دفاعی تجزیہ

مستقبل میںپاکستان کوکسی بھی بیرونی طاقت کے حملہ آور ہونے کاکوئی خدشہ نہیں ہوگا مگرہماری موجودہ پالیسی نا اہلی اورکرپشن کے باعث حالات کچھ اس قسم کے پیدا ہوجائیں گے جو آئندہ حکومت کیلئے بہت بڑاچیلنج اور ملکی سالمیت کیلئے کینسرسے بھی زیادہ خطر ناک ثابت ہوسکتے ہیں جن کے باعث ٹکڑوں میں بٹنے کا خدشہ ہوگاہم موجودہ وقت اور ذاتی جیب و پیٹ کی سوچتے ہیں جبکہ بیرونی ممالک ایک بہت لمبی سوچ کے تحت گہری پلاننگ کے ساتھ ہم سے ڈیل کرتے ہیں جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کا اصلی چہرا قتل کرنے پرجب بے نقاب ہوا تو مختلف اداروں نے خوب شور مچایا مگر یہ جاننے کی کوشش نہیں کی گئی کہ اس کے علاوہ یہاں کتنے ریمنڈ ڈیوس بھیس بدل کر کھلے عام پھر رہے ہیں اور کتنے مذید آرہے ہیں یا آئیں گے اور یہ آنے والے یہاں بھیس بدل کررہتے ہوئے یہاں کی سیاست صحافت وکلچروغیرہ وغیرہ یہاں تک کہ ہمارے مذہب ،اس کے استعمال اورچال چلن سے بھی بخوبی واقف ہونے کے بعدکچھ بھی کر یا کروا سکتے ہیںیعنی کہ وسیع پیمانے کادنگا فساد،دھماکے قتل وغارت ولوٹ مار اور ایٹمی ہتھیاروں تک کی رسائی وغیرہ وغیرہ اور اگر واپس جائیں گے تو یہاں ایسے رابطے چھوڑ جائیں یا بنا جائیں گے جو ان کے ایک اشارے پر ہزاروں کی تعداد میں جانیں ضائع ہی نہیں بادشاہی محل کو بھی ہلا کے رکھ دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے جس کی زندہ مثال توہین رسالت کے فوراًبعد ملالہ پر اٹیک کروایا جانا،پھر ُاس کا وطن واپسی سے انکاری ہونا،امریکی اشاروں پرچند ایک مقامی لوگوں کی جانب سے خود کو غیر محفوظ کہا جانا،مقامی میڈیا کے ذریعے امریکی مقبولیت کوانتہائی تیز رفتاری سے پروان چڑھانا جبکہ پاکستان و اسلام کو ایک انتہائی خطرناک خطہ اور مذہب ثابت کرنے کیلئے کی جانے والی ہر ممکن کوشش ،اورایک اور انتہائی افسوس ناک عمل کہ ہمارے آئینوں کی حالت بھی قابل اعتماد نہ رہنا کیونکہ ان میں بھی موجود کچھ پر امریکہ کابھرپور طریقہ سے قابض ہوجا نا اور ان کا ایک جسم فروش عورت سے بھی جلد بکناودیگر اقدامات بھی اسی ہی سلسلہ کی ایک کڑی ہیں ان حالات میںجب ملک انتہائی کمزور ہوجائے گا تب امریکہ بھارت کے ہاتھوں اٹیک کروائے گا ،اگر ایسا نہ ہوا تو ان حالات کے پیش نظر تمام تر ممالک جب پاکستان سے متنفر ہوجائیں گے تب دنیا میں تنہا رہ جانے والے پاکستان سے وابستہ تمام تر امریکی مفادات کی راہیںہموار ہوجائیں گی اور ہمیں امریکہ کے ہر حکم پر لبیک کہنے کے بعد تڑپاترپاکر بھیک دی جایا کریگی جس کے بغیر ملک کا پہیا چلنا نا ممکن ہوگااس کام میں پاکستان کی کچھ پرانی سیاسی جماعتیں کے لوگ اور چند ایک نام نہاد مُلاںحضرات بھی برابر کی شراکت دار ہیںجن کا امریکی سفارتخانے میں اکثر آناجانارہتا ہے کیونکہ کچھ امریکی ڈالرز ان کے اکاﺅنٹس میں بھی جانے کی اطلاعات ہیںاگر پاکستانی قوم یونہی سوتی رہی اور بیرونی طاقتیں اپنے ان مقاصد میں کامیاب ہوگئیں تو پھرنہ ہمارا مذہب محفوط رہے گا نہ عزت نہ جینے دیا جائے گا اور نہ ہی مرنے کی اجازت ہوگی ہر سچا مسلمان دہشت گرد ہو گا اور ہر مسلم خاتون کے ساتھ جنگی قیدی کا سا سلوک ہوگاجیسا کہ آج برمی مسلمانو ںکے ساتھ ہو رہا ہے جس سے بچنے کیلئے ہمیںحکومت پاکستان کو امریکی ایجنٹوں کی ملک بدری ،ڈرون حملوں کی روک تھام اوربڑھتے ہوئے امریکی تعلقات کے خاتمے پر مجبور کرنا ہوگاجس سے ملک 100فیصدامن کا گہوارا بن سکتا ہے اوراگر یہ امریکہ کو کسی بھی قیمت پر نہیں چھوڑ سکتی اور اتنی قابلیت بھی نہیں رکھتی کہ دوسروں کو مفادات دیتے وقت خود بھی کچھ اجتماعی مفادات حاصل کر سکیںتو پھر اسے ملک کے ٹکڑے کروانے کی بجائے مستعفی ہوجاناچاہیے اگر حکومت یہ دونوں میں سے کوئی ایک کام بھی نہ کر سکے گی تو پھرقوم کو صرف معمولی سے سہارے کی ضرورت ہوگی جس سے وہ اپنا رستہ خود بنانے کی کوشش کریگی جو بہت ہی خطرناک ہوگا ۔
Muhammad Amjad Khan
About the Author: Muhammad Amjad Khan Read More Articles by Muhammad Amjad Khan: 61 Articles with 38530 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.