پارٹی ونگز کی صدرات تک نہیں جا سکتا تھا ، جب یہ بھی لکھا جائے گا،کہ فیڈرل میں پنجاب خیبرپختونخواہ سندھ بلوچستان میں ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے متواتر پانچ سال تک ایک خفیہ معاہدے کے تحت اپنے اپنے آقاوں کو خوش کرتے رہے، جب یہ بھی لکھا جائے گا کہ مسلمانوں کو کس طرح اٹھا اٹھا کر بغیر کسی ثبوت غیر مسلموں کے حوالے کیا گیا ۔ جب یہ بھی لکھا جائے گا کس طرح ریمنڈڈیوس جیسے قاتل کا پنجاب اور فیڈرل حکومت نے ایک منصوبے کے تحت اپنے آقاؤں کے حوالے کیا ، جیل میں کس کس کی ہدایت اسے پیزے پیش کیے جاتے تھے، جب یہ بھی لکھا جائے گا کہ کیوں خراب شہرت کے شخص کو صدارت تک جانے میں درپردہ مدد فراہم کی گئی،جب یہ بھی لکھا جائے گا ،کہ بنظیر کی طرح مسٹر کلین کس طرح اور کن کو ضمانتیں دینے کے بعد ملک میں واپس آئے ، جب یہ بھی لکھاجائے گاکہ نوجوانوں کی بہکانے کے لیے کون کون سے فیسٹول لانچ کیے گے۔ جب یہ لکھا جائے گا کہ میڈیا کا منہ بند کرنے کے لیے کس کس نے پنجاب اسمبلی میں قرارداد میں ووٹ دیا،جب یہ بھی لکھا جائے گا کہ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے قتل کی منصوبہ بندی کی اصل حقیقت کیا تھی ، جب یہ لکھا جائے گا ،آرمی چیف سے رات کے پچھلے پہر کون کون اور کہاں کہاں ملتا رہا ، جب یہ لکھا جائے گا کہ ماس ٹرانزٹ ریل پروجیکٹ جیسا منصوبہ بند کر کے کیوں میٹرو بس جیسا منصوبہ شروع کیا گیا ،جو سوائے ترکی کے سب دنیا میں ناکام رہا ، جب یہ بھی لکھا جائے گا کہ آخر وہ کونسی مجبوری تھی کہ قوم کے ساتھ پانچ سال تک زنا بل جبر ہوتا رہا اور وہ میٹھی نیند کے مزے لیتے رہے آخر تاریخ کسی کے گھر کی لونڈی تونہیں کہ یہ بھی من مرضی سے چل سکے، لکھاری لکھے گا تاریخ کبھی کسی راز کو اپنے سینے میں مستقل دفن نہیں کرتی جب اسکا سینہ نئے رازوں کو اپنے اندر محفوظ کرتا ہے تو وہ اکثر پرانے رازوں کو اگل دیتی ہے تاریخ کی اس بیوفائی سے کون بچ سکا ، سچ تو یہ ہے کہ کوئی بھی نہیں ، بڑے بڑے سورماوں کو تاریخ نے ننگا کر دیا -
Naveed Rasheed
About the Author: Naveed Rasheed Read More Articles by Naveed Rasheed: 25 Articles with 24547 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.