اصل طالبان اور انجمن غلامان امریکہ

یہ کالم ایک عوامی سروے پر مبنی ہے جس کی بنیاد چار سوالات اور ان کے جوابات ہیں۔آیے دیکھتے ھیں وہ چار سوالات کونسے ھیں۔
۱ کیا افغان طالبان کو پاکستانی فوج کی حمایت حاصل ہے۔
۲کیا پاکستانی طالبان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے۔
۳کیا پاکستانی طالبان کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔
۲کیا امریکہ پاکیستانی فوج کو استعمال کر رہا ہے۔

ان سوالوں میں میں نے افغان طالبان اور پاکستانی طالبان کو جدا جدالکھا ہے جب کہ میرے بہت سے لکھاری بھائی ان کو جدا جدا نھیں سمجھتے بلکہ ایک ھی سمجھتے ھیں۔میں اپنے مضمون میں اس بات کو بھی ثابت کروں گا کہ افغان طالبان اور پاکستان طالبان الگ الگ دھڑے ہی نہیں بلکہ ان کے نظریات میں بھی زمیں آسمان کا فرق ہے۔

اب میں اپنی ریسرچ اور عوامی سروے سے حاصل ہونے والے جوابات کہ طرف آتا ہوں۔

میرا پہلا سوال یہ تھا ؛کیا افغان طالبان کو پاک فوج کی آشیر باد حاصل ہے ؟تو ۸۰فیصد عوام کا جواب ھاں میں تھا اور اس کی بہت ساری وجوہات بھی سامنے آئیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں

امریکہ جیسی سپر پاور ۱۰سال جنگ لڑنے کے باوجود ابھی تک کسی نتیجہ خیز مرحلہ تک نہ پہنچ سکا جبکہ عراق میں کا فی حد تک مقاصد حاصل کر لیے۔

قطر میں امریکہ طالبان مذاکرات کا ڈھونک اور طالبان کے امیر ملا عمر کو مطلوب افراد کی لسٹ سے خارج کرناوغیرہ

دوسرا سوال کیا پاکستانی طالبان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے؟

۷۵ فیصد عوام کی رائے یہ تھی کہ پاکستانی طالبان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل نہیں ہے اس کی بہت ساری وجوہات سامنے آئیں۔

سب سے اہم وجہ افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے وہ جنگی اصول و قوانین تھے جو انھوں نے ۲۰۰۷ میں اپنی ایک یادداشت میں لکھے جس میں کہا گیا تھا کہ تمام وہ جماعتیں جو دنیا بھر میں طالبان طرز پر اسلامی قوانین کے نفاذ اور امریکی جارحیت کے خلاف جدوجہد کر رہی ہیں ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان اصولوں کو اپنائیں بصورت دیگر انھیں طالبان کی حمایت حاصل نہیں ہو گیا یاد داشت میں بہت کچھ لکھا گیا اور اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ مسجد مدارس تو دور کی بات بلکہ عوامی جگہوں اور ایسے مقامات پر خود کش حملے کو ناجائز قراد دیا جس میں عوامی نقصان کا خدشہ ہو جبکہ پاکستانی طالبان کا ہر خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔اس بات کو تسلیم نہ کرنے پر اصولی طور پر پاکستانی طالبان ملا عمر کی حمایت سے محروم ہو گےاور پاکستان میں امریکہ کے مخصوص مفادات کی تکمیل کے لیے سر گرم ہے گے جس کا ذکر اسی مضمون میں آگے چل کر کروں گا -

تیسرا سوال تھا کہ کیا پاکستانی طالبان کوامریکہ کی حمایت حاصل ہے؟

اس بات کو میں دلائل سے واضح کر چکا ہو کہ پاکستانی طالبان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل نھں اور ۹۰ فیصد عوامی رائے بھی یہی ہے ۔اس کی جو وجوہات سامنے آئیں وہ یہ کہ جب پاکستانی طالبان افغان طالبان کی حمایت سے محروم ہو گئے تو انھیں ایک مضبوط سہارے کی ضرورت محسوس ہوئی۔یوں بہتر اور مضبوط سھارے کے طور پر امریکہ کا پاکستان طالبان سے گٹھ جوڑ ہواجو تا حال جاری ہے۔پاکستانی طالبان امریکہ کے جن مقاصد کی تکمیل کر رہے ہیں ان میں پاکستان میں خود کش حملوں کا جال بننا اور اس کی ذمہ داری قبول کرنا مختلف جگہوں پر افراتفری پھیلا کر فوجی کاروائیوں کا جواز پیداکرنا ہے اور حال ہی میں ملالہ یوسف زئی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنا بھی ان مقاصد کی تکمیل کی اہم کڑی ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔

چوتھا سوال تھا کہ کیا امریکہ پاک فوج کو استعمال کر رہا ہے۔تو اس کا جواب ففٹی ففٹی تھا بعض کی رائے تھی کہ ہاں امریکہ پاک فوج کہ اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے اور وقت آنے پر اسے بھی ٹھکانے لگانے کی کوشش کرے گااور بعض کی رائے مختلف تھی۔جواز ان کا یہ تھا کہ پاک فوج اتنی بھی سادہ نہیں کہ امریکہ کی چال سمجھ نہ سکے لیکن فیصلہ وقت کرے گا تو پھر انتظار کی جیے گا۔
waseem akhtar
About the Author: waseem akhtar Read More Articles by waseem akhtar: 5 Articles with 6115 views i am writter and .. View More